سرینگر: (سچ خبریں) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں سول سوسائٹی کے ارکان نے ریاستی دہشتگردی کو سرکاری پالیسی کے طور پر استعمال کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے حق خودارادیت کے حصول کے لئے کشمیریوں کی جدو جہد کو دبانے کے لیے مظالم کا سلسلہ تیز کردیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سول سوسائٹی ارکان نے کہا کہ نریندر مودی کے برسراقتدار آنے خاص طور پر 5اگست 2019کو دفعہ370کی منسوخی کے بعدسے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ظلم و جبر کا ایک نیا سلسلہ شروع کردیاگیاہے۔ انہوں نے کہاکہ قتل وغارت، گرفتاریاں، تشدد، جائیدادوں پر قبضہ اور ملازمین کی برطرفی علاقے میں ایک معمول بن چکا ہے۔
بھارتی فوجیوں نے دفعہ 370کی منسوخی کے بعد سے اب تک 940سے زائد کشمیریوں کو شہید، 25365سے زائد افراد کو گرفتار اور 2449کو تشدد کا نشانہ بنایا ۔ مودی حکومت نے اختلاف رائے کو دبانے کے لیے کالے قوانین کا استعمال کرتے ہوئے سرکاری اور نجی املاک کو بھی نشانہ بنایا ہے۔
سول سوسائٹی کے ارکان نے کہاکہ بھارتی حکومت کی ہندوتوا پر مبنی پالیسیوں کا مقصدجموں و کشمیر کی منفرد شناخت کو مٹانا اور حق خودارادیت کے جائزاورعوامی مطالبے کو دبانا ہے۔ارکان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ انسانیت کے خلاف جرائم پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرائے اور کشمیری عوام کے حقوق اوروقار کے تحفظ کے لیے عالمی سطح پر اقدامات کرے۔