گلگت: (سچ خبریں) گلگت بلتستان میں ٹیکسوں کے نفاذ، غیر مقامی افراد کو معدنیات کے لیز پرمٹ کے اجرا اور این ایف سی میں حصہ نہ دیے جانے سمیت 15 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پر جاری دھرنے کے خاتمے کے لیے حکومت اور ایکشن کمیٹی میں ہونے والے مذاکرات ناکام ہوگئے۔
گلگت میں منفی آٹھ درجہ حرارت اور برف باری کے باوجود مطالبات کے حق میں جاری دھرنوں اور مظاہروں کو ایک ماہ مکمل ہو گیا جب کہ شدید موسمی حالات کے باوجود عوامی ایکشن کمیٹی نے حکومتی رویے کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے اگلے مرحلے میں خواتین اور بچوں کو بھی دھرنے میں شامل کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی کے سربراہ احسان ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ اور نوٹی فکیشن کے تحت مقرر وزارتی کمیٹی کے علاؤہ کسی حکومتی نمائندے سے مذاکرات نہیں کرنا چاہتے۔
انہوں نے کہا حکومتی نمائندوں سے ایکشن کمیٹی کی مذاکراتی ٹیم نے بات چیت کی تاہم کوئی تحریری ضمانت نہیں ملنے پر مزاکرات نتیجہ خیز ثابت نہ ہوئے جس پر دھرنا جاری رکھنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بارش ،برفباری اور شدید سردی سے پیدا صورتحال پر احتجاج کی حکمت عملی تبدیل ہو سکتی ہے۔
عوامی ایکشن کمیٹی کے سربراہ نے ایک سوال پر کہا کہ حکومت کے بے اختیار مشیر اور معاونین سے بات ہوسکتی ہے اور نہ وہ کسی یقین دہانی کے مجاز ہیں، اس لیے حکومت کی طرف سے ذمے دار وزرا اور وزیر اعلی کے سامنے آ نے تک دوبارہ کسی اور سے مذاکرات نہیں ہوں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ گلگت بلتستان سے مزید قافلے مرکزی دھرنے میں شامل ہونے والے ہیں۔
دوسری جانب معاون خصوصی برائے اطلاعات ایمان شاہ کا کہنا تھا کہ ایکشن کمیٹی سے مزاکرات نتیجہ خیز ثابت ہونے پر کمیٹی ارکان دھرنا ختم کرنے کے وعدے کے ساتھ گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ بڑا مسئلہ گندم سبسڈی بحالی اور فی فرد گندم تین سے ساڑھے چھ کلو کرنے کا تھا جس کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا، ٹیکسوں کے نفاذ کا مسئلہ اسمبلی حل کر سکتی ہے جس کے لیے مشترکہ کمیٹی بنانے کی پیشکش کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ این ایف سی کا مسئلہ وفاق حل کرسکتا ہے، اس لیے وہاں جاکر لابنگ کرنے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ صحت کارڈ کی بحالی پر وزیر اعلی حاجی گلبر نے قابل قدر کام کیا ہے جس پر فروری تک صحت کارڈ بحال ہو گا۔
ایمان شاہ کا کہنا تھا کہ ان تمام معاملات میں اچھے ماحول میں پیش رفت کے باوجود اگر ایکشن کمیٹی دھرنا جاری رکھنا چاہتی ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں بلکہ سہولت بھی دینے کو تیار ہیں۔