ملتان (سچ خبریں) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ امریکا کو اڈے نہ دینے پر کوئی دباؤ نہیں، افغانستان میں امن چاہتے ہیں، بزور بازو وہاں امن نہیں ہو سکتا،اب پناہ گزینوں کا مزید بوجھ برداشت کرنے کی سکت نہیں، کوشش ہے افغانستان کے مہاجرین کو افغانستان میں رکھا جائے، ایسا نہ ہو مہاجرین کی آڑ میں شرپسند پاکستان آجائیں،بلاول غیر ذمے دارانہ اور بچگانہ گفتگو کر رہے ہیں، ہم کشمیر کا سودا کرنے والے نہیں، تحفظ کریں گے،مریم بی بی کو گھبراہٹ ہے، کشمیر میں حکومت ن لیگ کی ہے، الیکشن تحریک انصاف کیسے چٴْرا رہی ہے،کشمیریوں کے سودے کی بات کرنے والے اپنے گریبان میں جھانکیں۔
وفاقی پارلیمانی سیکرٹری خزانہ مخدوم زادہ زین حسین قریشی‘ صوبائی وزیر توانائی ڈاکٹر اختر ملک ‘ صوبائی پارلیمانی سیکرٹری اطلاعات ندیم قریشی ‘ چیئرمین ایم ڈی اے رانا عبدالجبار بھی اس موقع پر موجود تھے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہاکہ بلاول کلبھوشن کو این آر او دینے کی بات کرتے ہیں،حکومت کلبھوشن کو این آر او نہیں دے رہی ہے بلکہ عالمی عدالت انصاف کے احکامات پر عمل کررہی ہے۔
انہوںنے کہاکہ سندھ میں قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں،تھر پارکر میں ہندو کمیونٹی کے باعزت شخص بھیل قبیلے کے ٹکٹ ہولڈر کو تحریک انصاف میں شامل ہونے پر انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ سندھ میں ہندو کمیونٹی کے افراد پر تشدد کرکے نہ صرف بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی بلکہ آئین میں دیئے گئے اقلیتوں کے حقوق کی پامالی کی جارہی ہے۔
انہوںنے کہاکہ میں بلاول بھٹو سے کہتا ہوں کہ اگر سندھ میں بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی رکوانے میں اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر سکتے تو ہیومن رائٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ سے مستعفی ہو جائیں۔انہوںنے کہاکہ بلاول نہ سمجھ اور غیر پختگی کا شکار ہیں۔ طوطے کی طرح رٹی رٹائی تقریر کرتے ہیں،وقت کے ساتھ ساتھ ان میں پختگی آئیگی۔انہوںنے کہاکہ مریم نواز گھبراہٹ،بوکھلاہٹ اور سیاسی عدم بصیرت کا شکار ہیں انہیں آزاد کشمیر کا الیکشن چوری ہوتے ہوئے دیکھائی دے رہا ہے۔
میں انہیں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ آزاد کشمیر میں انتخابات ان کی اپنی جماعت ن لیگ کی نگرانی میں ہو رہے ہیں۔ کیا انہیں اپنی جماعت پر اعتماد نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ آزاد کشمیر کے انتخابات کی کمپین میں تحریک انصاف کو بھر پور پذیرائی مل رہی ہے۔وزیراعظم پاکستان عمران خان آزاد کشمیر میں تین بڑے جلسوس سے خطاب کریں گے اور کشمیر کے مسئلہ کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے حوالے سے کشمیری عوام کواعتماد میں لیں گے۔
انہوںنے کہاکہ امید ہے آئندہ آزاد کشمیر میں بھی تحریک انصاف کی حکومت ہوگی۔انہوں نے کہا ملکی سیاست میں عدم برداشت کے رویے پروان چڑھ رہے ہیں جو قابل افسوس ہے۔سیاست میں دو نقطہ نظر ہوتے ہیں۔اپنا نقطہ نظر پیش کیا جائے اور دوسرے کی بھی بات سنی جائے۔سیاست میں مثبت تنقید جائز ہوتی ہے ،بلاول نے پارلیمانی روایات کی بات کی۔میں نے اس کو کہا کہ بیٹا بات کا جواب تو سنو۔
انہوںنے کہاکہ میں نے سوال کیا کہ سندھ میں بجٹ اجلاس میں اپوزیشن لیڈر کو تقریر کا موقع کیوں نہیں دیا گیا ، سندھ میں اپوزیشن لیڈر کو سٹینڈنگ کمیٹیوں میں شامل کیوں نہیں کیا گیا۔انہوںنے کہاکہ سندھ کے حوالے سے آپ کا اور معیار ہے وفاق کے حوالے سے آپ کا اور معیار ہے،بلاول کو جب آئینہ دکھایا گیا تو وہ برا مان گئے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ افغانوں نے کرنا ہے۔
پاکستان نے پہلے دن سے کہا تھا افغان مسئلے کا حل بزور طاقت ممکن نہیں۔اور آج امریکہ سمیت پوری دنیاپاکستان کی اس بات کو مان رہی ہے آج پوری دنیا افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے پاکستان کے کردار کو سراہا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم 90 کی دہائی میں لوٹنا نہیں چاہتے، ہم نہیں چاہتے افغانستان میں خانہ جنگی ہو اور بدامنی پھیلے۔ ہم نہیں چاہتے کہ افغانستان کسی سول وار کا شکار ہو جائے۔
انہوںنے کہاکہ ہم چاہتے ہیں افغانستان میں امن ہو۔ اگر افغانستان میں حالات بگڑتے ہیں تو سپل آوور اثرات پاکستان، چائنہ، ازبکیستان پر بھی ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا افغانستان کی صورتحال پرہم نے پارلیمنٹ کواعتماد میں لیا،ہم نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امورخارجہ کے اجلاس میں افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات پر مکمل بریفنگ دی۔
انہوںنے کہاکہ ہمارے اقدامات کا منتخب نمائندوں کوافغانستان میں قیام امن کیلئے کئے جانے والے اقدامات پراعتماد میں لینا اور اس اہم مسئلہ پر قومی یکجہتی پیدا کرنا ہے۔انہوںنے کہاکہ افغان مسئلے پر امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ مفید بات چیت ہوئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ طالبان کی سینئر قیادت سے رابطہ کر رہے ہیں، افغان وزیر خارجہ کو بھی پاکستان آنے کی دعوت دی ہے،ان کا منتظر ہوں ۔
انہوںنے کہاکہ افغانستان کی سیاسی قیادت سے بھی رابطہ کررہے ہیں۔ کوشش ہے کہ افغانستان کی تمام قوتوں کو یکجا کریں۔اور تمام سٹیک ہولڈرز سے بات چیت جاری ہے۔انہوںنے کہاکہ افغان مسئلے کے حل کے لیے خطے کے دیگر ممالک سے بھی مشاورت کر رہے ہیں،ہمارے اقدامات کا مقصد افغانستان میں دیر پا امن کا قیام ہے۔ افغان امن عمل کے سلسلے میں کل تاجکستان جا رہا ہوں، تاجکستان کے بعد ازبکستان جائوں گا جہاں وزیر اعظم بھی آئیں گے۔
پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے بارڈر پر باڑ اس لیے لگائی ہے تاکہ غیر قانونی بارڈر کراسنگ کو چیک کیاجائے، چاہتے ہیں کہ افغانستان آنے اور جانے والے لوگ قانونی راستے سے آئیں، ہم 30لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی خدمت کررہے ہیں،مزید بوجھ اٹھانے کی ہم میں سکت نہیں ہے۔امریکہ کو فوجی اڈے نہ دینے کے بعد پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کل میری امریکی وزیر خارجہ سے بات چیت ہوئی اور مجھے ان کے خیالات سننے کا موقع ملا۔
امریکہ پاکستان کو ایک قریبی ساتھی اور ایک تعمیری حلیف سمجھتا ہے،امریکہ اور پاکستان دونوں ایک پیج پر ہیں۔آج افغانستان میں امن کے لئے گفت و شنید پر دونوں ممالک کا اتفاق ہے۔انہوںنے کہاکہ زلمے خلیل زاد سے عنقریب ازبکستان میں ملاقات ہوگی۔ بجٹ کے بعد مہنگائی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا جب ہم مہنگائی کی بات کرتے ہیں تو ہمیں انٹرنیشل مارکیٹ کو بھی دیکھنا ہوگا۔
ہمیں مہنگائی کے عناصر کو دیکھنا ہوگا، ہمیں عالمی مارکیٹ میں تیل اور ڈالر کی قیمتوں کا جائزہ لینا ہوگا،مہنگائی کو کنٹرول کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔ جلد ہی مہنگائی پر کنٹرول کر لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ وزارت آئی ٹی نے جنوبی پنجاب میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ کیلئے 28مقامات پر 6ارب 47کروڑ کی لاگت سے فور جی سروس کے دائرہ کار میں اضافہ کی منظوری دی ہے۔
اس منصوبے کا آغاز خانیوال اور ملتان سے ہوگا اور پورا جنوبی پنجاب فور جی سروس سے مستفید ہوگا۔ اس منصوبے کی بدولت جنوبی پنجاب کے صارفین کو آپٹیکل فائبر کے ذریعے تیز ترین انٹرنیٹ سروس فراہم کی جائے گی۔انہوں نے کہا آج ڈسٹرکٹ کوآرڈی نیشن کمیٹی کے اجلاس میں ترقیاتی پروگرام کا جائزہ لیا گیا۔ اورسابقہ اجلاس میں زیر بحث منصوبوں کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں تحصیل صدر کے منصوبوں کی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ چیف آفیسر تحصیل صدر کی کارکردگی غیر تسلی بخش نظر آئی۔جلال پور اور شجاع آباد میں کارکردگی قدرے بہتر تھی۔ہمیں ملتان کارپوریشن کی کارکردگی کے حوالے سے سنجیدہ مسائل نظر آئے۔ انہوںنے کہاکہ میں کمشنر ملتان سے درخواست کرونگا کہ وہ بطور ایڈمنسٹریٹر میونسپل کارپوریشن ملتان اجلاس طلب کریں۔
ہم ملتان کے تمام اراکین پارلیمنٹ اس اہم مسئلہ پر ان کے اجلا س میں جانے کو تیار ہیں۔ اس اجلاس میں میونسپل کارپوریشن ملتان کے مسائل اور کارکردگی زیر بحث آئیگی۔ انہوں نے کہا عید قربان کے دوران شہریوں کو صفائی کی سہولیات فراہم کرنا ملتان ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کی ذمہ داری ہے۔ اس حوالے سے ملتان ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے سی او فخر السلام ڈوگر کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ نہ صرف عید قربان کے دوران بلکہ مجموعی طور پر ملتان میں صفائی اور ویسٹ مینجمنٹ کے حوالے سے ادارے کو متحرک کریں