اسلام آباد (سچ خبریں) سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ ‘ملک میں کورونا وائرس کے تشویشناک مریضوں کی تعداد 5 ہزار 360 ہوچکی ہے جو گزشتہ سال جون کے مقابلے میں 57 فیصد زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ‘ابھی تک کورونا کے اتنے زیادہ کیسز کو منظم طریقے سے نمٹایا اور یہ پورے نظام میں آکسیجن کی پیداوار سے بستروں تک کی استعداد کار بڑھانے کے باعث ممکن ہوا’۔
اسد عمر نے کہا کہ ‘پاکستان میں گزشتہ سال آکسیجن کی پیداواری صلاحیت 487 ٹن یومیہ تھی، اسے بڑھا کر 798 ٹن کردیا گیا ہے، گزشتہ جون میں آکسیجن کی پیداوار 465 ٹن یومیہ سے 725 ٹن ہوگئی ہے انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے تقسیم کو یقینی بنانے کے لیے گزشتہ سال 19 ہزار 200 آکسیجن سلنڈرز بھی درآمد کیے تھے’۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں کے اقدامات کے باعث تشویشناک مریضوں میں 2 ہزار سے زائد اضافے کے باوجود گزشتہ جون کے مقابلے میں اس بار آکسیجن کی سپلائی کی صورتحال بہتر ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آکسیجن کی استعداد کار بڑھانے کے لیے گزشتہ روز این سی او سی کے اجلاس میں 6 ہزار آکسیجن، 5 ہزار سلنڈرز اور 20 کرائیوجینک ٹینکس درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس پیشگی فیصلہ سازی کی وجہ سے پاکستان کو اس قسم کی صورتحال سے بچنے میں مدد ملی جو دیگر ممالک میں دیکھی گئی۔تاہم اسد عمر نے تنبیہ کی کہ چیلنج ابھی ختم نہیں ہوا بلکہ اس میں اضافہ ہورہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے، ایس او پیز پر عمل درآمد وقت کی اہم ضرورت ہے اور آئندہ چند ہفتے ‘نازک’ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ‘اگر ہم نے بیماری کو تیزی سے پھیلنے کا موقع دیا تو کوئی بھی نظام اس پر قابو نہیں پاسکے گا’۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز این سی او سی نے فیصلہ کیا تھا مصری شاہ کی اسکریپ انڈسٹری کو بند کر کے آکسیجن کو ہیلتھ کیئر سیکٹر کی جانب موڑ دیا جائے گا اجلاس میں عید کی چھٹیوں کے دوران عوام پر ‘گھروں میں رہنے اور محفوظ رہنے’ کی ضرورت پر زور دیا گیا۔