اسلام آباد(سچ خبریں) چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کا کہنا ہے کہ کورونا کے باعث مقدمات نمٹانے کی راہ میں زیادہ مشکلات کا سامنا رہا۔کورونا وائرس کے باعث عدالتوں میں زیر التوامقدمات میں اضافہ ہوا گزشتہ سال میں 20ہزار910نئےمقدمات درج اور 12ہزار 968 نمٹائے گئے۔
تفصیلات کے مطابق نئے عدالتی سال کے آغاز پر سپریم کورٹ میں فل کورٹ ریفرنس کا انعقاد کیا گیا، فل کورٹ ریفرنس کی صدارت چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے کی ، چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا گزشتہ عدالتی سال ہر لحاظ سےپاکستان سمیت دنیا کیلئے مشکل سال تھا۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالتوں کا دروازہ پھربھی عوام کیلئے کھلا رکھا، کورونا وائرس کے باعث عدالتوں میں زیر التوامقدمات میں اضافہ ہوا ، زیر التوامقدمات میں اضافہ وکلا کے کورونا کی وجہ سے پیش نہ ہونا بھی ہے۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ گزشتہ عدالتی سال کے اغاز پر 45ہزار644زیرالتوامقدمات تھے، جس میں سے گزشتہ سال میں 20ہزار910نئےمقدمات درج،12ہزار968نمٹائےگئے، نمٹائے گئےمقدمات میں 6797 سول پیٹشن، 1916 سول اپیلیں تھیں۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال 469 نظر ثانی کی درخواستیں ، 2625 کرمنل پٹیشنز، 681 کرمنل اپیلیں، 37کرمنل نظر ثانی درخواستیں اور 100 اوریجنل کرمنل درخواستیں نمٹائی گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں ویڈیو لنک کے ذریعے بھی مقدمات کی سماعت کی جاتی ہے، نیشنل جوڈیشل کمیٹی نے ڈسٹرکٹ جوڈیشری کی 10سالہ کارکردگی کا جائزہ لیا، پشاور ہائی کورٹ کو تجویز دی قبائلی علاقے ضم ہونے کے بعد ججوں کی تعداد بڑھائی جائے۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ہائیکورٹس کو عدالتوں کی تزین و آرائش کیلئے فنڈز فراہم کر دیےگئے اور لااینڈ جسٹس کمیشن نےمفت قانونی رہنمائی کیلئےڈسٹرکٹ امپاورمنٹ کمیٹی قائم کی ہے۔