سچ خبریں: چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کو اسلام آباد کے ترنول مقام پر جلسے کی اجازت نہ دینے کی وجوہات سامنے آگئی ہیں۔
چیف کمشنر اسلام آباد نے اپنے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں بتایا کہ مقامی افراد کی شکایات اور سکیورٹی اداروں کی رپورٹ کی بنیاد پر جلسے کا نوٹیفکیشن معطل کیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن میں ذکر کیا گیا ہے کہ پولیس نمائندگان نے تصدیق کی ہے کہ 3 جولائی کو اسلام آباد سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور بارود برآمد ہوا تھا اور سنگجانی اور ترنول کے علاقوں میں انٹیلی جنس بنیاد پر آپریشن جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا جلسہ کیوں نہیں ہوا؟
نوٹیفکیشن کے مطابق، انٹیلی جنس ایجنسیوں کے نمائندگان کا کہنا ہے کہ محرم کے دوران سکیورٹی خطرات کا سامنا ہے۔ محرم کی وجہ سے جلسے کو محفوظ بنانے کے لیے سکیورٹی اداروں کی افرادی قوت دستیاب نہیں ہے، اور سکیورٹی ایجنسیوں کی جانب سے سکیورٹی الرٹ جاری کیے گئے ہیں۔
محمد علی رندھاوا نے کہا کہ سکیورٹی الرٹ کے مطابق محرم کے دوران دہشتگرد کارروائیوں کے خطرات ہیں۔ ترنول کا علاقہ گنجان آباد ہے اور ہوائی اڈے، جی ٹی روڈ، اور موٹر وے تک رسائی کا اہم مقام ہے۔
دوسری جانب، پاکستان تحریک انصاف نے ترنول میں جلسے کی اجازت نہ ملنے پر اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔ شعیب شاہین کی جانب سے پی ٹی آئی نے جلسے کی اجازت نہ ملنے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کی ڈائری برانچ نے جلسے کا اجازت نامہ منسوخ کرنے کی درخواست پر نمبر لگا دیا ہے، جبکہ تحریک انصاف نے درخواست کی ہے کہ توہین عدالت کی درخواست کو آج ہی سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔
مزید پڑھیں: حکومت مخالف جماعتوں کا اہم اجلاس، آئین بحالی کیلئے ملک گیر مہم چلانے کا فیصلہ
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے ترنول کے مقام پر جلسے کی اجازت طلب کی تھی، تاہم چیف کمشنر اسلام آباد نے پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ لیکن تحریک انصاف نے این او سی منسوخ ہونے کے باوجود اسلام آباد میں جلسہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔