اسلام آباد(سچ خبریں) کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ سعد حسین رضوی کو لاہور کی کوٹ لکھپت جیل سے رہا کردیا گیا محکمہ جیل خانہ جات پنجاب کے تعلقات عامہ نے اس رپورٹ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ کو رہا کر دیا گیا ہے۔
رہائی کے فوری بعد سعد رضوی یتیم خانہ چوک پہنچے جہاں کارکنان سے ان کا خطاب متوقع ہے خیال رہے کہ سعد حسین رضوی کی رہائی قومی اسمبلی کے اجلاس میں فرانسیسی سفیر کو واپس بھیجنے کی قرارداد پیش کیے جانے سے چند گھنٹے قبل سامنے آئی ہے۔
منگل کی علی الصبح وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اعلان کیا تھا کہ حکومت پاکستان، فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کی قرارداد آج قومی اسمبلی میں پیش کرے گی۔
ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ حکومت پاکستان اور کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے مابین ہونے والے طویل مذاکرات کے بعد کیا گیا۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ تحریک لبیک ملک بھر بالخصوص مسجد رحمتہ اللعالمین سے دھرنے ختم کرنے پر رضامند ہوگئی ہے اور بات چیت کا سلسلہ مزید آگے بڑھایا جائے گا۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی کارکنان کے خلاف درج کیے گئے تمام مقدمات بشمول فورتھ شیڈول کے واپس لیے جائیں گے اور اس حوالے سے مزید تفصیلات آج پریس کانفرنس کر کے جاری کی جائیں گی۔
یہ اعلان وزیر مذہبی امور اور وزیر داخلہ شیخ رشید پر مشتمل حکومتی ٹیم کے ٹی ایل پی رہنماؤں کے ساتھ مذاکرات کے تیسرے دور کے بعد کیا گیا۔
قبل ازیں مذاکرات کے دوسرے دور میں گورنر پنجاب چوہدری سرور اور صوبائی وزیر قانون راجا بشارت نے حکومت کی نمائندگی کی تھی۔
اس سے قبل کوٹ لکھپت جیل میں ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی اور حکومتی ٹیم کے مابین 7 گھنٹے طویل مذاکرات کے تینوں ادوار بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگئے تھے۔
گزشتہ برس اکتوبر کے دوران فرانس میں شائع ہونے والے گستاخانہ خاکوں پر ٹی ایل پی نے فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے اور فرانسیسی اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کے مطالبے کے ساتھ احتجاج کیا تھا۔
جس پر حکومت نے 16 نومبر کو ٹی ایل پی کے ساتھ ایک سمجھوتہ کیا تھا کہ اس معاملے کا فیصلہ کرنے کے لیے پارلیمان کو شامل کیا جائے گا اور جب 16 فروری کی ڈیڈ لائن آئی تو حکومت نے سمجھوتے پر عملدرآمد کے لیے مزید وقت مانگا۔
بعد ازاں گزشتہ ہفتے کے اختتام پر اتوار کے روز ، مرحوم خادم حسین رضوی کے بیٹے اور جماعت کے موجودہ سربراہ سعد رضوی نے ایک ویڈیو پیغام میں اپنے کارکنان کو کہا تھا کہ اگر حکومت ڈیڈ لائن تک مطالبات پورے کرنے میں ناکام رہتی ہے تو احتجاج کے لیے تیار رہیں، جس کے باعث حکومت نے انہیں 12 اپریل کو گرفتار کرلیا تھا۔
ٹی ایل پی سربراہ کی گرفتاری کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہرے اور دھرنے شروع ہوگئے تھے جنہوں نے بعض مقامات پر پرتشدد صورتحال اختیار کرلی تھی۔
جس کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد جاں بحق جبکہ سیکڑوں زخمی ہوئے اور سڑکوں کی بندش کے باعث لاکھوں مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
15 اپریل کو حکومت پاکستان کی جانب سے ٹی ایل پی پر پابندی عائد کرنے اعلان کیا گیا تھا، اس دوران ملک کے مختلف احتجاجی مقامات کو کلیئر کروا لیا گیا تھا تاہم لاہور کے یتیم خانہ چوک پر مظاہرین موجود تھے جہاں اتوار کی صبح سے حالات انتہائی کشیدہ ہوگئے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ اس نے نواں کوٹ تھانے پر حملے کے بعد مظاہرین کے خلاف آپریش کیا، اس کارروائی کے نتیجے میں کم از کم 3 افراد جاں بحق اور 15 پولیس اہلکاروں سمیت سیکڑوں افراد زخمی ہوگئے تھے۔
دوسری جانب ٹی ایل پی نے ڈی ایس پی سمیت 11 پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنالیا تھا جنہیں مذاکرات کے پہلے دور کے بعد رہا کردیا گیا تھا۔