پولیس تحویل میں میڈیا کے ذریعے ملزم کا اعترافی بیان نا قابل قبول قرار

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ نے پولیس کی تحویل میں میڈیا کے ذریعے ملزم کے ریکارڈ کیے گئے اعترافی بیان کے قابل قبول ہونے کو مسترد کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کراچی میں ایک بچے کے قتل کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے ملزم کو بری کردیا، ٹرائل کورٹ نے اسے موت کی سزا سنائی تھی جبکہ ہائی کورٹ نے واقعاتی شواہد اور ٹی وی انٹرویو میں اس کے اعتراف جرم کی بنیاد پر اس کی توثیق کی تھی۔

عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ ایسے ملزم کا پولیس افسر کی تحویل میں میڈیا کے ذریعے اعتراف جرم اس کے خلاف استعمال نہیں ہو سکتا جب تک اس کا بیان مجسٹریٹ کی موجودگی میں نہ لیا جائے، یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے کہ کسی رپورٹر کو ملزم کے انٹرویو کیلئے رسائی دی جائے، اس کا بیان ریکارڈ کیا جائے اور پھر اسے عوام میں پھیلایا جائے جب کہ اس مقدمے میں متعلقہ تھانے کے انچارج اور تفتیشی افسر نے ایک صحافی کو اس بات کی اجازت دی کہ وہ جسمانی ریمانڈ کے دوران پولیس کی تحویل میں موجود ملزم کا انٹرویو کرے۔

افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس بیان کا ترمیم شدہ حصہ بعد میں ایک نجی ٹی وی چینل پر نشر کیا گیا، یہ پہلا کیس نہیں ہے جس میں زیرِ حراست ملزم کے ساتھ اس طرح کا رویہ اپنایا گیا ہو، ایسا رویہ عام ہوتا جا رہا ہے اور بغیر کسی روک ٹوک کے جاری ہے جو نا صرف ملزم بلکہ متاثرین کے حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے، کسی جرم کی خبریں ہمیشہ لوگوں کے لیے دلچسپی کا باعث ہوتی ہیں، خاص طور پر جب کیس ہائی پروفائل ہو یا جرم کی نوعیت عام لوگوں کے لیے دلچسپی کا باعث ہو۔

سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ ایسے کیسز میں عوام کی غیر معمولی دلچسپی میڈیا ٹرائل کا باعث بن سکتی ہے اور اس کے نتائج نہ صرف ملزمان بلکہ دیگر متاثرین کے لیے بھی ناقابل تلافی ہو سکتے ہیں کیوں کہ میڈیا کے پاس بیانیہ تخلیق کرنے کی بے پناہ طاقت اور صلاحیت ہے جو سچ یا غلط ہو سکتی ہے، یہ صلاحیت بھی ملزمان اور ان کے خاندان کے افراد کی زندگیوں کو برباد کرنے اور ان کی شہرت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کا باعث بن سکتی ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ میڈیا کے پاس جان بوجھ کر یا غیر ارادی طور پر کسی کو ہیرو یا ولن بنانے کی انوکھی طاقت ہے اور ایسی طاقت کا ایسے معاشرے میں غلط استعمال کیا جا سکتا ہے جہاں ریاست اظہار رائے کی آزادی کو دباتی ہے اور میڈیا کو کنٹرول کرتی ہے، میڈیا کی ذمہ داری ہے کہ اخلاقی ضابطوں پر سختی سے عمل کرے تاکہ ملزموں کے حقوق اور مفاد عامہ کے درمیان توازن قائم کیا جا سکے، فوجداری نظام انصاف ہر معاملے میں منصفانہ ٹرائل کے حق کو یقینی بنانا ہے۔

ہر ملزم کو اس وقت تک بے گناہ تصور کیا جاتا ہے جب تک کہ ایک مجاز عدالت کے ذریعے منصفانہ ٹرائل سے اسے مجرم ثابت نہ کر دیا جائے۔ عدالت عظمیٰ کا کہنا ہے کہ میڈیا پر نشر کیا گیا ملزم کا بیان قابلِ قبول نہ تھا کیوں کہ یہ نہ تو کسی مجسٹریٹ کے سامنے دیا گیا تھا اور نہ ہی قانونی تقاضے پورے کیے گئے تھے، ایسا اقدام شاید اپنی کارکردگی دکھانے یا عوامی دباؤ سے نمٹنے کے لیے کیا گیا ہو لیکن یہ کسی طور پر عوامی مفاد میں نہیں تھا، سپریم کورٹ آفس کو ہدایت کی جاتی ہے کہ اس فیصلے کی کاپی سیکرٹری وزارت داخلہ، سیکرٹری وزارت اطلاعات و نشریات، چیئرمین پیمرا، صوبائی چیف سیکرٹریز کو بجھوائی جائے تاکہ اس فیصلے میں دی گئی آبزرویشنز کی روشنی میں وہ مناسب اور فوری اقدامات کرسکیں جو کہ فوجداری کیسز کے فریقین کے حقوق اور تفتیش و مقدمے کی شفافیت کے تحفظ کے لیے ضروری ہیں۔

مشہور خبریں۔

وزارت خزانہ کی جانب سےپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی وضاحت

?️ 5 نومبر 2021اسلام آباد ( سچ خبریں) ملک بھر میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں

مشرقی لبنان سے بے گھر ہونے والے لبنانی شہریوں کی تعداد

?️ 3 نومبر 2024سچ خبریں:ڈاکٹروں کی بین الاقوامی تنظیم کا کہنا ہے کہ مشرقی لبنان

صیہونی حکومت کی جانب سے خواتین فوجیوں کی حمایت کی وجہ کیا ہے؟

?️ 17 دسمبر 2024سچ خبریں: صیہونی حکومت کے چینل 14 نے پیر کی شام شائع ہونے

سعودی عرب میں نئی تقرریاں اور برطرفیاں

?️ 1 جون 2022سچ خبریں:سعودی عرب کے بادشاہ نے نئے سرکاری عہدوں میں نئی تقرریاں

انصار اللہ ڈرون اور میزائل سے لیس

?️ 22 ستمبر 2023سچ خبریں:یمن کی تحریک انصار اللہ کے سربراہ سید عبدالمالک بدر الدین

اردوغان اور سعودی ولی عہد نے خطے میں ہونے والی پیش رفت پر بات کی

?️ 10 مئی 2022سچ خبریں: ترک صدر رجب طیب اردوغان نے سعودی ولی عہد محمد

صیہونی حکومت خانہ جنگی کے دہانے پر ہے: مجازی کارکن

?️ 20 مارچ 2023سچ خبریں:تل ابیب اور مقبوضہ فلسطین کے دیگر شہروں میں ہفتے کے

جنین کے ارد گرد صیہونی فوجی تباہی

?️ 15 جنوری 2023سچ خبریں:جنین کے قریب طمون قصبے کے بکاعوت علاقہ میں اسرائیلی فوج

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے