?️
اسلام آباد(سچ خبریں) وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے امریکی ادارے کی رپورٹ میں پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سے متعلق کی جانے والی تنقید پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ چین کی فنانسنگ سے پاکستان کو ’چینی قرضوں‘ کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو قرضوں کے استحکام کا مسئلہ ہے لیکن اس کی وجہ چین نہیں بلکہ پاکستان کے اپنے مسائل ہیں جن کی وجہ سے ہمیں قرضوں کے استحکام کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے یہ بات ایک امریکی بین الاقوامی ڈیولپمنٹ ریسرچ لیب ایڈ ڈیٹا کی رپورٹ کے جواب میں کہی جس میں سی پیک پر تنقید کی گئی تھی۔
اسد عمر نے رپورٹ میں کیے گئے اعتراض دہراتے ہوئے کہا کہ اس میں سی پیک کے حوالے سے شفافیت کے فقدان، پاکستان کے لیے خفیہ قرضوں، مہنگے قرضوں، سی پیک کی وجہ سے پاکستان کا قرض خطرناک حد تک بڑھ جانے کے مسائل اٹھائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبوں سے متعلق معلومات شفاف نہیں ہیں جبکہ یہ معلومات ایک سے زائد مرتبہ دہرائی جاچکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمان میں، سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیاں برائے منصوبہ بندی سی پیک کے علاوہ ایک مشترکہ کمیٹی سی پیک سے متعلق سوالات پوچھتی ہیں، یعنی اس پر پارلیمانی نگرانی موجود ہے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ اس میں جن منصوبوں پر زیادہ بات چیت کی جاتی ہے وہ توانائی کے منصوبے ہیں کہ ٹیرف کیا ہے، لاگت کتنی آئی، کمرشل فنانسنگ اسٹرکچر کیا ہے وہ سب معلومات نیپرا کے پاس ویب سائٹ پر موجود ہیں جہاں سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کا حصہ ہیں، یہ پروگرام جب شروع ہوا تھا سی پیک کی معلومات کے بارے میں بہت بات ہوتی تھی، انہوں نے کہا کہ ہم سے یہ معلومات مانگی تو ہم نے انہیں فراہم کردی، جس کے بعد آپ نے آئی ایم ایف کے مذاکرات میں سی پیک کے قرضوں کے حوالے سے کچھ نہیں سنا ہوگا۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ سی پیک کے حوالے سے خفیہ قرضوں کی بات کی گئی، جو پتا نہیں کونسے قرضوں کی بات ہے ہم نے ذہن دوڑانے کی کوشش کی تو ہماری سمجھ میں یہ آیا کہ شاید کسی قرض یا منصوبے کے لیے جو سوورین گارنٹیز دی جاتی ہیں اسے خفیہ قرض کہہ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جتنی آئی پی پیز لگی، چاہے وہ کسی بھی ملک کے سرمایہ کاروں نے لگائی ہیں، سب کو یہ اسٹرکچر ملتا ہے، اسی بنیاد پر یہ منصوبے لگائے جاتے ہیں اوورین گارنٹیز دی جاتی ہیں اس میں کوئی نئی چیز ایجاد نہیں ہوئی اور نہ ہی یہ کوئی خفیہ چیز ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ یہ صرف توانائی کے منصوبوں کی پریکٹس نہیں بلکہ دیگر بھی جو منصوبے ہیں جس میں حکومت یہ سمجھتے ہیں کہ بجائے اپنا پیسہ پہلے ڈالنے کہ نجی سیکٹر سے کام کروانے کے لیے اس کے پیچھے سوورین گارنٹی ہوتی ہے، اس سے حکومت اپنا پیسہ استعمال کیے بغیر منصوبے میں سرمایہ کاری کروانے میں کامیاب ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی انوکھی بات نہیں سی پیک کے لیے کوئی ایسی خاص گارنٹیز نہیں دی گئیں جو دیگر توانائی کے منصوبوں کو نہ دی گئی ہوں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ تیسرا اعتراض یہ کیا گیا کہ سی پیک کے قرضے بہت مہنگے ہیں اس میں 2 چیزیں ہیں ایک جو نجی شعبے کے توانائی منصوبے ہیں جن کے لیے قرضے لیے گئے، دوسری طرح کے وہ ہیں جو حکومت نے لیے جس سے انفرا اسٹرکچر کے باقی منصوبے تعمیر کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ جن توانائی منصوبوں کے لیے چین کے بجائے دیگر قرض دہندہ اداروں مثلاً عالمی بینک، آئی ایف سی، اے ڈی بی، ڈی ای جی وغیرہ نے جو قرض دیا ان کے مقابلے میں چینی فنانسنگ کم شرح سود پر ہے البتہ بہت زیادہ فرق نہیں ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ چین نے متعدد قرضے گرانٹ کی صورت میں بھی دیے، مجموعی طور پر حکومت سے حکومت کو ملنے والے قرض کو دیکھا جائے تو اس کی اوسط 2 فیصد سے بھی کم 1.98 فیصد بنتی ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ ایک اعتراض یہ کہا گیا کہ چینی قرضوں کی وجہ سے پاکستان میں قرضے خطرناک حد تک پہنچ گئے ہیں لیکن پاکستان کا اندرونی اور بیرونی قرض اگر ملا کر دیکھا جائے تو اس میں 10 فیصد قرض چین کا جبکہ باقی مقامی یا بیرونی قرضے ہیں۔
انہوں نے مزید تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ اگر صرف بیرونی قرض کو دیکھا جائے تو اس میں 26 فیصد قرض چین کا ہے تو جو 74 فیصد ہم نے دیگر عالمی اداروں سے لیا اس سے پاکستان کو خطرہ نہیں ہوگا لیکن اس 26 فیصد سے ہوگیا، یہ بالکل لغو دلیل ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ سی پیک کے توانائی منصوبوں کی اچھی شرائط تھیں یا بری تھی وہ ساری دنیا کے لیے تھیں، سب کو پیشکش کی گئی تھی لیکن ان شرائط پر منصوبے لگانے صرف چینی سرمایہ کار آئے یا انہوں نے پاکستان کے نجی سیکٹر کے ساتھ مل کر وہ منصوبے لگائے تو یہ خاص چین کے لیے پالیسی نہیں بنائی گئی تھی۔
انہوں نے میڈیا پر زور دیا کہ جو باہر سے سنتے ہیں ان پر سوال ضرور پوچھے جائیں لیکن اسی بیانیے کو بلا سوچے سمجھے اور تصدیق کیے آگے بڑھانا نہ اچھی صحافت ہے اور نہ ہی پاکستان کی خدمت ہے۔
سی پیک منصوبوں پر ہونے والی پیش رفت کے بارے میں انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے ہی ‘حقائق اور اعداد و شمار کے ساتھ دکھا دیا ہے کہ موجودہ انتظامیہ کے تحت پہلے کے مقابلے میں زیادہ کام کیا گیا ہے جبکہ چینی حلقوں کی جانب سے بھی کوئی تنقید نہیں کی گئی’۔
سی پیک منصوبوں سے پیدا ہونے والے روزگار کے مواقع کی کمی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں اسد عمر نے وضاحت کی کہ پہلے مرحلے کے انفرا اسٹرکچر اور سرمائے پر مبنی منصوبوں کا مقصد روزگار پیدا کرنا نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ جن نوکریوں کی توقع ہے وہ صنعتی کاری، صنعتی سرمایہ کاری، مینوفیکچرنگ اور زرعی منصوبے جیسے نئے منصوبوں سے پیدا ہوں گی۔
اسد عمر نے کہا کہ پاکستان اور چین دونوں سی پیک میں دوسرے ممالک کی شرکت کا خیرمقدم کریں گے، اسے علاقائی راہداری بنانا ایک بہت اچھا خیال ہوگا اور پاکستان اس کی مکمل حمایت کرے گا۔
وفاقی وزیر نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان کے ساتھ مالی تعلقات قائم رکھے اور اس کے ترقیاتی عمل کا حصہ بنے۔
مشہور خبریں۔
اسرائیل کی تباہی غزہ میں موجودہ نسل کے ہاتھوں ہوگی: نصراللہ
?️ 17 جولائی 2024سچ خبریں: لبنان کی حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے عاشورہ حسینی
جولائی
اسلام آباد: لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز، اہلیہ کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج
?️ 21 مارچ 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد پولیس نے لال مسجد کے سابق
مارچ
طولکرم میں صیہونی فوجی فلسطینی مجاہدین کے آہنی پنجوں میں گرفتار
?️ 29 فروری 2024سچ خبریں: مغربی کنارے میں تعینات مزاحمتی فورسز نے ایک کاروائی کے
فروری
ایران کا افغانستان کے لیے انسانی ہمدردی پر مبنی امدادا کا سلسلہ جاری
?️ 8 جنوری 2022سچ خبریں:کابل میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے نے کابل میں
جنوری
حزب اللہ کی میزائل طاقت زیادہ ہے یا یورپی ممالک کی؛ صیہونی میڈیا کا اعتراف
?️ 17 اکتوبر 2024سچ خبریں: صہیونی ماہرین اور تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ حزب
اکتوبر
خراب کریڈٹ ریٹنگ کے سبب غیر ملکی فنانسنگ میں کمی
?️ 18 نومبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) عالمی مالیاتی مارکیٹوں کی صورتحال اور خراب کریڈٹ
نومبر
موسمیاتی تبدیلی: پاکستان میں پانی کے غیر زرعی استعمال میں نمایاں اضافہ متوقع ہے، عالمی بینک
?️ 16 فروری 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) عالمی بینک نے کہا ہے موسمیاتی تبدیلیوں کی
فروری
انصاراللہ نے ہمارے ساتھ کیا کیا ہے؟امریکہ کا اعتراف
?️ 25 مارچ 2025 سچ خبریں:امریکی قومی سلامتی کے مشیر نے اعتراف کیا ہے کہ
مارچ