اسلام آباد: (سچ خبریں) چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے آئین کی50 سالہ تقریب میں شرکت نہ کرنے کی وجہ بتا دی۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے بتایا کہ عدالتی مصروفیات کے باعث پارلیمنٹ کی تقریب میں شرکت نہیں کرسکا،میرے لئے تقریب میں شرکت کرنا باعث فخر ہوتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میری دعا اور نیک خواہشات ہیں کہ پارلیمنٹ اچھے قوانین بنائے۔یہاں واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی تقریب میں شرکت کی تھی جس پر بعدازاں سوشل میٰڈیا پر تنقید بھی کی گئی۔انہوں نے سوشل میڈیا پر جاری منفی پروپیگنڈا کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہریوں کا بہترین مفاد اسی میں ہے کہ تقسیم کے بیج نہ بوئے جائیں، آئین کا بنایا جانا ہماری تاریخ کے اہم ترین لمحات میں سے ہے جسے منانا ضروری ہے، آج سے 50سال قبل آئین کی عدم موجودگی کے سبب ہم اپنا آدھا ملک گنوا بیٹھے تھے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نےکہا کہ سپریم کورٹ کے تمام ججوں کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین (آئین) کی گولڈن جوبلی منانے کیلئے دعوت دی گئی تھی۔ یہ دعوت قبول کرنے سے قبل معلومات حاصل کی گئیں کہ کیا سیاسی تقریریں کی جائیں گی اور یقین دہانیاں کرائی گئیں کہ صرف آئین اور اس کے بنانے کے متعلق بات کی جائے گی۔ منگل کو عدالت عظمی کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری وضاحت میں جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ مجھے جو پروگرام بھیجا گیا تھا اس نے بھی اس کی تصدیق کی۔
انہوں نے کہا کہ اس نکتہ کی وضاحت پہلے میرے عملے نے قومی اسمبلی کے ڈپٹی ڈائریکٹر سے کرائی اور پھر خود میں نے براہ راست سپیکر سے کی اور اس کے بعد ہی میں نے دعوت قبول کی کیونکہ میں آئین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا چاہتا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھ سے پوچھا گیا تھا کہ آپ تقریر کریں گے تو میں نے معذرت کی تاہم جب (بعض تقریروں میں) سیاسی بیانات دیئے گئے تو پھر میں نے بات کرنے کیلئے درخواست کی تاکہ کسی ممکنہ غلط فہمی کا ازالہ ہو سکے اور میں نے بات کی۔