اسلام آباد: (سچ خبریں)” کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز “کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے امریکی صدر جو بائیڈن اور دیگر اعلیٰ حکام کو بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی کے آئندہ دورہ امریکہ کے بارے میں اپنے شدید تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق الطاف حسین وانی نے امریکی صدر اور دیگر حکام کے نام اپنے مشترکہ مکتوب میں کہا کہ بھارتی وزیر اعظم کو خوش آمدید کہنے سے پہلے انہیں اس حقیقت کو مدنظر رکھنا چاہیے کہ مودی وہ شخص ہے جسے نفرت کا پجاری اور کشمیریوں کا قاتل کہا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مودی ایک خوفناک ہندو قوم پرست ہے، جس پر گجرات میں ہزاروں مسلمانوں کے قتل میں ملوث ہونے کی وجہ سے تقریباً ایک دہائی تک امریکہ میں داخلے پر پابندی تھی ۔مودی کے دور حکومت میں بھارت میں اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم میں 300 فیصد اضافہ ہوا ہے، بھارتی معاشرے میں مسلم مخالف نفرت، زینوفوبیا اور اسلامو فوبیا کی بڑھتی ہوئی لہر نفرت پر مبنی پروپیگنڈے اور مسلم مخالف قوانین اور پالیسیوں کا نتیجہ ہے ۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے متنازعہ علاقے میں تیزی سے بگڑتی ہوئی سیاسی اور انسانی حقوق کی صورتحال کے لیے مودی اور ان کی پارٹی بی جے پی براہ راست ذمہ دار ہے۔مودی حکومت نے 5 اگست 2019 کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کی ڈھٹائی سے خلاف ورزی کرتے ہوئے جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ اور ریاست کو دو یونینوں میں تقسیم کر دیا ۔اس اقدام سے قبل مقبوضہ علاقے کا مکمل محاصرہ کر لیا گیا اور کشمیریوں کی تمام بنیادی آزادیاں سلب کر لی گئیں، سیاسی کارکنوں، وکلائ، تاجروں، صحافیوں، طلباءاور انسانی حقوق کے کارکنوں سمیت ہزاروں کشمیریوں کو گرفتار کر کے جیلوں اور عقوبت خانوں میں ڈالا گیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ امریکہ جس نے کئی مرتبہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ اٹھایا ہے، بھارتی زیر اعظم کے دورے کے دوران بھی مقبوضہ علاقے میں ظلم وجبر اور تنازعہ کشمیر کا معاملہ اٹھائے گا۔