سرینگر: (سچ خبریں) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی بدنام زمانہ جیلوں میں گزشتہ کئی برس سے غیر قانونی طورپر نظر بند حریت رہنماؤں اور کارکنوں کی حالت زار پرسخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں بھارتی فورسز کی طرف سے علاقے میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کی آڑ میں مقبوضہ بڑے پیمانے پر جاری گرفتاریوں کی شدیدمذمت کی ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کی مزاحمتی تحریک سے تعلق رکھنے والے چار ہزار سے زائد رہنمائوں اور کارکنوں کوجھوٹے اوربے بنیاد الزامات کے تحت گرفتار کر کے جیلوں میں قید کردیاگیا ہے۔
انہوں نے کشمیریوںکی جبری گرفتاریوں کو سیاسی انتقام کی بدترین مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی جابرانہ پالیسیوں کا مقصد کشمیر یوںکے جذبہ حریت کو کمزور کرنا ہے جو کہ 1947میں اس علاقے پر غیر قانونی قبضے کے بعد سے بھارت فسطائی حکومت کا دیرینہ خواب رہا ہے ۔
حریت ترجمان نے غیر قانونی طور پر نظر بند حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی جرات اور بہادری کو سراہا جن میں حریت چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، ڈاکٹر حمید فیاض، آسیہ اندرابی، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، شاہد یوسف، شکیل یوسف، مشتاق الاسلام، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، ڈاکٹر غلام محمد بٹ، امیر حمزہ، محمد یوسف فلاحی، نور محمد فیاض، فہیم رمضان، حیات احمد بٹ، رفیق احمد شاہ، ایڈووکیٹ زاہد علی، مولوی بشیر عرفانی، بلال صدیقی، عمر عادل ڈار، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، غلام قادر بٹ، رفیق احمد گنائی، ظفر اکبر بٹ، شبیر احمد ڈار، جہانگیر غنی بٹ، فردوس احمد شاہ،سرجان برکاتی، انسانی حقوق کے علمبردار خرم پرویز،کشمیری صحافی آصف سلطان، اور انجینئر رشید شامل ہیں جنہیں بدترین سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔حریت ترجمان نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ علاج معالجے اور مناسب خوراک سمیت تمام بنیادی سہولیات سے محروم موت کی کوٹھریوںمیں قید کشمیری سیاسی رہنمائوں کی ابتر حالت زار کا نوٹس لے۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دیاتاکہ علاقائی اور عالمی امن کویقینی بنایاجاسکے۔