ہر وقت یہ کہنا ٹھیک نہیں کہ ملک دیوالیہ ہوچکا ہے، نہ ملک دیوالیہ ہے نہ ہی ہوگا، اسحٰق ڈار

🗓️

اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ ہر وقت یہ کہنا ہے کہ ملک دیوالیہ ہوچکا ہے یہ ٹھیک نہیں، نہ ملک دیوالیہ ہے نہ ہی ہوگا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ اس وقت جو حکومت بیٹھی ہوئی ہے اس نے گزشتہ برس اپریل میں یہ اصولی فیصلہ کیا تھا کہ ریاست کو بچانا ہے یا سیاست کو۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ عمران نیازی پاکستان کو ڈبو چکا تھا اور اس وقت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے تھے جس پر میں نے مضامین بھی لکھے تھے۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ موجودہ حکومت نے حکومت لینے کا جو فیصلہ کیا تھا وہ قابل ستائش ہے اور اپنی سیاست پر ریاست کو ترجیح دی، موجودہ حکومت نے جو فیصلہ کیا وہ بہت اچھا کیا کیونکہ پاکستان تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا تھا اور کچھ لوگوں نے تو کہا تھا کہ آپ نے بہت بڑی غلطی کی ہے کیونکہ عمران خان اس تباہی سے خود ہی گر جاتا لیکن اس کے ساتھ پاکستان بھی گرجاتا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ہر وقت یہ کہنا ٹھیک نہیں کہ ملک دیوالیہ ہوچکا ہے، نہ ملک دیوالیہ ہے نہ ہی ہوگا، ہم مشکل حالات سے ضروت گزر رہے ہیں، بجائے اس کے کہ ملک کو کس طرح ان حالات سے نکالنا چاہیے، ان (عمران خان) کو صرف یہ سوچ ہے کہ کس طرح تنقید کرنی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ عمران خان کو لانے والوں نے کہا تھا کہ اگر یہ رہتے تو ملک خطرے سے خالی نہیں تھا کیونکہ انہوں نے تو کچھ کیا ہی نہیں تھا۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ ان کو لانے ولے لوگ تو یہ بھی کہہ رہے تھے کہ پاکستان ختم ہوجائے گا ٹوٹ جائے گا، ان لوگوں کو دیکھنا چاہیے کہ عالمی صورتحال کیا ہے اور کیا مہنگائی صرف پاکستان میں ہورہی ہے یا کہیں اور بھی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سیلابی صورتحال کی وجہ سے دالیں، گندم، کھاد درآمد کر رہا ہے جس پر چند ماہ میں اربوں روپے خرچ ہوچکے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ناقص حکمرانی کی وجہ سے آج پاکستان اس دہانے پر پہنچا ہے، یہ لوگ بلکل بھول گئے ہیں کہ موجودہ حکومت آتے ہی سیلاب آگیا جس کی تباہی سے پاکستان 30 ارب ڈالر کے نقصان ہوئے تھے۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ اس وقت اسٹیٹ بینک کے پاس 3.2 ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر موجود ہیں جبکہ کمرشل بینکوں کے پاس 5.44 ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر موجود ہیں اور مجمومی طور پر 9.26 ارب کے ذخائر ہیں لیکن اس میں مزید اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ چین نے دوستی کا ثبوت دیا ہے اور ہم نے تقریباً 6.5 ارب کی بیرونی ادائگیاں کی ہیں جن میں دو ارب چینی بینکوں جبکہ ساڑھے تین ارب دیگر عالمی بینکوں کو دیے ہیں۔

وزیر خزانہ نے گزشتہ حکومت اور موجودہ حکومت کے قرضوں، ادائگیوں پر تفصیلی بات کرتے ہوئے عمران خان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

روپے کی قدر میں کمی اور شرح سود میں اضافہ پر بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ ’کس نے اس ملک میں مانیٹری پالیسی کو الگ کیا ہے، قانون میں تبدیلیاں کی ہیں، کس نے اداروں میں تبدیلیاں کرکے نیا سسٹم بنایا ہے، وزارت خزانہ اس کی ذمہ دار ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل سے پہلی بار ضمنی بجٹ آیا ہے جو کہ ٹیکسز کے حدف سے نہیں آیا بلکہ توانائی کی قرضوں سے آیا ہے جس میں 855 ارب روپے کا فرق تھا، لہٰذا ضمنی بجٹ میں ٹیکسز اس لیے نہیں لگے کہ ایف بی آر حدف پورا نہ کر سکا۔

اسحٰق ڈار نے کہ گزشتہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے جو کیا اس کو قبول کریں، ٹوئٹ کرنے سے ملک کو نقصان ہوتا ہے مجھے یا کسی سیاسی جماعت کو نہیں، ایک طرف بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا جائزہ چل رہا ہے اور دوسرے طرف آپ اس طرح کے ٹوئٹ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں دوبارہ اس بات کو دہرا دوں کہ پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی باتیں بند کریں، نہ ملک دیوالیہ ہوا ہے نہ ہی ہوگا، جب میں کہتا ہوں کہ ہم مسلمان ہیں اللہ تعالیٰ ہماری مدد فرمائے گا تو اس بات پر بھی تنقید ہوتی ہے۔

وزیر خزانہ نے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’جو ساتھی ٹیلی ویژن پر بیٹھ کر کہتے ہیں کہ معاشی پالیسی نہیں ہے تو معاشی پالیسی بھی ہے اور روڈ میپ بھی مگر اس کا اخبار میں اشتہار نہیں دیا جا سکتا، کیا روڈ میپ پالیسی نہیں کہ ابھی تک ملک دیوالیہ نہیں ہوا۔‘

انہوں نے کہا کہ کاش پانچ سال پہلے میری بات سن لی جاتی جو میں کہتا تھا کہ ہم اتنا خرچ کریں جتنی ضرورت ہے تو آج پاکستان یہاں کھڑا نہیں ہوتا مگر ہم نے وہ خرچ کیا ہے جو ہم برداشت نہیں کر سکتے تھے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ مجھے توقع ہے کہ ہم جلد ہی اس صورتحال سے نکل جائیں گے اور مجھے اتنی توقع ہے کہ ہم 30 جون تک اسٹیٹ بینک کے ذخائر 10 ارب ڈالر اور قومی ذخائر 16 ارب ڈالر تک لے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں ملک سے گندم اور کھاد اسمگل ہوتی تھی اب ڈالر اسمگل ہوتو ہیں جس کے خلاف پوری کارروائی کریں گے، مزید کہا کہ ایک سیکیورٹی ایجنسی نے طارق باجوہ کو بتایا کہ ایک سال میں ان کی سیکیورٹی وینز پشاور سے دو ارب ڈالر نقد لے کر جاتی ہیں جو کہ لازم ہے اسمگل ہوتا ہے۔

مشہور خبریں۔

جنوبی کوریا تل ابیب کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کا خواہاں

🗓️ 29 ستمبر 2022سچ خبریں:   عبرانی ذرائع ابلاغ نے اعلان کیا کہ جنوبی کوریا کی

ترکی میں امریکی جنگی بیڑے کی ازمیر بندر پر لنگراندازی کے خلاف عوامی احتجاج

🗓️ 4 ستمبر 2024سچ خبریں: ترکی کے شہر ازمیر میں سیکڑوں شہریوں نے امریکی جنگی

صیہونی حکومت کے جرائم میں کینبرا کے ملوث ہونے کے خلاف آسٹریلیا کے 300 ملازمین کا خط

🗓️ 30 مئی 2024سچ خبریں: پورے آسٹریلیا اور ریاست اور وفاقی ایجنسیوں کے سینکڑوں سرکاری

اسرائیلی ہتھیاروں کی ریورس انجینئرنگ کا ماسٹر مائنڈ کون تھا؟

🗓️ 20 فروری 2024سچ خبریں: ابراہیم حسین ابونجا کا فلسطینی مزاحمتی ہتھیاروں کی تیاری میں

ایرانی ایٹمی معاہدے سے نکلنے پروائٹ ہاؤس کی ٹرمپ پر کڑی تنقید

🗓️ 13 جنوری 2022سچ خبریں:وائٹ ہاؤس نے ڈونلڈ ٹرمپ کوایران کے جوہری معاہدے سے نکلنے

پشاور دھماکا:مقدمہ کے اندراج کیلئے سی ٹی ڈی کو خط لکھ دیا گیا۔

🗓️ 5 مارچ 2022(سچ خبریں)پشاور کی جامع مسجدکوچہ رسالدار میں جمعہ کے روز ہونے والے

یوکرین کے بحران میں عرب میڈیا کا تجزیہ

🗓️ 28 فروری 2022سچ خبریں:  المیادین ٹی وی نے لکھا کہ یوکرین میں روسی فوجی

ٹرمپ اور امریکہ کا زوال

🗓️ 22 جنوری 2025سچ خبریں: پیر کو منعقدہ صدارتی افتتاحی تقریب میں اپنے خطاب میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے