یو ایس ایڈ کا پاکستان میں کلائمیٹ اسمارٹ ایگریکلچر سرمایہ کاری پروگرام بند ہوگیا

اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان میں امریکی مالی اعانت سے چلنے والا کلائمیٹ اسمارٹ ایگریکلچر (سی ایس اے) سرمایہ کاری پروگرام، جس کا مقصد کاشت کاروں کو موسمیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ ہونے میں مدد فراہم کرنا ہے، امریکی انتظامیہ کی جانب سے تمام غیر ملکی امدادی پروگرامز کی فنڈنگ معطل کرنے کے فیصلے کے نتیجے میں بند ہو گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 2 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی لاگت سے 5 سالہ پروگرام کا آغاز گزشتہ سال نومبر میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے کیا تھا، باخبر ذرائع کے مطابق اس منصوبے کا انتظام سنبھالنے والے امریکی حکام پاکستان چھوڑنے کی تیاری کر رہے ہیں، جب کہ اس منصوبے سے منسلک قومی عملہ ملازمتوں سے محروم ہونے کے دہانے پر ہے۔

گزشتہ سال نومبر میں فیصل آباد کی زرعی یونیورسٹی میں سی ایس اے منصوبے کا افتتاح کرتے ہوئے امریکی سفیر نے کہا تھا کہ ہم مل کر کامیابی کے بیج بو رہے ہیں۔

سی ایس اے پروگرام پاکستانی کسانوں کو ماحولیاتی تبدیلیوں، جیسے غیر متوقع موسم، ہیٹ ویو، خشک سالی اور بے قاعدہ بارشوں کے مطابق ڈھالنے کے قابل بنا سکتا تھا، اس سے کسانوں کے لیے ماحولیات سے ہم آہنگ اور لچک دار بیجوں تک رسائی میں بہتری آتی، جو خشک سالی اور گرمی کا مقابلہ کرسکتے ہیں، اور پیداوار میں بھی اضافہ کرسکتے ہیں۔

اس پروگرام کے اہم مقاصد فصلوں کی پیداوار اور غذائی تحفظ کو بہتر بنانا، آب و ہوا کی تبدیلی کے ساتھ لچک کو بڑھانا، گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنا اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنا تھا۔

سی ایس اے کے ذریعے پاکستانی کسانوں کو جدید اور بہتر زرعی طریقوں، پودے لگانے اور کٹائی کے لیے جدید مشینری، زرعی ڈرونز اور سینسرز، آبپاشی اور فارم مینجمنٹ سافٹ ویئر سے متعارف کرایا جانا تھا، اس سے فصلوں کی صحت اور ممکنہ مسائل کی بروقت تشخیص، پانی اور زمین کے وسائل کے تحفظ، منڈیوں اور سرمائے تک بروقت رسائی میں مدد مل سکتی تھی، جس سے فصل کی پیداوار میں اضافہ ہوتا۔

یو ایس ایڈ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 7 فروری سے یو ایس ایڈ کے تمام براہ راست ملازمین کو عالمی سطح پر انتظامی چھٹیوں پر بھیج دیا جائے گا، تاہم مشن کے اہم کاموں، مرکزی قیادت اور خصوصی طور پر نامزد پروگراموں کے ذمہ دار اہلکار کام کرتے رہیں گے۔

اس وقت امریکا سے باہر تعینات یو ایس ایڈ اہلکاروں کے لیے ایجنسی مشنز اور محکمہ خارجہ کے تعاون سے ایک منصوبہ تیار کر رہی ہے، جس کے تحت ایجنسی 30 دن کے اندر امریکا واپسی کے سفر کا انتظام اور ادائیگی کرے گی۔

ماحولیات سے متعلق اسمارٹ منصوبے کی بندش کے ساتھ جو پاکستانی کسانوں کو پیداوار کو بہتر بنانے کے لیے جدید زرعی ٹیکنالوجی تک رسائی کو یقینی بنا سکتا تھا، امریکا اور پاکستان کے درمیان طویل اور مضبوط شراکت داری اب ختم ہوگئی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے