?️
اسلام آباد:(سچ خبریں) چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے ہیں کہ عام شہریوں کو فوجی عدالتوں کی کڑی جانچ اور سختی سے نہیں گزارنا چاہیے کیونکہ انہیں کچھ آئینی تحفظات حاصل ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ایسے ٹرائلز آئین کے مطابق نہیں ہیں۔
چیف جسٹس نے فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کرنے والے 6 ججوں کے بینچ کی سربراہی کرتے ہوئے کہا کہ ’فوجی قانون ایک سخت قانون ہے جو عام قانون سے مختلف ہوتا ہے اور صرف فوجی اہلکاروں کے لیے اچھا ہو سکتا ہے‘۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اس طرح کے مقدمات کے بارے میں ایک تشویش یہ ہے کہ فوجی عدالت کے فیصلے عوام کے لیے دستیاب نہیں ہوتے اور نہ ہی عدالتی نظرثانی کے تابع ہوتے ہیں۔
یہ ریمارکس اس وقت سامنے آئے جب اٹارنی جنرل فار پاکستان (اے جی پی) منصور عثمان اعوان نے جسٹس یحییٰ آفریدی کے 23 جون کے نوٹ کا حوالہ دیا، جس میں جج نے چیف جسٹس پر زور دیا تھا کہ وہ اس معاملے کی سماعت کے لیے تمام دستیاب ججوں پر مشتمل ایک فل کورٹ کی تشکیل پر غور کریں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ تین جج پہلے ہی بینچ سے خود کو الگ کر چکے ہیں جبکہ کچھ ججز موجود نہیں ہیں لہٰذا اس مرحلے پر ایسا لگتا ہے کہ فل کورٹ کی تشکیل ممکن نہیں ہے، اس کے علاوہ اس سے سماعت میں بھی تاخیر ہوگی کیوں کہ وہ پھر ہمیں دوبارہ شروع کرنا پڑے گی۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے زور دے کر کہا کہ عدالت کا ہر رکن ’انتہائی عزت اور احترام کا حامل ہے اور وہ ہمیشہ اپنے تبصروں کو ان کی رائے کی تعمیل کرنے کی خواہش کے ساتھ پیش کرتا ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے جسٹس یحیٰی آفریدی کا نوٹ پڑھا تھا جس میں انہوں نے عدالت کی ساکھ اور اس پر اعتماد کرنے کی ضرورت پر زور دیا، چیف جسٹس نے کہا کہ نوٹ میں جج کی جانب سے ظاہر کی گئی بردباری کو دیکھنا چاہیے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے حکومت کی جانب سے 26 جون کو جسٹس منصور علی شاہ کی بینچ سے علیحدگی کے لیے کیے گئے اعتراض پر بھی حیرت کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’ایسا کیوں ہونا چاہیے‘؟ قانون بہت واضح ہے جس میں کہا گیا تھا کہ مفاد عامہ کی قانونی چارہ جوئی میں ججوں کے مفادات شامل نہیں ہوتے اس لیے ججوں کو کیس سے دستبردار ہونے کی ضرورت نہیں تھی، تاہم جج نے بینچ سے الگ ہو کر وقار کا مظاہرہ کیا۔
دوسری جانب چیف جسٹس نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ زیر حراست افراد کو ان کے اہل خانہ سے ملنے کی اجازت دی گئی ہے اور حکام کی جانب سے عام شہریوں کے لیے ایک خاص حد تک احترام کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔
انہوں نے سردار لطیف کھوسہ اور بیرسٹر اعتزاز احسن کے دلائل کا بھی حوالہ دیا، جنہوں نے 9 مئی کی ہنگامہ آرائی کے ملزمان کے مقدمات فوجی عدالتوں کے بجائے انسداد دہشت گردی کی عدالتوں (اے ٹی سی) میں سننے کی درخواست کی تھی۔
سماعت کے فوراً بعد سابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے تبصرہ کیا کہ فوجی عدالتوں کا کیس ’ابھی تک چیف جسٹس کا بہترین وقت ہو سکتا ہے‘۔
قبل ازیں، اے جی پی نے دلیل دی کہ پاکستان ملٹری ایکٹ کے سیکشن 2(ون)(ڈی)(آئی) اور سیکشن 54 کو پہلی بار آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت چیلنج کیا گیا ہے اس لیے عدالت کو بڑا بینچ بنانے پر غور کرنا چاہیے۔
اس پر جسٹس عائشہ اے ملک نے اے جی پی سے کہا کہ وہ 26 جون کا آرڈر پڑھیں جب بینچ کے باقی ججوں نے چیف جسٹس کو بینچ کی تشکیل نو کے لیے کہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کیا آپ یہ تجویز کر رہے ہیں کہ ہمیں اس معاملے کی سماعت کے لیے 17 سے زائد ججوں کی ضرورت ہے جو کہ ممکن نہیں اور اب آپ کہتے ہیں کہ جب کچھ ججوں نے علیحدگی اختیار کرلی ہے تو ہمیں تمام دستیاب ججوں کے ساتھ بینچ کی تشکیل نو کرنی چاہیے۔
سماعت کے دوران وزارت دفاع کی جانب سے عرفان قادر نے بار بار روسٹرم پر آنے کی کوشش کی لیکن اٹارنی جنرل نے ان سے اپنی نشست سنبھالے رکھنے کی درخواست کی بلکہ ایک موقع پر انہوں نے عرفان قادر کی جانب سے مائیکروفون کا رخ بھی بدل دیا۔


مشہور خبریں۔
ترکی میں 2016 کی ناکام بغاوت کے اثرات ابھی بھی باقی؛ دسیوں افراد گرفتار
?️ 6 جولائی 2021سچ خبریں:ترک پولیس نےاس ملک میں 2016 کی ناکام بغاوت کے مجرموں
جولائی
Kuta Offers Many Hotspots for People with Alternative Lifestyles
?️ 9 اگست 2022Dropcap the popularization of the “ideal measure” has led to advice such
لاپتا افراد کمیشن بوجھ بن چکا ہے:جسٹس اطہر من اللہ
?️ 24 جون 2022اسلام آباد(سچ خبریں)اسلام آباد ہائی کورٹ نے آبزرویشن دی ہے کہ جسٹس
جون
کیاجنوبی کوریا ایٹمی بم بنانے جا رہا ہے؟
?️ 11 اکتوبر 2021سچ خبریں: شاید اس اتحاد کو بچانے کا واحد راستہ جنوبی کوریا
اکتوبر
ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز وزیر اعظم ہاؤس لاہور حملہ کیس میں بھی نامزد، جوڈیشل ریمانڈ منظور
?️ 20 نومبر 2023 لاہور: (سچ خبریں) لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف
نومبر
ایران کی قیادت میں نئے مشرق وسطیٰ کا ظہور!:ٹائمز آف اسرائیل
?️ 10 اپریل 2023سچ خبریں:صیہونی میڈیا نے اعتراف کیا ہے کہ بیجنگ کی حوصلہ افزائی
اپریل
ججز کا استعفے دینا حکومت کیلئے خطرناک ہوسکتا ہے۔ اعتزاز احسن
?️ 13 نومبر 2025اسلام آباد (سچ خبریں) نامور وکیل اور سیاستدان چودھری اعتزاز احسن نے
نومبر
1948 کی جنگ کے بعد سے صیہونیوں کے لیے سب سے خطرناک شکست
?️ 29 اکتوبر 2023سچ خبریں: صیہونی قومی سلامتی کے سابق وزیر نے اعتراف کیا کہ
اکتوبر