انہوں نے کہا کہ ترجیح یہی تھی جب ہم خود ہی کہہ رہے ہیں کہ الیکشن چوری کا تھا تو ہمیں چاہیے تھا سب لوگ نئے الیکشن میں جائیں، جو بھی ہوا اسے بھول جائیں.انہوں نے کہا کہ حکومتی وزرا کی رائے پارٹی پالیسی نہیں ہے پارٹی کے تاحیات قائدنواز شریف چاہتے تھے کہ جتنی جلدی ہوسکے صاف اور شفاف الیکشن ہو تاکہ عوام کو موقع ملے کہ وہ اپنے مرضی کے نمائندے چنے.
اسحاق ڈار نے کہاکہ ہماری ترجیح وہی ہے جو میاں نواز شریف صاحب کے بیانات تھے کہ جتنی جلدی ہوسکے گا ہم الیکشن کی طرف جائیں گے ملک کے ضروری معاملات کو ہینڈل کریں گے ابھی بھی ان کی ترجیح وہی ہے ڈیڑھ سال میں بہت کچھ ہوسکتا ہے. انہوں نے کہا کہ اگر تحریک انصاف کارکردگی دکھاتے تو پھر شاید ہم صبر کر کے پورے پانچ سال انتظار کرتے یہ اپوزیشن، مسلم لیگ (ن )اور دیگر اتحادیوں، کے لیے مشکل فیصلہ تھا مہنگائی اور معاشی بحران کو مدنظر رکھ کے ’اپوزیشن اور مسلم لیگ( ن) نے فیصلہ کیا کہ ہم اسے روکیں.
انہوں نے کہا کہ ضروری کام کر کے ہم نے انتخابات کی طرف جانا ہے میں نہیں سمجھتا کہ کوئی بھی اتحادی اس لیے آیا ہے کہ ہم نے پورا ڈیڑھ سال حکومت میں رہنا ہے‘اسحاق ڈار نے کہا کہ نئے پروگرام کے لیے آئی ایم ایف سے آنکھ سے آنکھ ملا کر بات کرنا ہوگی انہوں نے کہا کہ رواں پروگرام کے لیے بدترین مذاکرات کیے گئے آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک والے کون ہیں ہمیں بتانے والے کہ ہمارا روپیہ کہاں ہونا چاہیے؟