گوادر: (سچ خبریں) گوادر، مکران اور بلوچستان کے شمالی اور وسطی علاقوں میں موسلا دھار بارش نے تباہی مچا دی جس سے معمولات زندگی متاثر اور ٹریفک معطل ہو گیا۔
میڈیا کے مطابق محکمہ موسمیات نے گوادر میں آج بھی بارش کی پیش گوئی کی ہے، 2 روز کی مسلسل بارش کے سبب گوادر اور جیونی کے بیشتر علاقے ابھی تک پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 30 گھنٹے تک جاری رہنے والی بارش نے سیلابی ریلوں کو جنم دیا جس سے بیشتر علاقے زیر آب آگئے۔
مقامی انتظامیہ کی جانب سے طلب کیے گئے نیم فوجی دستے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئے اور ریسکیو اور امدادی کارروائیاں شروع کر دیں، گوادر کی ضلعی انتظامیہ نے بارش سے متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی صورتحال کا اعلان کر دیا۔
حکام نے بتایا کہ گوادر ضلع میں گزشتہ 2 روز کے دوران تقریباً 180 ملی میٹر بارش ہوئی جبکہ میڈیا کے مطابق محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ گوادر میں گزشتہ 2 روز کے دوران تقریباً 187 ملی میٹر بارش ہوئی، جس سے معمولات زندگی درہم برہم ہو گئے اور سیکڑوں لوگ بےگھر ہو گئے۔
سیلاب کے سبب جمع ہونے والا پانی گھروں میں داخل ہونے سے درجنوں بستیاں اور تجارتی مراکز منہدم ہو گئے جبکہ سڑکیں بری طرح متاثر ہوئیں، کوسٹل ہائی وے کو نقصان پہنچنے کے باعث کراچی اور گوادر کے درمیان ٹریفک بحال نہ ہو سکی۔
سیلاب سے جمع ہونے والا پانی گھروں میں داخل ہوگیا اور علاقہ مکین محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی پر مجبور ہوگئے، گوادر کے رہائشی حیات اللہ بلوچ نے بتایا کہ ہم نے اپنے قیمتی گھر سیلاب میں کھو دیے، ہمارے گھر اب رہنے کے قابل نہیں رہے۔
سیلاب کے سبب گوادر کا سیوریج سسٹم بھی متاثر ہوگیا اور سیوریج کا پانی سڑکوں اور گلیوں میں بہنے لگا، گوادر میں پانی کی نکاسی کا کوئی نظام موجود نہیں ہے اور سیلاب زدہ علاقوں میں پانی نکالنے کے لیے صرف چند پمپ فعال ہیں۔
پانی کی فراہمی کا نظام بھی بری طرح متاثر ہوا ہے اور لوگوں کو پینے کے پانی کی قلت کا سامنا ہے، گوادر-پشکان روڈ اور سوربندن، جیوانی، پیلیری اور دیگر علاقوں میں کئی بند پانی میں بہہ گئے ہیں۔
حکام نے بتایا کہ خواتین اور بچوں سمیت تقریباً 280 افراد (جن کے مکانات منہدم ہوچکے ہیں) کو بچا کر جی ڈی اے ریسٹ ہاؤسز اور چائنہ اسکول منتقل کر دیا گیا ہے، 100 سے زائد مکانات کی دیواریں بہہ گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فوج، بحریہ، گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی، گوادر پورٹ اتھارٹی اور میونسپل کمیٹی سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی مدد کر رہی ہے۔
ادھر کوئٹہ اور دیگر کئی شہروں میں بھی بارش اور برفباری ہوئی جس سے بستیوں اور سڑکوں پر پانی بھر گیا، رات بھر ہونے والی بارش سے کوئٹہ، زیارت، قلات، مستونگ اور پشین کے علاقوں میں بجلی اور گیس کی سپلائی متاثر ہوئی۔