اسلام آباد(سچ خبریں) حکومت کی جانب سے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی سمری قبول کرنے کی صورت میں آئندہ پندرہ روز کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 5 روپے فی لیٹر تک کمی کا امکان ہے تاہم سینیئر عہدیدار نے بتایا کہ وزارت خزانہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی مخالفت کرے گی تاکہ ٹیکس ریٹ میں کمی کے باعث آمدن میں ہونے والے نقصان کو پورا کیا جاسکے قیمتوں سے متعلق وزارت خزانہ کی جانب سے حتمی فیصلے کا اعلان منگل کو کیا جائے گا۔
پیٹرولیم ڈویژن کے ذرائع کا کہنا تھا کہ اوگرا کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق دستاویزات موصول ہوئی تھیں، دستاویزات موجودہ پیٹرولیم لیوی، جنرل سیلز ٹیکس اور درآمدی قیمت کی بنیاد پر تیار کی گئی ہیں۔
دستاویزات کے مطابق ریگولیٹر نے پیٹرول کی قیمت میں 3.50 روپے فی لیٹر اور ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) میں 5 روپے فی لیٹر کمی کا حساب لگایا ہے۔اسی طرح لائٹ ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمت میں بالترتیب 2 اور 3 روپے فی لیٹر کمی کا حساب لگایا گیا ہے۔
یہ کمی عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے تجویز کی گئی ہے حالانکہ اگست کے گزشتہ 15 روز میں زرمبادلہ کی شرح میں بھی کمی دیکھی گئی ہے۔
حکومت اس وقت ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 17 فیصد سیلز ٹیکس وصول کر رہی ہے، پیٹرول پر 10.54 فیصد، مٹی کے تیل پر 6.70 فیصد اور لائٹ ڈیزل پر 0.20 فیصد ٹیکس وصول کیا جارہا ہے۔مقررہ جی ایس ٹی کی شرح 17 فیصد ہے جس کا مطلب ہے کہ حکومت آمدن میں منافع پر چھوٹ دے رہی ہے۔
حکومت ہائی اسپیڈ ڈیزل پر انتہائی کم 2.05 روپے، لائٹ ڈیزل پر 24 پیسے فی لیٹر اور پیٹرول و مٹی کے تیل پر صفر پیٹرولیم لیوی وصول کر رہی ہے۔
اس کا مطلب حکومت کو وفاقی ٹیکس کی مد میں بھی ریونیو میں کافی خسارے کا سامنا ہے۔گزشتہ سال تک حکومت ہائی اسپیڈ ڈیزل اور پیٹرول پر 30 روپے فی لیٹر جبکہ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل پر 6 سے 8 روپے فی لیٹر تک پیٹرولیم لیوی حاصل کر رہی تھی۔
15 اگست کو حکومت نے 119روپے 80 پیسے فی لیٹر پر فروخت ہونے والے پیٹرول اور 116.53 روپے فی لیٹرل ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی تھی۔
دوسری جانب مٹی کے تیل کی قیمت 81 پیسے کے اضافے کے ساتھ 88 روپے 30 پیسے جبکہ لائٹ ڈیزل کی قیمت ایک روپے 10 پیسے اضافے کے ساتھ 85 روپے 77 پیسے کردی گئی تھی۔