کراچی(سچ خبریں) صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے علاقے شیر شاہ میں دھماکے کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد گیارہ ہوگئی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد بارہ تک پہنچ گئی ہے، لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے دھماکے سے کئی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے شیر شاہ پراچہ چوک کے قریب دھماکے سے قریب موجود عمارت کو شدید نقصان پہنچا۔ ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے میں 11 افراد جاں بحق جبکہ 12 زخمی ہوگئے۔لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ بھاری مشینری کی مدد سے ملبہ ہٹانے کا کام بھی شروع کر دیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ 2 منزلہ عمارت نالے پر تعمیر کی گئی تھی، عمارت میں بینک اور دیگر دفاتر موجود تھے، عمارت کا کچھ حصہ گرنے کے بعد ملبے کے نیچے مزید لوگوں کے دبے ہونے کا خدشہ بھی ہے۔دھماکے کے بعد دھماکے سے کئی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے، ایمبولینسز اور دیگر ریسکیو ٹیموں کی جانب سے جائے وقوعہ پر امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ پولیس اور رینجرز اہلکار بھی جائے وقوعہ پر موجود ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکا ممکنہ طور پر نالے میں گیس بھرنے کے باعث ہوا تاہم دھماکے کی نوعیت جاننے کے لیے بم ڈسپوزل اسکواڈ طلب کر لیا گیا ہے، دھماکے کی نوعیت کا تعین بم ڈسپوزل اسکواڈ کی رپورٹ کے بعد کیا جائے گا۔ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ساؤتھ شرجیل کھرل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے میں 12 افراد جاں بحق اور 11 زخمی ہوئے ہیں، امدادی سرگرمیاں تاحال جاری ہیں۔
ڈی آئی جی ساؤتھ کا کہنا تھا کہ اب تک کی رپورٹ کے مطابق دھماکا گیس لیکج سے ہوا، پہلی ترجیح جانیں بچانا ہے۔ متاثرہ عمارت میں بینک قائم تھا۔دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے شیر شاہ دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر کراچی کو انکوائری کرنے کا حکم دے دیا۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ انکوائری میں پولیس افسران بھی شامل کیے جائیں تاکہ ہر پہلو سے چھان بین ہو سکے۔
انہوں نے دھماکے میں جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے سیکریٹری صحت کو سول اسپتال میں فوری ضروری سہولیات دینے کی ہدایات کی۔وزیر اعلیٰ نے انتظامیہ کو اسپتال اور جائے وقوعہ پر پہنچ کر متاثرین کی ہر ممکن مدد کرنے کی بھی ہدایت کی۔
گورنر سندھ عمران اسماعیل نے بھی دھماکے میں جانی نقصان پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کو طبی امداد پہنچانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے ایڈیشنل آئی جی کراچی اور کمشنرکراچی سے تفصیلی رپورٹ بھی طلب کرلی۔