لاہور(سچ خبریں) امریکی ڈالر نے روپیہ کے کس بل نکال دیئے، اوپن مارکیٹ میں امریکی کرنسی 214 روپے کی سطح پر پہنچ گئی جبکہ پاکستان سٹاک مارکیٹ میں بڑی مندی ریکارڈ کی گئی، سرمایہ کاروں کو اربوں روپے کا نقصان ہوا۔
یاد رہے کہ ملک بھر میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف مارچ میں تحریک عدم اعتماد آنے کے بعد سے لیکر اب تک ملکی کرنسی مسلسل گراوٹ کی طرف جا رہی ہے۔
اپریل میں امریکی ڈالر 172 روپے کے قریب تھا، تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد مسلم لیگ ن کی مخلوط حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ فوری طور پر رجوع کیا، عالمی ادارے کی طرف سے کہا گیا کہ فوری طور گیس، پٹرول اور بجلی کی قیمتیں بڑھائی جائیں بصورت دیگر کوئی رقم جاری نہیں کی جائے۔
اسی دوران آئی ایم ایف کے دباؤ پر 26 مئی سے لیکر 15 جون تک حکومت کی جانب سے مسلسل تین بار پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھائے جانے کے باوجود ملکی کرنسی بدترین گراوٹ کی طرف جا رہی ہے۔
زرِمبادلہ کے ذخائر بھی تیزی سے گر رہے ہیں جبکہ حکومت اور آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ تاحال نہ ہو سکا۔ عالمی ادارے کا تاحال کہنا ہے کہ گیس، بجلی کی قیمتیں بڑھائی جائیں اور ہماری شرائط پر فوری عمل کیا جائے۔ جس کے بعد قرض پروگرام کو بحال کیا جائے گا۔
اُدھر اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قیمت میں 3 روپے کا بڑا اضافہ دیکھا گیا، اور نئی قیمت 214 روپے ہو گئی ہے، مسلم لیگ ن کی مخلوط حکومت آنے کے بعد محض دو ماہ میں اوپن مارکیٹ میں امریکی کرنسی 29 روپے مہنگی ہو چکی ہے۔
دوسری طرف سٹیٹ بینک آف پاکستان کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں ہفتے کے پہلے کاروباری روز کے دوران انٹر بینک میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت میں ایک روپیہ 21 پیسے کی بڑھوتری دیکھی گئی۔
اعداد و شمار کے مطابق انٹر بینک میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت 208 روپے75 پیسے سے بڑھ کر 209 روپے 96 پیسے ہو گئی ہے۔ گزشتہ دو ماہ میں انٹربینک میں ڈالر 27 روپے 3 پیسے مہنگا ہوا ڈالر مہنگا ہونے سے بیرونی قرضوں کے بوجھ میں 3 ہزار 200 ارب روپے اضافہ ہوا ہے۔
ماہرین کے مطابق مقامی کرنسی کی قدر میں کمی کے پیچھے معاشی غیر یقینی صورتحال، آئی ایم ایف کی قسط میں تاخیر اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافہ ہے۔ قرض کے پروگرام کی بحالی کے بارے میں آئی ایم ایف کی طرف سے اعلان یا چین سے آنے والی رقوم کی تجدید سے شرح تبادلہ کے استحکام میں مدد مل سکتی ہے۔ پچھلے ہفتے لگاتار پانچ سیشنز کے دوران روپے کو 6.4 روپے کا بڑا نقصان پہنچا۔
اس حوالے سے کہا گیا ہے کہ مارکیٹ کے ماہرین نے غیر ضروری اخراجات میں کمی کے ذریعے درآمدی بلوں کو کم کر کے حکومت سے روپے کی قدر میں کمی پر فوری توجہ دینے کا مطالبہ کیا ہے اور خبردار کیا ایسا نہ ہونے کی صورت میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے کی عدم موجودگی میں پاکستان کا زرمبادلہ متاثر ہو گا اور ذخائر ختم ہوتے رہیں گے۔
مزید برآں پاکستان سٹاک مارکیٹ میں مسلسل تیزی کی طرف جانے والا 100 انڈیکس ایک مرتبہ پھر گراوٹ کی طرف چل پڑا، رواں ہفتے کے پہلے کاروباری روز کے دوران حصص مارکیٹ میں363.78 پوائنٹس کی مندی ریکارڈ کی گئی اور انڈیکس 41776.98 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ کر بند ہوا۔
پورے کاروباری روز کے دوران کاروبار میں 0.86 فیصد کی گراوٹ دیکھی گئی جبکہ 6 کروڑ 64 لاھ 84 ہزار 60 شیئرز کا لین دین ہوا جس کے باعث سرمایہ کاروں کے اربوں روپے ڈوب گئے۔