کراچی{سچ خبریں} پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں سینیٹر شیری رحمن اور رضا ربانی نے سینیٹ الیکشن سے متعلق صدارتی آرڈیننس کو بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا اور کہا ہے کہ کابینہ نابینا ہے جو آئین پڑھ نہیں سکتی۔
یہ بات رہنماؤں نے کراچی میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ حکومت اداروں کے ساتھ کھیل رہی ہے، اکتوبر 2020ء میں کابینہ نے آئینی ترمیم کے لیے بل لانے کی منظوری دی، پھر اسی کابینہ نے صدر کو ریفرنس سپریم کورٹ بھیجنے کی منظوری دے دی اور اب صدر کی جانب سے غیر آئینی آرڈیننس کی بھی منظوری دے دی گئی، وفاقی کابینہ نابینا ہے جو آئین پڑھنے اوراس پرعمل کرنے سے قاصرہے۔
رضا ربانی نے کہا کہ ترمیمی بل سے متعلق پی پی قیادت سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی، حکومت نے اپوزیشن قیادت سے بھی اس حوالے سے کوئی ڈائیلاگ نہیں کیا، عجیب آرڈیننس ہے کہ ابھی لاگو ہے، اگر سپریم کورٹ خلاف فیصلہ دے تو لاگو نہیں ہوگا اور اگر فیصلہ الیکشن کے بعد مخالف آگیا تو کیا سینیٹ کا پورا انتخابی عمل دوبارہ ہوگا؟
رضا ربانی نے کہا کہ قانون میں گنجائش موجود ہے کہ اس آرڈیننس کو عدالت میں چیلنج کیا جاسکے، ایسے آرڈی ننس کی کہیں مثال نہیں ملتی جو سپریم کورٹ کے حکم سے مشروط ہو۔
سینیٹ میں پیپلز پارٹی پارلیمانی لیڈر سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ حکومت سینیٹ الیکشن سے ایک ماہ پہلے ترمیمی بل کیوں لے آئی ؟ سینیٹ انتخابات سے متعلق آرڈیننس راتوں رات لایا گیا، اس طرح آرڈیننس لانا آئین اور پارلیمان پر حملہ ہے، یہ پارلیمان کو آرڈیننس فیکٹری بنارہے ہیں، آئین میں تبدیلی کرنا پارلیمان کا کام ہے اور حکومت کے پاس دو تہائی اکثریت نہیں کہ وہ آئینی ترمیم پاس کرواسکے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے ملک کو آئینی بحران سے دوچار کردیا، اس آرڈیننس سے آئینی بحران پیدا ہوسکتا ہے جب معاملہ عدالت میں ہے تو راتوں رات آرڈیننس جاری کرنا الیکشن کو مشکوک بنانے کے مترادف ہے، اس آرڈیننس سے سیاست کی بو آرہی ہے، ہم اسے چیلنج کریں گے۔