نیتن یاہو مزاحمتی تحریک کے خلاف جنگ کو وسعت دینے سے کیوں ڈرتے ہیں؟

جنگ

🗓️

سچ خبریں:نیتن یاہو جنہیں عدالتی بغاوت کی وجہ سے ان دنوں بڑے پیمانے پر مظاہروں کا سامنا ہے، نے ملکی بحران کو محدود انداز میں بیرون ملک برآمد کرنے کی کوشش کی ہے لیکن انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ وہ نئی جنگ شروع نہیں کر سکتے۔

اس سال کے رمضان کے آغاز سے قبل یہ پیشین گوئی کی گئی تھی کہ رمضان کے تیسرے ہفتے میں یہودی ایسٹر عید کے موقع پر فلسطین اور مسجد اقصیٰ کو تناؤ اور آگ کے دنوں کا سامنا کرنا پڑے گا، 4 سالوں میں 5 انتخابات کے بعد وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ انتہائی دائیں بازو کی مذہبی صہیونی کابینہ کے قیام کے بعد، یہ توقع کی جا رہی تھی کہ نیتن یاہو کی کابینہ کے یہودی انتہا پسند اتحاد کچھ انتہا پسند اراکین جیسے بن گوئر، کے ایسٹر کے دوران عدم استحکام کے اقدامات اس آگ میں اضافہ کریں گے۔

یاد رہے کہ فلسطینیوں کی دھمکیوں کے باوجود صیہونیوں نے گذشتہ 2 دنوں میں ایسٹر عید کے بہانے مسجد اقصیٰ پر کئی حملے کئے جن میں سے کچھ حملے کچھ بنیاد پرست یہودیوں کی طرف سے مذکورہ عید کی رسوم کو پورا کرنے کے بہانے کیے گئے جبکہ کچھ پولیس کے غیر معمولی رویے کا نتیجہ ہیں جن میں مسجد اقصیٰ میں اعتکاف کرنے والوں کی گرفتاریاں وغیرہ شامل ہیں، جرائم کا حجم اس حد تک پہنچ گیا کہ جہاد اسلامی کے قائدین میں سے ایک شہاب کے الفاظ اس کا ثبوت ہیں جنہوں نے کشیدگی شروع ہونے کے بعد کہا کہ دنیا میں کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ الاقصیٰ کی خواتین کو زمین پر گھسیٹا جائے اور ڈنڈوں سے مارا جائے اور پھر فلسطینی مزاحمت جواب نہ دے، صہیونی پولیس اور فوج کی جانب سے پاس ایسٹر کے پہلے دن فلسطینیوں اور مسجد اقصیٰ میں اعتکاف کرنے والوں کے ساتھ ہالوں کو ان سے خالی کرانے کی کاروائیاں انتہائی غیر معمولی اور کشیدہ تھیں،اس حد تک کہ فلسطینی مزاحمت نے اس بار مسجد اقصیٰ کی حمایت میں جنوبی لبنان سے راکٹوں کی بارش کی۔

2006 کے بعد لبنان سے بے مثال حملہ
صیہونی حکومت کے چینل 14 نے ایک خبر میں اعلان کیا ہے کہ حملے 15 رمضان (جمعرات) کی صبح سویرے شروع ہوئے جن میں شمالی اسرائیل پر راکٹوں سے حملہ کیا گیا اور 10 منٹ کے اندر اندر 100 راکٹ الجلیل کی طرف فائر کیے گئے، صہیونی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ آئرن ڈوم سسٹم نے نتیف هعسرا ،کریما اور سدیروت کی بستیوں کی طرف داغے گئے راکٹوں کو روک دیا،کان ٹی وی نے ایک خبر میں کہا کہ میزائلوں کی مقدار کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا تھا کہ ہم جنگ کے دہانے پر ہیں،مغربی الخلیل پر راکٹ حملہ اس قدر شدت کا تھا کہ لبنان کے ساتھ دوسری جنگ (2006) کے بعد سے ایسا نہیں دیکھا گیا۔”

ایک تجربہ کار فوجی اور اسرائیلی فوج کی انٹیلی جنس سکیورٹی کے سابق سربراہ عاموس یادلین نے اسرائیل پر حملے کے پہلے ہی لمحوں میں کہا کہ یہ 2006 کے بعد اسرائیل پر سب سے بڑا میزائل حملہ تھا، لیکن اس لمحے تک ہم ایک ناپسندیدہ جنگ میں داخل ہونے کی ضرورت نہیں محسوس کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ سخت اور مضبوط جواب پر اصرار کرنے والے ڈینی ڈینن اور ایتمار بن غفیر کے پاس کوئی مہارت اور تجربہ نہیں ہے، وہ نہیں جانتے کہ ہمیں کن حالات کا سامنا کرنا پڑے گا اور جنگ کا مطلب کیا ہے، بہتر ہے کہ ایک لمحے کے لیے سوچیں کہ انہوں نے 2006 میں جب ناتجربہ کار لوگوں کو جنگ میں داخل کیا جو جنگ کا مطلب ہی نہیں جانتے تھے، تو کیا ہوا،عبرانی میڈیا کی حیرت اور بحث میں سے ایک حماس کی طرف سے طیارہ شکن میزائلوں کا وسیع پیمانے پر استعمال تھا، صیہونی حکومت کے ٹی وی چینل 12 نے اعلان کیا کہ اندازوں سے پتہ چلتا ہے کہ زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل جو حال ہی میں غزہ سے مقبوضہ علاقوں کی طرف داغے گئے تھے وہ مزاحمتی تحریک نے انہیں سالوں میں بنائے ہیں۔

صیہونی حکومت کا متزلزل ردعمل
مذکورہ حملے کے تقریباً ایک گھنٹے بعد جب حکومت کے بیشتر سربراہان سکیورٹی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں شریک تھے، صہیونی فوج نے غزہ کی پٹی کی طرف حملے شروع کردیئے،صہیونی فوج نے اعلان کیا کہ حماس حالیہ واقعات کی ذمہ دار ہے اور اسے اس کی قیمت ادا کرنا ہوگی ، قابض فوج نے غزہ کی پٹی کے خلاف فوجی کاروائی کو ایک مضبوط ہاتھ قرار دیا، اس کے علاوہ صیہونی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کے فضائی حملوں میں غزہ کی پٹی میں حماس سے وابستہ سرنگوں اور ہتھیاروں کی تیاری کے مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے اور پھر جب کہ غزہ کی پٹی پر بمباری کے وقت تل ابیب میں کابینہ کا سکیورٹی اجلاس جاری تھا ،صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے کابینہ کے اجلاس کے اختتام کے بعد کہا کہ آج رات اور اس کے بعد تل ابیب کا ردعمل ہمارے دشمنوں کو بھاری قیمت چکانا پڑے گا، نیتن یاہو کے الفاظ کے بعد فلسطینی میڈیا نے ان کا یہ کہہ کر جواب دیا کہ اسرائیلی حملے اب تک بورنگ اور نارمل رہے ہیں، ان کے تمام بیانات اور دعوے اندرونی استعمال کے لیے ہیں! اس کے علاوہ صیہونی حکومت نے جنوبی لبنان پر بھی حملے کئے،صیہونی حکومت کی فوج کے ترجمان Avikhai Adrei نے اعلان کیا ہے کہ گزشتہ گھنٹوں کے دوران ہم نے غزہ کی پٹی میں 10 اور لبنان میں 3 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، Adreiنے اپنی تقریر میں غزہ کی پٹی سے مزاحمتی گروپوں کی طرف سے مقبوضہ فلسطین کی طرف داغے گئے 44 راکٹوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اسرائیل نے ان میں سے 29 راکٹوں کو مار گرایا لیکن لبنان پر حملے کی دلچسپ بات یہ تھی کہ یہ اسرائیل کی طرف سے ایک طرح کا غیر جانبدارانہ حملہ تھا کیونکہ نیتن یاہو لبنان کی حزب اللہ کے ردعمل سے بخوبی واقف ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے ان حملوں کا اسی حد تک جواب دینے کی کوشش کی تاکہ حزب اللہ کے ساتھ لڑائی میں نہ پڑ جائیں۔

مزاحمتی گروپوں کا میزائل جواب
صیہونی حکومت کے جنگی طیاروں کی بمباری کے چند منٹ بعد فلسطینی مزاحمتی گروہوں نے غزہ کی پٹی سے ملحقہ صہیونی بستیوں کو راکٹ حملے کا نشانہ بنایا،مزاحمتی راکٹ حملے کےبعد سدروت،ایبیم، اور نیرام شہروں میں خطرے کے سرائرن بجنے لگے، صیہونی ذرائع نے مقبوضہ بیت المقدس کے قریبی علاقوں میں صہیونیوں کے لیے پناہ گاہیں کھولنے کا اعلان کیا، صیہونی رپورٹر Itai Blumenthal نے اسی وقت کہا کہ فلسطینی مزاحمت کاروں نے مقبوضہ بستیوں میں اہداف کو راکٹوں سے جواب دیا جن میں مزاحمتی تحریک حملوں کے پہلے دور میں صیہونی بستیوں پر 8 راکٹ فائر کیے گئے،فلسطین کی جہاد اسلامی تحریک کی عسکری شاخ سرایا القدس نے بھی اعلان کیا کہ ہم مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس کے تمام شہروں، کیمپوں اور دیہاتوں میں دشمن کی چوکیوں کو نشانہ بنانے کے لیے عام الرٹ کا اعلان کرتے ہیں۔

میدان میں اتحاد
لیکن جو چیز بنیادی اہمیت کی حامل ہے وہ مسجد اقصیٰ کے دفاع میں مقبوضہ علاقوں پر میزائل حملے میں مزاحمتی تحریک کی مکمل ہم آہنگی ہے جب کہ صیہونی ابھی تک لبنانی سرزمین سے مزاحمت کے میزائل حملوں پر موقف اختیار کرنے کے بارے میں ابہام کا شکار تھے کہ میڈیا اور حزب اللہ کی شخصیات نے ان واقعات کی حمایت کی اور اس بات پر زور دیا کہ وہ مستقبل میں مربوط اور مل کر رہیں گے،غزہ کی پٹی میں مزاحمتی گروہوں کے مشترکہ چیمبر نے بھی ایک بیان میں تاکید کی کہ مزاحمت اور غزہ میں اپنے عوام کی طرف دشمن کی دھمکیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے، ہم اپنی پوری طاقت کے اپنے عوام اور مقدس مقامات کے خلاف کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے اور دفاع کے لیے تیار ہیں، اس کے علاوہ سرایا القدس بٹالین نے ایک الگ بیان میں واضح طور پر تاکید کی کہ دشمن کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہم القدس کی ڈھال بنے رہیں گے۔

خلاصہ
فلسطین، لبنان اور ایران کی مزاحمت ایک نئی مساوات قائم کر رہی ہے اور وہ ہے مسجد اقصیٰ کی حمایت کے لیے میدان میں اتحاد،ایسا لگتا ہے کہ یہ سب قدس کی ڈھال بن رہے ہیں، لبنان کی طرف سے مقبوضہ علاقوں کی طرف راکٹ حملوں کی اہمیت ہلاکتوں کی تعداد کی وجہ سے نہیں ہے، بلکہ اس آپریشن سے صہیونی حکام پر جو نفسیاتی اثر ہوا ہے، وہ فوجی اہداف سے کہیں زیادہ ہے، کیونکہ اس سے ثابت ہوا کہ تل ابیب کے حکام اب مزید کچھ نہیں کر سکتے، آباد کاروں کو تحفظ فراہم نہیں کر سکتے، اس کے اہم ترین نتائج سرمائے کے اخراج اور مقبوضہ علاقوں سے صیہونیوں کی واپس ہجرت کی صورت میں سامنے آئیں گے جس سے قابض حکومت کے زوال میں تیزی آئے گی اور حالیہ مہینوں میں اس کے آثار واضح ہو رہے ہیں۔

نیتن یاہو، جنہیں عدالتی بغاوت کی وجہ سے ان دنوں بڑے پیمانے پر مظاہروں کا سامنا ہے، نے ملکی بحران کو محدود انداز میں بیرون ملک برآمد کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے اچھی طرح محسوس کیا ہے کہ وہ لبنان پر حملوں کو اس طرح نہیں بڑھا سکتے جس سے حزب اللہ کے ساتھ تصادم ہو،یقیناً جنوبی لبنان پر اسرائیل کے محدود حملے بھی ایک جارحانہ کاروائی ہے جس کے لیے ہمیں حزب اللہ کے ردعمل کا انتظار کرنا ہوگا۔

مشہور خبریں۔

کیا شمالی غزہ سے حماس کا خاتمہ ہو گیا ہے؟

🗓️ 31 جنوری 2024سچ خبریں: ایک سینئر عرب تجزیہ کار نے کہا کہ شمالی غزہ

گیس کی منتقلی کے لیے صیہونیوں کے یورپی یونین اور مصر کے ساتھ خفیہ مذاکرات

🗓️ 31 مئی 2022سچ خبریںاسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ مصر کے راستے

تاجر برادری کا شہباز شریف، آصف زرداری اور عمران خان سے اختلافات ختم کرنے کا مطالبہ

🗓️ 17 مئی 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) تاجر برادری نے پاک فوج کے ساتھ اظہار یکجہتی

ملک بھر میں جشنِ عید میلاد النبی ﷺ مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جا رہا ہے

🗓️ 29 ستمبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں نبی

اسرائیلی فوجیوں کے پاس بلٹ پروف جیکٹ نہیں:صہیونی میڈیا

🗓️ 20 مئی 2023سچ خبریں:صہیونی اخبار نے قابض حکومت کے فوجیوں کے پاس بلٹ پروف

صیہونیوں کے سوڈان کے ساتھ دوستی کے پس پردہ مقاصد

🗓️ 28 اگست 2022سچ خبریں:سابق امریکی صدر کے داماد اور مشیر نے اپنی کتاب میں

جارج سوروس دنیا کے لیے خطرناک ہیں:بھارت

🗓️ 23 فروری 2023سچ خبریں:ہندوستان کے وزیر خارجہ نے ارب پتی سرمایہ کار جارج سوروس

دمشق کے سلسلہ میں ریاض کی پالیسیاں غلط ہیں؛بن سلمان کا اعتراف

🗓️ 25 اکتوبر 2021سچ خبریں:لبنان کے ایک اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی ولی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے