کراچی: (سچ خبریں) مرکز میں بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کے درمیان پاکستان پیپلزپارٹی نے سیکیورٹی، ڈیجیٹل اکانومی اور زراعت سمیت اہم قومی معاملات پر قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سمیت تمام جماعتوں سے رابطے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹس کے مطابق یہ فیصلہ پیر کو بلاول ہاؤس کراچی میں ایک اجلاس کے دوران کیا گیا جس میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی رابطہ کمیٹی کو ہدایت کی کہ سیاسی جماعتوں سے رابطے میں رہیں تاکہ تعین کیا جاسکے کہ کن معاملات پر سیاسی اتفاق رائے ہوسکتا ہے۔
یہ ہدایت اشارہ کرتی ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ادھورے وعدوں کے حوالے سے قائم کردہ رابطہ کمیٹی کا دائرہ کار وسیع کردیا گیا ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کے کلیدی اتحادی نے پارلیمنٹ میں اپوزیشن جماعتوں کے سامنے اپنا مقدمہ مزید موثر انداز میں پیش کرنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کردی ہیں، کیونکہ اجلاس میں موجود کمیٹی ارکان نے سیاسی، پالیسی اور قانون سازی کے معاملات پر وفاقی حکومت کی جانب سے ’بروقت مشاورت کے فقدان‘ کو اجاگر کرتے ہوئے اسے ایک اہم رکاوٹ قرار دیا جسے حل کرنے کی ضرورت ہے۔
اجلاس کے بعد بلاول ہاؤس سے جاری بیان میں وضاحت کی گئی ہے کہ رابطہ کمیٹی کے ارکان نے پنجاب، جنوبی پنجاب، بلوچستان اور سندھ میں جاری اور حل طلب مسائل کے ساتھ ساتھ وفاقی سطح پر درپیش سیاسی، پالیسی اور ترقیاتی مسائل کا ذکر کیا۔
اجلاس میں سیلاب کی بحالی، آبی تنازعات، زرعی اور ڈیجیٹل معیشت کو درپیش چیلنجز، مفاد عامہ سے متعلق قانون سازی جیسے پالیسی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس ٰمیں وفاقی حکومت سے درپیش تحفظات، سیاسی، پالیسی اور قانون سازی کے معاملات پر بروقت مشاورت کے فقدان، وعدوں پر عمل درآمد میں ناکامی کی قابل حل رکاوٹوں کے طور پر نشاندہی کی گئی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ اجلاس میں دہشت گردی میں حالیہ اضافے اور نئے زمینی حقائق کے نتیجے میں پیدا ہونے والے نئے مسائل سے نمٹنے کے لیے نئے اتفاق رائے کی عدم موجودگی کا ذکر کیا گیا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’چیئرمین پیپلزپارٹی نے کمیٹی ارکان کو ہدایت کی کہ سیاسی جماعتوں سے مل کر تعین کریں کہ کن مسائل پر سیاسی اتفاق رائے قائم کیا جاسکتا ہے تاکہ رواں ماہ کے اختتام پر پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے سامنے تجاویز پیش کی جاسکیں۔‘
حکمران اتحاد کے کلیدی اتحادی ہونے کے باوجود مسلسل ’بے عزتی‘ اور ’وعدوں کی خلاف ورزی‘ سے مایوس پیپلز پارٹی نے چند ہفتے قبل اسلام آباد کے ساتھ معاملات اٹھانے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی تھی، جس نے وزیر اعظم شہباز شریف کو واضح پیغام دیا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کو اب پہلے جیسی غیر مشروط حمایت نہیں مل سکتی۔
کمیٹی سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف، نوید قمر، شیری رحمٰن، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی، مخدوم احمد محمود، گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر، گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی اور حیدر گیلانی پر مشتمل تھی۔
اجلاس میں شریک ایک رکن نے پارلیمنٹ میں تمام جماعتوں تک رسائی کے لیے کمیٹی کے نقطہ نظر کے بارے میں آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’ہر اہم مسئلے، یا جن پر قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہوتی ہے، ہم نے ہمیشہ پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں کے ساتھ بات چیت کی ہے‘۔
رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ ’اس مرتبہ بھی ہم سبھی سے مشاورت کریں گے، اجلاس میں جن امور پر تبادلہ خیال کیا گیا وہ کسی ایک پارٹی کے لیے مخصوص نہیں ہیں، یہ قومی اہمیت کے معاملات ہیں‘۔
رہنما نے ڈیجیٹل معیشت اور انٹرنیٹ کے شعبے میں بڑھتے ہوئے بحران جیسے مسائل کی اہم مثالوں کے طور پر نشاندہی کی۔
انہوں نے جدید ٹیکنالوجی کے تناظر میں ان مشکلات سے نمٹنے کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ’ملک میں انٹرنیٹ کا مسئلہ نہ صرف ہر پاکستانی کے لیے پریشانی کا باعث بن رہا ہے بلکہ یہ عالمی سطح پر شرمندگی کا باعث بھی بن رہا ہے۔