پی ٹی آئی دور کے سول سروس رولز منسوخ

?️

اسلام آباد(سچ خبریں)وفاقی کابینہ اور وزیر اعظم شہباز شریف کی منظوری کے بعد اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ کے لیے پی ٹی آئی حکومت کے دور میں بنائے گئے رولز 2020 واپس لیتے ہوئے سول سرونٹس ڈائریکٹری ریٹائرمنٹ فرام سروس (تنسیخ) رولز 2022 کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔

نوٹی فکیشن کے مطابق رولز کے تحت لیے جانے والے تمام اقدامات کو کالعدم قرار دے دیا گیا ہے، درجنوں سرکاری ملازمین کے خلاف جاری قبل از وقت ریٹائرمنٹ کا عمل ختم جبکہ ریٹائرمنٹ کے لیے تشکیل کردہ کمیٹیاں اور بورڈ کو تحلیل کردیا گیا ہے۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے گزشتہ روز رولز کی منسوخی کا نوٹی فکیشن جاری کیا گیا تھا جن کا عنوان سول سرونٹ (ڈائریکٹری ریٹائرمنٹ فرام سروس) (تنسیخ) رولز 2022 ہے۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ ’یہ قواعد ایک ساتھ نافذ ہوں گے اور یہ سمجھا جائے گا کہ یہ سول سرونٹ (ڈائریکٹری ریٹائرمنٹ فرام سروس) رولز 2020 کے شروع ہونے اور اس کے آغاز سے نافذ ہوئے ہیں‘۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے آج ایک اور نوٹی فکیشن جاری کیا جس میں تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے زیر انتظام تمام متعلقہ محکموں اور دفاتر کو تعمیل/مزید ضروری کارروائی کے لیے پیش رفت سے آگاہ کریں۔

نئے نوٹی فکیشن کے تحت سول سرونٹس ڈائریکٹری ریٹائرمنٹ فرام سروس رولز 2020 غیر مؤثر ہوگئے ہیں، جن کے تحت کم سے کم 20 سال ملازمت کرنے والے ملازمین کو قبل از وقت ریٹائر کیا جاسکتا تھا۔

نوٹی فکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ کوئی بھی زیرعمل، زیر التوا یا مکمل کارروائی، سفارشات یا فیصلے، منظور شدہ احکامات یا منسوخ شدہ قوانین کے تحت جاری کردہ نوٹی فکیشن کو واپس لیا جاتا ہے اور اس کا کوئی قانونی اثر نہیں ہوگا۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ منسوخ شدہ قواعد کے تحت متاثر ہونے والے سرکاری ملازمین کے خلاف کوئی کارروائی محض اس لیے نہیں کی جائے گی کیونکہ منسوخ شدہ قواعد کے تحت ڈائریکٹری ریٹائرمنٹ کی کارروائی شروع یا اسے حتمی شکل دی جا چکی تھی۔

یاد رہے کہ سول بیوروکریسی کو ‘نااہل’ افسران سے پاک کرنے کے مقصد کے ساتھ سول سرونٹس (سروس سے جبری ریٹائرمنٹ) رولز 2020 بنائے گئے تھے جوکہ جنوری 2021 میں جاری کیے گئے تھے۔

ان رولز سے متعلق اس وقت کی حکومت کا دعویٰ تھا کہ اس کا مقصد مجرمانہ غفلت برتنے والے افسران کی جبری ریٹائرمنٹ جیسے اقدامات کے ذریعے بیوروکریسی اور ریاستی اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانا تھا۔

یہ رولز ان افسران کی جبری ریٹائرمنٹ کی بنیاد فراہم کرتے تھے جنہوں نے 3 ذاتی جائزہ رپورٹ (پی ای آرز) میں منفی ریمارکس یا 3 اوسط پی ای آرز حاصل کی ہوں۔

ان رولز کے تحت خراب کارکردگی، کرپشن میں ملوث اور نیب کے ساتھ پلی بارگین کرنے والے ملازمین کو گھر بھیجا جانا تھا جبکہ 2 مرتبہ مسترد کیے جانے والے کو قبل از ریٹائر کیا جاسکتا تھا۔

رولز کے تحت سابقہ دور حکومت میں درجنوں سرکاری ملازمین کو ملازمت سے قبل از وقت ریٹائر کرنے کا عمل شروع ہوچکا تھا، تاہم رولز کی منسوخی کے باعث یہ عمل اب ختم کردیا گیا ہے۔

رولز میں کہا گیا تھا کہ ایک سرکاری ملازم جس کے خلاف ریٹائرمنٹ کا حکم جاری کیا گیا ہو وہ مجاز اتھارٹی کی ہدایت کے مطابق پنشن یا دیگر ریٹائرمنٹ فوائد کا اہل ہوگا۔

رولز کے مطابق ایک سرکاری ملازم جس کے خلاف ریٹائرمنٹ کا حکم جاری کیا گیا ہو اسے اپیل کا حق حاصل تھا یا کیس کے مطابق سول سرونٹ (اپیل) رولز 1977 کے تحت نظرثانی کا حق حاصل تھا۔

جبری ریٹائرمنٹ کے لیے دیگر بنیادوں میں سینٹرل سلیکشن بورڈ (سی ایس بی)، ڈپارٹمنٹل سلیکشن بورڈ (ڈی ایس بی) یا ڈپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی (ڈی پی سی) کی جانب سے 2 مرتبہ مسترد کیا جانا، اس کے علاوہ 2 بار اعلیٰ اختیاراتی سلیکشن بورڈ (ایچ پی ایس بی) کی جانب سے پروموشن کے لیے سفارش نہ کیا جانا بھی شامل تھا۔

ان رولز سے سینئر بیوروکریٹس میں بے چینی پیدا ہوئی تھی اور انہوں نے اسے ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا جبکہ کچھ حکم امتناع حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہوگئے تھے، تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ میں اس حوالے سے دائر تینوں مماثل درخواستیں جسٹس محسن اختر کیانی نے مسترد کر دی تھیں۔

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے گزشتہ حکومت میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اسٹیبلشمنٹ شہزاد ارباب نے کہا تھا کہ متعلقہ بورڈز کی جانب سے مناسب کارروائی مکمل کرنے کے بعد تقریباً 130 افسران کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے، ان میں 3 بورڈز شامل تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ایک بورڈ چیئرمین ایف پی ایس سی کی سربراہی میں 20 اور 21 افسران کے لیے تھا، دوسرا بورڈ متعلقہ وزارت کے ایڈیشنل سیکریٹری کی جانب سے سے 17 سے 19 گریڈ کے افسران کے لیے اور تیسرا جوائنٹ سیکریٹری کی سربراہی میں ایک سے 16 گریڈ کے افسران کے لیے تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان میں یہ پہلا موقع تھا کہ نااہلی کی بنیاد پر افسران کو ہٹانے کا شفاف عمل متعارف کرایا گیا اور اسے سول سروسز کی بہتری کے لیے جاری رہنا چاہیے تھا، بصورت دیگر ہر افسر کارکردگی دکھائے یا نہ دکھائے دونوں صورتوں میں 60 سال کی عمر میں ہی ریٹائر ہوتا ہے۔

مشہور خبریں۔

امریکیوں کا غزہ میں دہشتگرد گروہوں سے رابطہ،ٹرمپ کے امن منصوبے کا مستقبل غیر یقینی

?️ 12 نومبر 2025 امریکیوں کا غزہ میں دہشتگرد گروہوں سے رابطہ،ٹرمپ کے امن منصوبے

افغانستان کے قیام امن میں پاکستان کا اہم کردار

?️ 4 جون 2021(سچ خبریں)  پاکستان اور تاجکستان کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا گیا

پاکستانی صارفین واٹس ایپ چینل کیوں نہیں بنا پا رہے؟

?️ 12 اکتوبر 2023سچ خبریں: دنیا کی سب سے بڑی انسٹنٹ میسیجنگ ایپلی کیشن واٹس

بیٹوں کے ساتھ آڈیشن دینے گئی تو ہدایت کار نے ڈرامے کی پیش کش کردی، منزہ عارف

?️ 11 ستمبر 2025لاہور: (سچ خبریں) معروف اداکارہ منزہ عارف نے انکشاف کیا ہے کہ

حکومتی شخصیات کو توہین عدالت کا مرتکب ٹھہرانے کی کوشش کی جارہی ہے، اعظم نذیر تارڑ

?️ 25 اپریل 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ  نے سابق چیف

جدید غباروں کےذریعہ 5 ممالک پر تل ابیب کی جاسوسی

?️ 29 مئی 2023سچ خبریں:ایک صہیونی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ صہیونی فوج اردن،

ملز اور ڈیلرز کی ذخیرہ اندوزی کے باعث چینی کی قیمت بڑھی: مشیر خزانہ

?️ 7 نومبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان کے مشیر  برائے خزانہ شوکت

کیا یوکرین کی جنگ عالمی نظام کو تبدیل کرنے کا آخری قدم ہے؟

?️ 10 مئی 2022سچ خبریں: سعید ساسانیان: سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے رمضان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے