جموں و کشمیر: (سچ خبریں) انڈیا کے زِیرانتظام جموں و کشمیر میں دو دھماکوں میں چھ افراد زخمی ہو گئے ہیں۔یہ دھماکے ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما راہُل گاندھی کی ’بھارت جوڑو یاترا‘ کے پیر کو جموں پہنچنے کے امکانات ہیں، اور اس حوالے سے سکیورٹی کافی سخت ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق علاقائی پولیس چیف مکیش سنگھ نے بتایا ہے کہ ’سنیچر کو دونوں دھماکے جموں کے نارووال کے علاقے میں ٹرانسپورٹ یارڈ میں ہوئے۔‘
انڈین نیوز چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق راہُل گاندھی کی یاترا اس وقت جموں سے صرف 60 کلومیٹر دور ہے۔
پولیس نے کہا ہے کہ ’دھماکوں کی نوعیت کا ابھی تک پتا نہیں چل سکا ہے۔ فرانزک ماہرین دھماکے کی جگہ پر موجود ہیں۔‘
دھماکوں کے بعد علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے اور سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ سرچ آپریشن کے تحت گاڑیوں کی چیکنگ کی جا رہی ہے۔
جموں و کشمیر کے گورنر منوج سنہا نے دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کے لیے فی کس 50 ہزار انڈین روپے امداد کا اعلان کیا ہے۔
’نفرت اور تقسیم‘ کے خلاف راہُل گاندھی کے مارچ میں ہزاروں افراد شریک ہوئے ہیں۔ کانگریسی رہنما کا مقصد سنہ 2019 کے انتخابات میں وزیراعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی کے ہاتھوں شکست کے بعد بائیں بازو کی کانگریس پارٹی کو دوبارہ عروج پر پہنچانا ہے۔
انڈین نیوز چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق راہُل گاندھی کی یاترا اس وقت جموں سے صرف 60 کلومیٹر دور ہے۔
پولیس نے کہا ہے کہ ’دھماکوں کی نوعیت کا ابھی تک پتا نہیں چل سکا ہے۔ فرانزک ماہرین دھماکے کی جگہ پر موجود ہیں۔‘
دھماکوں کے بعد علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے اور سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ سرچ آپریشن کے تحت گاڑیوں کی چیکنگ کی جا رہی ہے۔