سچ خبریں: پاکستان تحریک انصاف کے خلاف سوشل میڈیا پر اداروں کے خلاف مبینہ منظم مہم ڈیجیٹل دہشت گردی کی تحقیقات کے لیے پانچ رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق، وزیراعظم شہباز شریف نے اس کمیٹی کی منظوری دی ہے، انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد جے آئی ٹی کی سربراہی کریں گے، جبکہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر سائبر کرائم بھی اس کمیٹی کا حصہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:چیف جسٹس پاکستان کی شہریوں پر فوجی قوانین کے اطلاق کی مخالفت
اس کے علاوہ، ڈائریکٹر سی ٹی ڈبلیو، اسلام آباد کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) انویسٹی گیشن، اور محکمہ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) اسلام آباد کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) بھی اس کمیٹی میں شامل ہوں گے۔
واضح رہے کہ مئی میں فوج نے سوشل میڈیا پر تنقید کو "ڈیجیٹل دہشت گردی” قرار دیا تھا اور آن لائن پلیٹ فارمز پر فوج مخالف مہمات کو شکست دینے کے لیے عزم کا اظہار کیا تھا۔
یہ مسئلہ 83ویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کے بعد مزید شدت اختیار کر گیا، جہاں فوج پر آن لائن تنقید کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی تجویز پیش کی گئی۔
یاد رہے کہ گزشتہ چند سالوں میں فوج کے خلاف سوشل میڈیا مہمات میں اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں حکومت اور فوج نے مل کر بیانیہ کنٹرول کرنے اور اختلاف رائے کو دبانے کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں۔
ان اقدامات کے نتیجے میں صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین کے خلاف متعدد گرفتاریاں اور قانونی کارروائیاں ہوئی ہیں، اور انٹرنیٹ تک محدود رسائی کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔
رواں ماہ 265ویں کور کمانڈرز کانفرنس میں بھی اس مسئلے کو نمایاں کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ "ریاست مخالف بیرونی طاقتوں کی سرپرستی میں جاری ڈیجیٹل دہشت گردی کا مقصد جھوٹ، جعلی خبروں، اور پروپیگنڈے کے ذریعے قوم میں نفاق اور مایوسی پھیلانا ہے۔”
اس بیان کے بعد پی ٹی آئی نے کہا کہ آزادی اظہار کو "ڈیجیٹل دہشت گردی” قرار دینا ملک اور اداروں دونوں کے لیے نقصان دہ ہوگا۔
22 جولائی کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا تھا کہ "سوشل میڈیا پر فوج اور اس کی قیادت کے خلاف جھوٹا بیانیہ پھیلایا جا رہا ہے۔”
عمران خان نے اس بیان کے جواب میں کہا تھا کہ سوشل میڈیا کے بارے میں کچھ نہ سمجھنے والے افراد "ڈیجیٹل دہشت گردی” کا لیبل لگا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 90 فیصد آبادی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑی ہے، اور اگر عوام کی اکثریت کو دہشت گرد کہا گیا تو اس کے ملک کے لیے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔
انہوں نے کہا تھا کہ آئین کی بالادستی اور حقیقی آزادی کا مطالبہ کرنا غداری نہیں ہے، اور پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف بنائے گئے مقدمات اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ مکمل طور پر پرامن طریقے سے کام کر رہے تھے۔
مزید پڑھیں: ڈیجیٹل دہشت گردی کیا ہے؟ فوج اس لفظ کو کیوں استعمال کرتی ہے؟
عمران خان نے کہا تھا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو اسلام آباد میں ریلی کی قیادت کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
گزشتہ روز وزیر مملکت شزا فاطمہ نے کہا تھا کہ ایک مخصوص سیاسی جماعت مسلسل پروپیگنڈا کر رہی ہے، اور پروپیگنڈے کے خلاف بھرپور آپریشن کیا جائے گا۔