لاهور:(سچ خبریں) پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے اسموگ کو آفت قرار دیتے ہوئے صوبے میں اسموگ کا سبب بننے والی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا۔
اسموگ کے تدارک کا نوٹی فکیشن لاہور ہائی کورٹ میں پیش کیا گیا جس کے تحت صوبے بھر میں اسموگ کی وجہ بننے والی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
نوٹی فکیشن کے مطابق اسموگ کو کنٹرول کرنے کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی جائیں گی، پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی میں کرائسز روم قائم کیا جائے گا۔ نوٹی فکیشن میں واضح کیا گیا ہے کہ آلودگی کے تدارک کے بغیر کام کرنے والی صنعتوں پر پابندی ہوگی۔
نوٹی فکیشن کے مطابق فصلوں کی باقیات جلانے پر پابندی عائد ہوگی اور خلاف ورزی کرنے والوں پر 50 ہزار روپے جرمانہ عائد ہوگا۔ نوٹی فکیشن میں ہدایت دی گئی ہے کہ ڈپٹی کمشنرز اسموگ کو کنٹرول کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں گے، آلودگی کا باعث بننے والی گاڑیوں اور صنعتوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔
نوٹی فکیشن میں مزید بتایا گیا کہ غیر معیاری ایندھن کی فروخت پر پابندی ہوگی، ٹریفک کی روانی کو یقینی بنایا جائے گا۔ نوٹی فکیشن میں ہدایت دی گئی ہے کہ تجاوزات ختم کی جائیں اور غلط پارکنگ نہ کی جائے تاکہ ٹریفک کی روانی برقرار رہے۔ نوٹی فکیشن کے مطابق اسموگ ایڈوائزری متعلقہ محکموں کے ذریعے جاری کی جائے گی۔
واضح رہے کہ اسموگ دراصل دھوئیں اور دھند کا امتزاج ہے جس سے عموماً زیادہ گنجان آباد صنعتی علاقوں میں واسطہ پڑتا ہے، لفظ اسموگ انگریزی الفاظ ’اسموک‘ اور ’فوگ‘ سے مل کر بنا ہے۔ اس طرح کی فضائی آلودگی نائٹروجن آکسائڈ، سلفر آکسائیڈ، اوزون، دھواں یا کم دکھائی دینے والی آلودگی مثلا کاربن مونوآکسائڈ، کلورو فلورو کاربن وغیرہ پر مشتمل ہوتی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق اسموگ بننے کی بڑی وجہ پیٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں سے گیسز کا اخراج، صنعتی پلانٹس اور سرگرمیاں، فصلیں جلانا یا انسانی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والی حرارت ہے۔
اسموگ کی معمولی مقدار میں گھومنا بھی دمہ کے مریضوں کے لیے دورے کا خطرہ بڑھانے کے لیے کافی ثابت ہوتی ہے، اس سے بوڑھے، بچے اور نظام تنفس کے مسائل کے شکار افراد بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ ہر سال پاکستان میں موسم سرما کے آغاز کے ساتھ ہی ملک کے بالائی اور وسطی حصے شدید دھند کی لپیٹ میں آجاتے ہیں، مگر یہ مسئلہ ہر گزرتے سال کے ساتھ سنگین ہوتا جارہا ہے۔ اسموگ کے سبب لاہور کو متعدد بار دنیا کا سب سے آلودہ شہر قرار دیا جاچکا ہے جو اس فہرست میں نئی دہلی کو بھی چھوڑ چکا ہے۔
گزشتہ سال یہ صورتحال اس قدر شدت اختیار کر گئی تھی کہ لاہور ہائی کورٹ نے شہر میں اسموگ کے باعث حکومت کو ہدایت کی تھی کہ نجی دفاتر کے لیے کورونا وبا کی طرز پر 50 فیصد ملازمین کی حاضری کے ساتھ کام کا نوٹی فکیشن جاری کردیا جائے۔ گزشتہ ماہ پنجاب حکومت نے اسموگ سے بچنے کے لیے صوبے میں دفعہ 144 کے نفاذ کا فیصلہ کرتے ہوئے فصلوں کی باقیات اور کوڑا کرکٹ جلانے پر پابندی عائد کردی تھی۔
محکمہ تحفظ ماحولیات کے سیکریٹری نے تفصیلی بریفنگ میں بتایا تھا کہ تمام اضلاع میں اینٹی اسموگ اسکواڈ تشکیل دے دیے گئے ہیں اور فضائی آلودگی کا باعث بننے والی صنعتوں اور گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔