لاہور:(سچ خبریں) نامور ماہر قانون اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کے پاس 186 ووٹ نہیں ہیں توعدم اعتماد کی تحریک نہیں لاسکتے،بجٹ سیشن کے علاوہ اسمبلی اجلاس میں تحریک عدم اعتمادپیش کی جاسکتی ہے، اسمبلی کا سیشن جاری ہے تو ایجنڈے پر تحریک لانے کیلئے جمع کرانا ہوگی۔ن
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ تحریک پہلے اسمبلی سیکرٹری کودی جائے گی جوایجنڈے میں شامل کریں گے ، اسپیکر کے پاس ایجنڈا آنے پر ایوان میں قرارداد دینے والوں کی تعداد دیکھیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ رولزآف بزنس کے تحت تحریک عدم اعتماد کیلئے آرڈرجاری کیا جائے گا، تحریک آنے کے بعد 7دن میں اسپیکراس پر عملدرآمد کرانے کے پابند ہیں، اسپیکر وقت سے پہلے بھی تحریک پر عملدرآمد نہیں کراسکتے، تحریک عدم اعتماد کیلئے ممبران کی مطلوبہ تعداد بھی اسمبلی میں دکھانا پڑتی ہے۔انہوںنے کہا کہ وہ جو زمانہ تھا ووٹ خرید کر اپنی جیب میں ڈال دیا جاتا تھااب نہیں رہا، ووٹ پارٹی کی امانت ہے خرید و فروخت اب نہیں ہوسکتی، پارٹی کے خلاف کوئی ووٹ ڈالتا ہے تو اس کی سیٹ جاتی ہے۔سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ پارٹی ہدایت کے برعکس ووٹ شمار ہی نہیں ہوگا، پی ڈی ایم کے پاس 186ووٹ نہیں ہیں تو عدم اعتماد بھی کامیاب نہیں ہوسکتی۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کسی بھی موشن پر حکومت کو ہرا دیتی ہے تو اعتماد کے ووٹ کا کہا جاسکتا ہے، اعتماد کے ووٹ کے لیے پرویز الٰہی کو 186 ارکان پورے کر کے دکھانا ہوں گے۔پارلیمانی سربراہ ہی پارٹی ارکان کو ووٹ ڈالنے سے متعلق ہدایت دے سکتا ہے، میری نظر میں چوہدری شجاعت ہو سکتا ہے پرویز الٰہی کے خلاف نہیں جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ رولزآف بزنس کے تحت تحریک عدم اعتماد کیلئے آرڈرجاری کیا جائے گا، تحریک آنے کے بعد 7دن میں اسپیکراس پر عملدرآمد کرانے کے پابند ہیں، اسپیکر وقت سے پہلے بھی تحریک پر عملدرآمد نہیں کراسکتے، تحریک عدم اعتماد کیلئے ممبران کی مطلوبہ تعداد بھی اسمبلی میں دکھانا پڑتی ہے۔انہوںنے کہا کہ وہ جو زمانہ تھا ووٹ خرید کر اپنی جیب میں ڈال دیا جاتا تھااب نہیں رہا، ووٹ پارٹی کی امانت ہے خرید و فروخت اب نہیں ہوسکتی، پارٹی کے خلاف کوئی ووٹ ڈالتا ہے تو اس کی سیٹ جاتی ہے۔سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ پارٹی ہدایت کے برعکس ووٹ شمار ہی نہیں ہوگا، پی ڈی ایم کے پاس 186ووٹ نہیں ہیں تو عدم اعتماد بھی کامیاب نہیں ہوسکتی۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کسی بھی موشن پر حکومت کو ہرا دیتی ہے تو اعتماد کے ووٹ کا کہا جاسکتا ہے، اعتماد کے ووٹ کے لیے پرویز الٰہی کو 186 ارکان پورے کر کے دکھانا ہوں گے۔پارلیمانی سربراہ ہی پارٹی ارکان کو ووٹ ڈالنے سے متعلق ہدایت دے سکتا ہے، میری نظر میں چوہدری شجاعت ہو سکتا ہے پرویز الٰہی کے خلاف نہیں جائیں گے۔
Short Link
Copied