سچ خبریں: مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ایک اہم سوال پیدا ہو گیا ہے کہ قانون اور انصاف کے بارے میں پاکستان کے تحریری آئین کی کوئی حیثیت باقی رہ گئی ہے یا نہیں؟
ایک بیان میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ آج کے فیصلے نے یہ سوال کھڑا کیا ہے کہ کیا قانون اور انصاف کے حوالے سے پاکستان کے تحریری آئین کی کوئی حیثیت یا اہمیت باقی رہ گئی ہے؟
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کے فیصلے سے کون سی حقیقت سامنے آ گئی؟ امیر جماعت اسلامی
انہوں نے کہا کہ کیا نظریہ ضرورت یا نظریہ سہولت کے تحت آئین کی واضح شقوں اور اس کے تحت اٹھائے گئے حلف کو نظر انداز کر کے ہی فیصلے دینے ہیں؟
سینیٹر عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ اگر فیصلے عوامی جذبات، عمومی قیاس اور پنچایتی انصاف کی بنیاد پر ہی ہونے ہیں تو آئین کو فارغ کر دینا چاہیے۔
مزید پڑھیں: کیا سپریم کورٹ کا فیصلہ سیاسی ہے؟خواجہ آصف کی زبانی
ان کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان کو کم از کم پی ٹی آئی کی حد تک معطل کر دینے کا تحریری فیصلہ سنایا جائے، جو عملاً آج کے فیصلے سے ہو چکا ہے۔