لاہور (سچ خبریں ) قومی ہیرو علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ کا کہنا ہے کہ ت کوہ پیماؤں کی باڈیز نیچے لانا بہت مشکل ہے ینوں کوہ پیمائوں کے جسد خاکی 8400 میٹر کی بلندی پر ہیں، کوشش کریں گے کہ انہیں اسی روٹ پر آگے پیچھے دفنا دیں
کے ٹو سے جاری کردہ اپنے ویڈیو پیغام میں ساجد سدپارہ کا کہنا تھا کہ ’’میں سرچ مشن پر کے ٹو آیا تھا، والد علی سدپارہ اور ان کے ساتھیوں کی باڈیز ہمیں مل گئی ہیں لیکن والد اور جان سنوری کی باڈیز بہت ٹینیکل جگہ پر پڑی ہوئی ہیں جنہیں اس جگہ سے نکالنا میرے اور میرے ساتھیوں معروف کینیڈین فلم میکر ایلیا سیکلی اور نیپالی شیرپا کیلئے بہت مشکل ہے۔
ساجد سدپارہ کا کہنا تھا کہ تینوں کوہ پیمائوں کے جسد خاکی 8400 میٹر کی بلندی پر ہیں اور ہم کوشش کریں گے کہ انہیں اسی روٹ پر آگے پیچھے دفنا دیں۔یاد رہے کہ ساجد سدپارہ نے گزشتہ روز علی سدپارہ کا جسد خاکی بوتل نیک سے ارجنٹائن کے کوہ پیما کی مدد سے کیمپ فور میں لانے اور تدفین کرنے کی تصدیق کی تھی۔
ساجد سدپارہ نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ ’’ میں کے ٹو پر بوٹل نیک سے 300 میٹر نیچے خطرناک ڈھلوان سے تن تنہا علی سدپارہ کا جسد خاکی نکالنے کے بعد ایک ارجنٹائنی کوہ پیما کی مدد سے اسے کیمپ 4 واپس لے آیا ہوں،میں نے پوری قوم کی جانب سے سورہ فاتحہ اور قرآن مجید پڑھا ہے اور قومی پرچم لگا کر جسد خاکی ملنے کی جگہ کو محفوظ کرلیا ہے تاکہ آئندہ اس مقام کو باقاعدہ شناخت مل سکے۔
یاد رہے کہ فروری میں کے ٹو پر لاپتہ ہو جانے والے پاکستانی کوہ پیما علی سدپارہ کی لاش 2 دن قبل کے ٹو کے ’بوٹل نیک‘ سے 300 میٹر نیچے جبکہ ان کے دو اور ساتھیوں میں سے ایک کی لاش ’بوٹل نیک‘ سے 400 میٹر نیچے ملی تھی اور یہ مقام ڈیتھ زون میں 8200-8400 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔