?️
سکردو(سچ خبریں) علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارپ نے کے ٹو سرچ آپریشن کے بعد سکردو میں میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ کہ علی سدپارہ اور ان کے ساتھیوں کو کے-ٹو سر کرنے کے بعد واپسی میں کوئی حادثہ ہوا ہے، وہ 8200 میٹر کی بلندی تک پہنچے تھے۔ساجد پارہ نے کہا ہے تین دنوں تک لاپتہ ہونے کے بعد شدید ترین سردی میں زندہ بچنے کے بہت کم امکانات ہیں،
محمد علی سد پارہ، آئس لینڈ کے جان اسنوری اور چلی کے ایم پی مہر سے اس وقت تک رابطہ نہیں ہوسکا جب سے انہوں نے جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب کیمپ 3 سے کے-ٹو کی چوٹی تک پہنچنے کے سفر کا آغاز کیا۔
ریسکیو مشن میں مقامی چوٹیاں سر کرنے والے 4 کوہ پیما، شمشال سے فضل علی اور جلال، اسکردو سے امتیاز حسین اور اکبر علیم، داوا شیرپا اور دیگر ماہرین شامل ہیں۔
علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارپ نے کے-ٹو سرچ آپریشن کے بعد سکردو میں میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ کہ علی سدپارہ اور ان کے ساتھیوں کو کے-ٹو سر کرنے کے بعد واپسی میں کوئی حادثہ ہوا ہے، وہ 8200 میٹر کی بلندی تک پہنچے تھے۔ساجد پارہ نے کہا ہے تین دنوں تک لاپتہ ہونے کے بعد شدید ترین سردی میں زندہ بچنے کے بہت کم امکانات ہیں، اس موسم میں بغیر ساز و سامان کے تین دنوں تک کوئی زندہ نہیں رہ سکتا ہے تاہم باڈیز کو لانے کے لیے آپریشن کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آکسیجن سلینڈر میں خرابی سے میری طبیعت بگڑنے پر میرے والد نے مجھے واپس کیمپ تھری بھجوا دیا تھا۔
ساجد سدپارہ کا کہنا تھا کہ علی سدپارہ کی تلاش میں پاک آرمی اور غیر ملکی کوہ پیماؤں کے خاندانوں نے اہم کردار ادا کیا لیکن تیز ہوائیں اور خراب موسم کامیاب آپریشن میں حائل رہا،
اس سے قبل کوہ پیما ٹیم کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا تھا کہ لاپتا کوہ پیماؤں نے چوٹی سر کرنے کے لیے جو راستہ اختیار کیا ریسکیو ٹیمز انہیں راستوں پر ہیلی کاپٹر کی مدد سے تلاش کررہی ہیں اور جب تک تینوں مل نہیں جاتے یہ تلاش جاری رہے گی۔ٹیم کے ایک دوسرے عہدیدار نے بتایا کہ ریسکیو ٹیمز کوہ پیماؤں کو تلاش کرنے کے لیے سخت کوششیں کررہی ہیں۔
خیال رہے کہ فضائی نگرانی کے ذریعے تلاشی کا عمل ہفتے کو شروع کیا گیا تھا تاہم موسم خراب ہونے کی وجہ سے اسے جاری رکھنا مشکل ہوگیا تھا۔دوسری جانب ساجد سد پارہ کیمپ 3 پر 20 گھنٹوں تک لاپتا کوہ پیماؤں کا انتظار کرنے کے بعد وہ بھی بیس کیمپ پہنچ گئے۔
ساجد ‘بوٹل نیک’ (یہ کے ٹو کا خطرناک ترین مقام ہے جہاں کئی جان لیوا حادثات رونما ہوچکے ہیں) کے نام سے مشہور مقام تک ان تینوں کوہ پیماؤں کے ہمراہ تھے لیکن آکسیجن ریگولیٹر میں مسائل کے سبب کیمپ 3 پر واپس آئے تھے۔
تینوں کوہ پیماؤں کا جمعے کی رات کو بیس کیمپ سے رابطہ منقطع ہوا اور ان کی ٹیم کو جب ان کی جانب سے رپورٹ موصول ہونا بند ہوگئی تو ہفتے کو وہ لاپتا قرار پائے۔
امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کو الپائن کلب پاکستان کے ایک اعلیٰ عہدیدار کرار حیدری نے بتایا کہ ‘8000 میٹر کے بعد بیس کیمپ کو علی سد پارہ اور ان کے غیر ملکی ساتھیوں کی جانب سے کوئی سگنل موصول نہیں ہوئے، ان کی تلاش کا عمل جاری ہے محفوظ واپسی کے لیے دعا کریں۔
محمد علی سدپارہ، ان کے بیٹے ساجد علی سدپارہ، آئس لینڈ کے کوہ پیما جان سنوری اور چلی کے ایم پی موہر نے آرام کیے بغیر کیمپ 3 سے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب رات 12 بجے کے ٹو سر کرنے کی مہم کا آغاز کیا تھا۔
ہفتے کے روز ہیلی کاپٹروں نے لاپتا کوہ پیماؤں کا سراغ لگانے کے لیے 7000 میٹر تک پرواز کی تھی لیکن کوئی سراغ نہ مل سکا۔
قبل ازیں یہ رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ تینوں کوہ پیماؤں نے کے 2 کی چوٹی سر کرلی ہے اور انہیں گلگت بلتستان کے گورنر اور وزیراعلیٰ سمیت سرکاری عہدیداروں نے مبارکباد بھی دی تھی تاہم اس سلسلے میں کوئی سرکاری بیان جاری نہیں ہوا تھا اور تاحال یہ غیر واضح ہے کہ کیا وہ جمعے کے روز چوٹی سر کرنے میں کامیاب رہے تھے یا نہیں۔
ایک عہدیدار نے بتایا کہ مصدقہ خبر صرف یہ تھی کہ کوہ پیماؤں نے بوٹل نیک پار کرلی ہے جس کی وجہ سے ہی سمجھا گیا کہ وہ چوٹی تک پہنچ گئے ہیں۔
خیال رہے کہ محمد علی سدپارہ، ان کے بیٹے ساجد علی سدپارہ، آئس لینڈ کے کوہ پیما جان سنوری اور چلی کے ایم پی موہر نے آرام کیے بغیر کیمپ 3 سے جمعرات اور جمعہ کی درمیان شب رات 12 بجے کے ٹو سر کرنے کی مہم کا آغاز کیا تھا۔
تاہم اس مہم کے بقیہ 19 افراد نے مہم سر نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور وہاں رکنے کے بعد اگلے دن جمعہ کی صبح نیچے آ گئے تھے۔
دوسری جانب آئس لینڈ کے وزیر خارجہ گڈ لاؤگر تھور تھور دارسون نے اپنے پاکستانی ہم منصب سے ٹیلیفونک رابطے میں آئس لینڈ کے لاپتا ہونے والے کوہ پیما جون سنوری کے حوالے سے گفتگو کی۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق وزیر خارجہ نے کہا کہ کوہ پیماؤں کی گمشدگی پر گہری تشویش ہے، ان کی تلاش کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے آئس لینڈ کے وزیر خارجہ کو لاپتا کوہ پیماؤں کی کھوج لگانے کے لیے جاری ریسکیو اینڈ سرچ آپریشن کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
آئیس لینڈ کے وزیر خارجہ نے جون سنوری سمیت لاپتا ہونے والے کوہ پیماؤں کی تلاش کے لیے پاکستان کی طرف سے جاری کاوشوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے شکریہ ادا کیا۔
مشہور خبریں۔
انتظامیہ نے سیاحوں کو مری میں داخلے کی مشروط اجازت دے دی
?️ 15 جنوری 2022اسلام آباد (سچ خبریں) تفضیلات کے مطابق انتظامیہ نے سیاحوں کو مری
جنوری
امریکہ اور شامی عارضی حکومت کے درمیان تعلقات کا باقاعدہ آغاز
?️ 15 مئی 2025سچ خبریں: احمد الشرع (محمد الجولانی)، شامی عارضی حکومت کے سربراہ، نے
مئی
نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو مصروف ٹرانزٹ پوائنٹ بنانے کیلئے حکمت عملی بنائی جائے، شہباز شریف
?️ 30 دسمبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ
دسمبر
یوکرین کو ہتھیار نہیں ڈالنے چاہئیں: میکرون
?️ 16 جون 2024سچ خبریں: فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ روس کے
جون
شام میں اسرائیلی فوج کی درندگی
?️ 23 جون 2023سچ خبریں:المیادین نیوز چینل کے مطابق شام کی وزارت خارجہ نے ایک
جون
صیہونی کابینہ تباہی کے دہانے پر
?️ 7 اپریل 2022سچ خبریںصیہونی کنسیٹ کی رکن عیدت سیلمن کے حکمراں اتحاد کے ساتھ
اپریل
یوم یکجہتی کشمیر پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا پیغام
?️ 5 فروری 2021راولپنڈی (سچ خبریں) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے یوم یکجہتی کشمیر
فروری
سعودی عرب میں جشن کی اجازت ، حکومت پر تنقید ممنوع!:سنڈے ٹائمز
?️ 1 فروری 2023سچ خبریں:ایک برطانوی اخبار نے سعودی عرب میں سماجی تبدیلیوں کے حوالے
فروری