?️
سرینگر: (سچ خبریں) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرکے مظلوم عوام کو وحشیانہ تشدد فوجی قبضے اور پورے علاقے میں بھارتی فوجیوں اورخفیہ ایجنسیوں کی طرف سے جاری محاصرے اور تلاشی کی جابرانہ کارروائیوں کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق قابض بھارتی فورسز وادی کشمیر اور جموں میں بڑے پیمانے پر گھروں پر چھاپوں،گرفتاریوں اور املاک کو ضبط کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں جس سے مکینوں کوخو ف و ہراس، شدید اذیت اور نفسیاتی صدمے کا سامنا ہے۔ کئی علاقوں سے مقامی لوگوں نے اطلاع دی ہے کہ فوجی زبردستی گھروں میں زبردستی داخل ہوکراہلخانہ کو ہراساں کرتے ہیں اور گھریلو سامان کی توڑ پھوڑ کرتے ہیں۔
لوگوں نے افسوس ظاہر کیاکہ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے اور پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کی جانیوالی ان کارروائیوں کا مقصد مقامی آبادی کو ڈرانا اور آزادی کے ان کے جائز مطالبے سے دستبردار ہونے پر مجبور کر نا ہے ۔سول سوسائٹی کے ارکان نے سرینگر میں ایک مشترکہ بیان میں اس عزم کا اعادہ کیاہے کہ کشمیری عوام اپنے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
انہوں نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کو اس کے جرائم پر جوابدہ ٹھہرائے اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کروائے جن میں کشمیر یوں کو انکے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیاگیاہے ۔سول سوسائٹی نے ہندوتوا کے زیر اثر بی جے پی حکومت کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ نریندر مودی اور آر ایس ایس کی زیرقیادت بھارت سے جنوبی ایشیا کے امن کو شدید خطرہ لاحق ہے۔
بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارت کی خطے میں بالادستی حاصل کرنے کی عسکری پالیسیاں نہ صرف مقبوضہ کشمیرمیں بدامنی کو ہوا دے رہی ہیں بلکہ علاقائی استحکام اور بین الاقوامی امن کے لیے بھی سنگین خطرہ ہیں۔سول سوسائٹی نے مزید کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد سے مودی حکومت نے کشمیریوں کی زندگیوں جہنم بنا دیا ہے ۔
مقبوضہ کشمیر میں قتل، ظلم و تشدد، اغوا اور گرفتاری ایک معمول بن گیا ہے، جس نے جموں وکشمیر کودنیا کی سب سے بڑی کھلی جیل میں تبدیل کر دیا ہے۔ 1989 سے اب تک 96ہزار سے زائد کشمیریوں کو شہید کیاجاچکا ہے، اس کے باوجود دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ سول سوسائٹی کے ارکان نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ یہ حقیقت تسلیم کرے کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں ہے بلکہ ایک بین الاقوامی طورپر تسلیم شدہ تنازعہ ہے ۔


مشہور خبریں۔
کیا امریکہ اور اس کے عربی چیلے یمنی فوج کو کنٹرول کر سکتے ہیں؟امریکی میڈیا کی زبانی
?️ 12 دسمبر 2023سچ خبریں: عسکری امور میں مہارت رکھنے واکے امریکی میگزین نے امریکہ
دسمبر
ہم شام میں مختلف فورسز کے ساتھ رابطے میں ہیں: روس
?️ 12 دسمبر 2024سچ خبریں: ماریہ زاخارووا نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ شام میں حالیہ
دسمبر
اختلاف رائے کو جابرانہ ہتھکنڈوں سے دبانا جمہوری اقدار کی سنگین پامالی ہے، میرواعظ
?️ 21 نومبر 2025سرینگر: (سچ خبریں) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں
نومبر
امریکہ افغان فوجی طیاروں کا تبادلہ کرنے کا خواہاں
?️ 20 ستمبر 2022سچ خبریں: پولیٹیکو نیوز ویب سائٹ نے دو امریکی حکام کے
ستمبر
بھارت کی انتہا پسندی ختم ہونے تک تجارت نہیں ہو سکتی:وفاقی وزیر
?️ 2 اپریل 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وفاقی وزیربرائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا
اپریل
اقوام متحدہ کی امن فورس پر صیہونیوں حملوں پر اٹلی کا ردعمل
?️ 17 نومبر 2024سچ خبریں:اٹلی کے وزیر خارجہ آنتونیو تاجانی نے یونیفیل (اقوام متحدہ کی
نومبر
ایران کے مرحوم وزیر خارجہ فلسطینی عوام کے لیے کیا تھے؟عراقی ساسی شخصیت کی زبانی
?️ 29 مئی 2024سچ خبریں: عراقی عراقی سپریم اسلامی اسمبلی کے ترجمان نے شہید امیرعبداللہیان
مئی
عزم استحکام آپریشن کے بارے میں اسد قیصر کا بیان
?️ 27 جون 2024سچ خبریں: رہنما پی ٹی آئی اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد
جون