کیا اسٹیبلشمنٹ کی حمایت کے بغیر ہر سیاسی جماعت ناکام ہے؟ شاہد خاقان عباسی کی زبانی

عباسی

?️

سچ خبریں: سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ فارم 47 والے ملک نہیں بنا سکتے، اشرافیہ کی حکومت ایک فیصد کی حکومت ہے جو نظام کی تبدیلی نہیں چاہتے۔

عوام پاکستان پارٹی کی افتتاحی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج ہمیں اپنے اقتدار کی پرواہ ہے ملک کی نہیں۔ پاکستان میں جماعتیں مخصوص مقاصد کے لیے بنتی رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ابھی کسی کو پارٹی میں شامل ہونے کی دعوت نہیں دی۔ ہم الیکٹیبل سیاست کا حصہ ہیں لیکن ہر الیکٹیبل قابل قبول نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عوام پاکستان پارٹی کس نے اور کیوں بنائی ہے؟

انہوں نے مزید کہا کہ جس سیاست دان کی شہرت ٹھیک نہیں، وہ عوام پاکستان جماعت کا حصہ نہیں بنے گا، ہم ہر اچھے برے وقت میں ایک جماعت کا حصہ رہے ہیں، لیکن اگر سیاست صرف اقتدار کے لیے ہو تو ہم اس کا حصہ نہیں رہ سکتے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ فارم 47 والے ملک نہیں بنا سکتے۔ ہر کوئی پوچھتا ہے کہ کیا آپ کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ ہے؟ ہر کوئی سوچتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے بغیر سیاسی جماعت ناکام ہے۔

جن پارٹیوں کو اسٹیبلشمنٹ نے بنایا وہی لوگ ایسا سوچتے ہیں۔ ہم نے بڑے بڑے تجربات کر لیے ہیں۔ ایک بار ملک کو آئین کے تحت چلا کر دیکھ لیں۔ ملک ضابطے کے بغیر نہیں چل سکتا۔ آئین توڑتے رہیں تو ملک نہیں چل سکتا۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک میں ہر کوئی احتساب کی بات کرتا ہے۔ احتساب کرنا ہے تو ان کا کریں جو خود ٹیکس نہیں دیتے اور دوسروں پر لگاتے ہیں۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ تین چار ہفتے بعد ملکی مسائل سے متعلق پارٹی کا وژن بتائیں گے۔ معاشی ترقی اور استحکام کے لیے انصاف کا نظام چاہیے۔ ہم بغیر پڑھے قانون پاس کرتے ہیں اور میں بھی ان کا حصہ رہا ہوں۔

جو قانون بنائے جاتے ہیں وہ حکمرانوں کے لیے نہیں بلکہ عوام کے لیے ہوتے ہیں۔ ملک کو آئین کے مطابق چلانا پڑے گا۔ ملک میں گورننس، پولیس اور دیگر نظام ناکام ہو چکا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ رشتے آئینی اداروں کے درمیان کرسی کے حصول کے لیے نہیں ہوں گے۔ ہم جماعت میں پیسے اور رشتے داری کی سیاست کو آنے نہیں دیں گے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ بجٹ میں کسی ایک معاملے میں اصلاح کی بات نہیں کی۔ جب تک نظام نہیں بدلے گا ملک آگے نہیں چلے گا۔ گورننس کی بہتری مقامی حکومت کی مضبوطی سے ہی ہو سکتی ہے۔

عوام پاکستان کی افتتاحی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہر شہری کی بنیادی ذمہ داری ٹیکس دینا ہے لیکن 50 فیصد ٹیکس دینا ذمہ داری نہیں ہے۔ اشرافیہ کی حکومت ایک فیصد کی حکومت ہے جو نظام کی تبدیلی نہیں چاہتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کی معیشت انٹرنیٹ پر چلتی ہے اور ہم اسے بند کر دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میں نہ سیاسی استحکام ہے نہ معاشی استحکام۔ صنعت کی مشینری 119 کلو پر بک رہی ہے۔ دودھ پر ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ کی تقریر سن لیں یا کسی وزیر کی، کسی رہنما نے پاکستان کے عوام کی تکلیفوں کی بات نہیں کی۔ آج ہم تباہی کے دہانے پر ہیں، پھر بھی معمول کے مطابق ملک چلانا چاہتے ہیں۔ آج ایسے لوگ ہونے چاہئیں جو اقتدار کی کرسی تلاش نہ کریں، لیکن بدقسمتی سے آج لوگوں کو ہر قیمت پر کرسی چاہیے۔

مزید پڑھیں: جنرل باجوہ کے اعترافات نے موجودہ حکومت کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھا دیا ہے، فواد چوہدری

سابق وزیراعظم نے کہا کہ عوام پاکستان پارٹی کوئی پکی پکائی جماعت نہیں بلکہ ایک سوچ ہے۔ ہم لوگوں کے پاس جائیں گے، ان سے بات کریں گے اور ہم کبھی کسی غیر جمہوری عمل کا حصہ نہیں بنیں گے۔

مشہور خبریں۔

صیہونیوں کے بارے میں یہودیوں کا منفی نظریہ: اسرائیلی مورخ کا اعتراف

?️ 15 جنوری 2023سچ خبریں:صیہونیت مخالف یہودی مورخ ایوی شلائم نے اعلان کیا ہے کہ

ہمیں بد اور بدتر میں سے انتخاب کرنا تھا: اسرائیلی تجزیہ کار

?️ 20 جنوری 2025سچ خبریں: اسرائیل کے چینل 12 ٹیلی ویژن کے صحافی اور تجزیہ

نیتن یاہو کی جنگی کونسل کے ساتھ کیا ہونے والا ہے؟

?️ 28 مئی 2024سچ خبریں: عبرانی میڈیا نے صیہونی حکومت کے حکام کے درمیان بڑھتے

ماسکو میں دہشت گردانہ پر روس کا ردعمل

?️ 25 مارچ 2024سچ خبریں:روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا ایک تقریر میں کہا

سعودی لڑاکا طیاروں نے صنعا کے ایک اسپتال پر بمباری کی

?️ 13 جنوری 2022سچ خبریں:  یمن کے نہتے اور بے گناہ عوام کے خلاف سعودی

سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کی منظوری دیدی گئی

?️ 26 فروری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کی

صیہونیوں کو خوش کرنے کے لیے آل خلیفہ کا بحرینی تعلیمی نصاب تبدیل کرنے کا منصوبہ

?️ 27 نومبر 2022سچ خبریں:آل خلیفہ حکومت نے تعلیمی نظام کے ذریعے بحرین کی موجودہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے