اسلام آباد: (سچ خبریں) سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے 24 نومبر کو احتجاج کا اعلان کیا ہے جس کا حتمی فیصلہ کل متوقع ہے، اگر کل مذاکرات سے بات چیت ہوتی ہے تو سیاسی درجہ حرارت میں کمی آئے گی۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان میں فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت ہوئی، کیس کی سماعت ممبر الیکشن کمیشن نثار درانی کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے کی۔
دوران سماعت، ڈی جی پیمرا بھی الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے، ممبر الیکشن کمیشن نثار درانی نے کہا ہے کہ آج تو چارج فریم ہے، آپ باہر جاکر وہی بات کررہے ہیں یا فرق پڑ گیا ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ آپ دوسروں کی بات بھول جاتے ہیں لیکن میری یاد رکھتے ہیں، کیس کی سماعت 10 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔
فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے دونوں کیسز میں معافی جمع کرائی ہے لہذا اب معافی تلافی کردیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر لوگوں کی گرفتاریاں ہوتی ہیں تو یہ کسی فرد واحد کا مسئلہ نہیں یہ دنیا کا مسئلہ ہے، امریکا میں پاکستانی سفیر نے پاکستانیوں کے لیے ہاؤس اوپن کیا، سیاسی تعلقات اور انسانی تعلقات مشترکہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت عوامی نمائندوں کی حکومت نہیں ہے، 18 سیٹوں والا وزیر اعظم بن گیا ہے جب کہ سیاسی قیدیوں کی رہائی پاکستان کے آئین کی بات ہے، ہم آئین اور قانون کی بحالی لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ 24 نومبر کو بانی پی ٹی آئی نے احتجاج کا اعلان کیا ہوا ہے، یہ احتجاج کسی ایک جماعت کا یا فرد کا احتجاج نہیں ہے، یہ احتجاج ہر پاکستانی کے لیے ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر مذاکرات سے حل نکلتا ہے تو سیاست میں بہتری بھی آسکتی ہے لیکن مذاکرات سے اس کو حل کرنے پر کمپرومائز نہ سمجھا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ کل تک احتجاج کا حتمی فیصلہ آنا متوقع ہے، اگر کل مذاکرات سے بات چیت ہوتی ہے تو سیاسی درجہ حرارت میں کمی آئے گی۔
سابق وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے اس وقت 3 مطالبات ہیں مینڈیٹ واپسی، 26 آئینی ترمیم اور سیاسی قیدیوں کی رہائی۔