سچ خبریں: پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے آصف بشیر نے اس سال حج کے دوران سعودی عرب میں بطور رضا کار خدمات انجام دیں۔
حج کے دوران شدید گرمی کی وجہ سے سینکڑوں حاجیوں کی اموات ہوئیں، اور اس مشکل وقت میں آصف بشیر نے بیمار اور شدید گرمی سے متاثرہ حاجیوں کی جان بچانے کا عزم کیا۔
یاد رہے کہ اس سال حج کے دوران شدید گرمی تھی اور درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی تجاوز کر گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اس سال حج کے دوران شرح اموات میں غیر معمولی اضافہ؛وجوہات؟
سعودی میڈیا کے مطابق، اس سال عازمین حج نے انتہائی گرم حالات میں مناسک حج ادا کیے جس کی وجہ سے کم از کم 1301 افراد ہلاک ہوئے۔ مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام کے اندر سایہ دار مقامات پر درجہ حرارت 51.8 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا۔
آصف بشیر نے جن حجاج کی جان بچائی، ان میں سے زیادہ تر انڈین شہری تھے، ان کی بہادری، خلوص، اور انسانیت کے جذبے کو سراہتے ہوئے انڈین حکومت نے بھی ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔
انڈیا کے وزیر برائے اقلیتی امور، کرن ریجیجو، نے آصف بشیر کے نام ایک خط میں لکھا کہ "آپ کی وجہ سے منیٰ میں انڈین شہریوں سمیت بہت سے حجاج کی جان بچ گئی، آپ کی بہادری کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور بہت سے لوگ آپ کے نقش قدم کی پیروی کریں گے۔
آصف بشیر کے مطابق انڈین قونصل جنرل جدہ نے کہا ہے کہ وہ انہیں انڈین ایوارڈ ‘جیون رکشا’ کے لیے بھی نامزد کریں گے۔
آصف بشیر نے بتایا کہ حج کے دوران بحیثیت رضا کار ان کا کام پاکستان سے جانے والے حجاج کی رہنمائی کرنا تھا،
لیکن جب انھوں نے دیکھا کہ شدید گرم موسم میں لوگ بڑی تعداد میں بے ہوش یا نڈھال ہو رہے ہیں تو انھوں نے مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ "10 ذوالحجہ کو جب حجاج شیطان کو کنکریاں مار کر واپس آ رہے تھے تو موسم بہت گرم تھا۔
میں نے اس دن بہت سی لاشیں دیکھیں۔ اتنی لاشیں دیکھ کر پہلے تو میرے ہاتھ پاؤں پھول گئے، مگر پھر میں نے اور میرے ساتھی رضاکاروں نے فیصلہ کیا کہ ان لوگوں کی جان بچانی ہے۔”
آصف بشیر نے بتایا کہ "بہت سے حجاج بے ہوش ہو رہے تھے، پھر ہم نے لوگوں کو چیک کرنا شروع کیا۔ جن میں بھی تھوڑی سی جان تھی، ہم نے انھیں ہسپتال پہنچانا شروع کیا۔
کچھ لوگوں کو وہیل چیئر پر بٹھا کر ہسپتال لے گئے، حتیٰ کہ کچھ لوگوں کو کندھوں پر اٹھا کر بھی ہسپتال پہنچایا۔”
آصف بشیر کے مطابق، انہوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر تقریباً 26 لوگوں کو ریسکیو کیا اور ہسپتال پہنچایا۔
"26 میں سے نو لوگ ہلاک ہو گئے، لیکن 17 کی جان بچ گئی، جن میں سے 16 انڈین شہری جبکہ ایک پاکستانی نژاد برطانوی شہری تھا۔”
آصف بتاتے ہیں کہ ان مشکل حالات میں انھوں نے یہ نہیں دیکھا کہ کس حجاج کی کیا شہریت ہے، بلکہ ان کا مقصد صرف لوگوں کی جان بچانا تھا۔
جب میں نے دیکھا کہ انڈین شہری بھی ہیں تو میں نے یہ نہیں سوچا کہ یہ انڈین ہیں یا پاکستانی، ہمارا مقصد تو صرف جان بچانا تھا۔ اور جب انڈین شہریوں نے دیکھا کہ ایک پاکستانی ان کی مدد کر رہا ہے تو وہ بہت خوش اور شکر گزار ہوئے۔
آصف نے مزید بتایا کہ "انڈین حجاج نے میری کوششوں کا ذکر کیا تو انڈین قونصل جنرل جدہ نے کہا کہ وہ مجھے انڈین ایوارڈ ‘جیون رکشا’ کے لیے نامزد کریں گے۔”
آصف بشیر نے شدید گرمی سے نڈھال حجاج کو پانی اور او آر ایس بھی پلایا۔ آصف نے بتایا کہ "48 سے 56 گھنٹے کے اندر، میں نے کم از کم 350 لوگوں کو پانی پلایا، جس پر بہت سے حجاج نے مجھے ‘منیٰ کے فرشتے’ کا لقب دیا۔”
آصف بشیر نے حج کے دوران نہ صرف لوگوں کی مدد کی، بلکہ اب بھی وہ کچھ ایسے حجاج کو ڈھونڈنے کی کوشش کر رہے ہیں جن کا سامان ان کے پاس رہ گیا تھا۔
آصف نے بتایا کہ ایک انڈین خاتون کو جب انہوں نے طبی مرکز پہنچایا تو اس خاتون کا پرس ان کے پاس ہی رہ گیا۔
اس پرس میں ان کے اہم دستاویزات، کویتی دینار اور متحدہ عرب امارات کی کرنسی بھی موجود ہے۔ میں نے ان خاتون کو واپس جا کر بہت تلاش بھی کیا، لیکن مجھے وہ نہیں ملیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ وہ زندہ بھی ہیں یا نہیں، لیکن میں یہ سامان واپس کرنا چاہتا ہوں۔
آصف بشیر نے امید ظاہر کی کہ وہ خاتون یا ان کے اہل خانہ اس خبر کو پڑھ کر ان سے رابطہ کریں گے، تاکہ وہ ان کا سامان واپس کر سکیں۔
آصف بشیر کون ہیں؟
آصف بشیر پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا میں سی ایم سیکریٹریٹ کے ای کامرس سیل میں بطور سپروائزر کام کرتے ہیں۔ ہر سال حکومت پاکستان حج کے سیزن میں پاکستانی حجاج کی دیکھ بھال اور رہنمائی کے لیے سرکاری محکموں کے ملازمین کو سعودی عرب میں بطور رضا کار تعینات کرتی ہے۔
آصف بشیر کا کہنا ہے کہ یہ ان کی خوش قسمتی تھی کہ اس برس حکومت پاکستان نے جو ٹیسٹ لیا، وہ اس میں کامیاب ہوئے اور حج کے دوران انہیں پاکستانی حجاج کی خدمت کا موقع ملا۔
سعودی عرب میں اس برس دوران حج کیا ہوا؟
سعودی حکام کے مطابق، رواں برس تقریباً 18 لاکھ افراد نے حج کا فریضہ ادا کیا جن میں سے 16 لاکھ بیرون ممالک سے سعودی عرب پہنچے تھے۔ سعودی عرب کا کہنا ہے کہ حج کے دوران کم از کم 1,301 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر ایسے غیر رجسٹرڈ عازمین تھے جنہیں شدید گرمی میں طویل فاصلے پیدل طے کرنے پڑے۔
یہ بھی پڑھیں: دوران حج 32 پاکستانی سمیت 922 افراد شدید گرمی کے باعث جاں بحق
رواں برس حج کے دوران غیر معمولی ہیٹ ویو ہلاکتوں کی بڑی وجہ بنی، سعودی وزارت صحت کی جانب سے گرمی سے بچنے اور پانی کی کمی دور کرنے کی ہدایات کے باوجود بہت سے عازمین ہیٹ سٹریس اور ہیٹ سٹروک کا شکار ہو گئے۔
آصف بشیر کی خدمات
آصف بشیر نے حج کے دوران حجاج کی مدد کی اور ان کا سامان محفوظ رکھا، ایک انڈین خاتون کو طبی مرکز پہنچاتے وقت ان کا پرس آصف کے پاس رہ گیا تھا، جس میں اہم دستاویزات، کویتی دینار اور متحدہ عرب امارات کی کرنسی موجود تھی۔ آصف نے بتایا کہ "میں نے اس خاتون کو واپس جا کر بہت تلاش کیا، لیکن مجھے وہ نہیں ملیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ وہ زندہ بھی ہیں یا نہیں، لیکن میں یہ سامان واپس کرنا چاہتا ہوں۔
آصف بشیر نے امید ظاہر کی کہ وہ خاتون یا ان کے اہل خانہ اس خبر کو پڑھ کر ان سے رابطہ کریں گے، تاکہ وہ ان کا سامان واپس کر سکیں۔