اسلام آباد:(سچ خبریں) دفتر خارجہ کی ترجمان نے یونان کے ساحل کے قریب سمندر میں کشتی الٹنے کے افسوسناک واقعہ پر جاں بحق افراد کے لواحقین کے ساتھ تعزیت اور دیگر متاثرین کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہاز میں موجود مشتبہ افراد کے اہل خانہ سے ڈی این اے کے نمونے جمع کرنا شروع کردیے ہیں اور لاپتا افراد کی تلاش اور لاشوں کی شناخت کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ اس سانحے میں متعدد پاکستانیوں کی ہلاکت کا خدشہ ہے اور ہماری ہمدردیاں تمام متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ ہم نے میڈیا کو اس سلسلے میں پیش رفت سے آگاہ کیا ہے، 104 زندہ بچ جانے والوں میں 12 پاکستانی شہری بھی شامل ہیں اور وہ اچھی حالت میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہم جاں بحق اور لاپتا ہونے والوں میں پاکستانی شہریوں کی تعداد اور شناخت کی تصدیق کرنے سے قاصر رہے ہیں، یونانی حکام نے 84 لاشیں برآمد کی ہیں، ان کی شناخت ڈی این اے میچنگ کے ذریعے ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ متعلقہ حکام نے جہاز میں موجود مشتبہ افراد کے اہل خانہ سے ڈی این اے کے نمونے جمع کرنا شروع کردیے ہیں اور وہ یونانی حکام کے ساتھ اس کا اشتراک کریں گے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ یونان کشتی حادثے میں بچ جانے والے افراد سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے، یہ بات جاننے کی کوشش کی جارہی ہے کہ اس حادثے کے پیچھے کون تھا جبکہ بچ جانے والے افراد کے حوالے سے فیصلہ یونانی حکام کریں گے۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے مزید کہا کہ یونان میں پاکستانی مشن میں سفیر عمار آفتاب اور ان کی ٹیم نے لاپتا یا ہلاک ہونے والے پاکستانی شہریوں کی تلاش، شناخت اور لواحقین کو امداد کی فراہمی کے لیے 24 گھنٹے کام کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے یونانی ہم منصب سے بات کی ہے جس میں لاپتا افراد کی تلاش، لاشوں کی شناخت اور لواحقین کو امداد فراہم کرنے کے انتظامات پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے اور اس ضمن میں ہماری کوششیں جاری رہیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ روس کے ڈپٹی وزیر خارجہ نے پاکستان کا دورہ کیا اور اسلام آباد میں پاکستان کے سیکریٹری خارجہ سے ملاقات کی اور شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سمیت باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر گفتگو کی۔
ترجمان نے بتایا کہ برسلز میں پاکستانی وفد آئندہ ہفتے ایک اہم ملاقات کے لیے جا رہا ہے، یورپی یونین سے مذاکرات برسلز میں ہوں گے جس میں جی ایس پی پلس پر بات ہو گی اور یورپی یونین کے ساتھ پاکستان کی تجارت کو فروغ دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، اسرائیل کی جانب سے حال ہی میں کیے گئے مہاجرین کے کیمپ پر حملے کی مذمت کرتا ہے جس میں 4 فلسطینی شہید ہوئے۔
انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے ہیں اور اس سلسلے میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا بیان واضح ہے، پاکستان کے امن و امان کو تباہ کرنے والوں کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے یٰسین ملک کے خلاف درج مقدمے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بھارت کی جانب سے کشمیریوں کی آواز دبانے کی کوشش ہے اور پاکستان ان بھارتی اقدامات کی مذمت کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ یٰسین ملک کو جھوٹے مقدمات میں سزا دی گئی ہے اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کو آزاد کیا جائے تاکہ وہ اپنے اہلخانہ سے مل سکیں۔