سری نگر: (سچ خبریں) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں سول سوسائٹی ارکان نے تحریک آزادی سے وابستگی کی پاداش میں کشمیریوں کے خلاف جھوٹے مقدمات کے بڑھتے ہوئے رجحان پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق سول سوسائٹی ارکان نے کہا کہ بھارت علاقے میں سیاسی اختلاف کو طاقت کے بل پر دبانے کی پالیسی پر مسلسل عمل پیرا ہے۔ انہوںنے دو کشمیری خواتین کو کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت حراست میں لینے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کارروائیاں بھارتی بوکھلاہٹ کا واضح مظہرہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت حق خود ارادیت کے مطالبے پر کشمیریوں کو بڑے پیمانے پر سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہا ہے۔اگست2019میں مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے 25ہزار5 سو25کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا جبکہ گزشتہ 35 سالوں میں1لاکھ 72ہزار 4سو 64سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
سول سوسائٹی ارکان نے کہا کہ بڑی تعداد میں کشمیریوں کی یہ گرفتاریاں عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے تحقیقاتی ایجنسیوں کو کشمیریوں کی نشانہ بنانے کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی تمام تر چیرہ دستیوں کے باوجود کشمیریوں کے حوصلے بلند ہیں اور وہ تحریک آزادی کو اسکے منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے پرعزم ہیں۔
انہوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بیگناہ شہریوں کی جھوٹے مقدمات میں گرفتاری کا فوری نوٹس لیں اور بین الاقوامی اصول و ضوابط اور قوانین کی خلاف ورزی پر بھارت کا محاسبہ کرے۔