لاہور: (سچ خبریں) پرویز الٰہی کے گھر پر چھاپہ،لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت سے 3 فروری کو جواب طلب کر لیا،آئی جی پنجاب کو سنیئر پولیس افسر کو ریکارڈ کے ساتھ پیش کرنے کا حکم دے دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں سابق وزیراعلٰی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے گھر چھاپہ مارے اور پولیس کے ہراساں کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی،لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شہرام سرور نے چیمبر میں درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت سے 3 فروری کو جواب طلب کر لیا جبکہ ایف آئی اے،اینٹی کرپشن اور آئی جی پنجاب سے بھی 3 فروری کو جواب طلب کر لیا گیا ہے۔ عدالت نے فریقین سے مقدمے کا ریکارڈ اکٹھا کرنے کی ہدایت کر دی،لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی پنجاب کو سنیئر پولیس افسر کو ریکارڈ کے ساتھ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی کے گھر پر چھاپہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے،پرویز الٰہی سابق وزیراعلٰی ہیں جنہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے،مقدمے کے بغیر کسی کے گھر پر چھاپہ قانون کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت پولیس کو ہراساں اور چھاپوں کرنے سے روکے،کوئی مقدمہ درج ہے تو پولیس ریکارڈ فراہم کرے۔ یاد رہے کہ پولیس نے مسلم لیگ ق کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی کے گھر پر چھاپہ مارا،پولیس کی جانب سے گجرات میں چوہدری پرویز الٰہی کی رہائش گاہ کنجاہڑی ہاؤس پر چھاپہ مارا گیا،اس دوران پولیس کی درجنوں گاڑیوں اور سینکڑوں اہلکاروں نے رہائش گاہ کو گھیرے میں لے لیا، جب کہ پولیس کی کچھ گاڑیاں رہائش گاہ کے قریب بھی گشت کرتی رہیں۔
پولیس نے بھی اب اس حوالے سے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الہیٰ کے گھر پر چھاپہ چوہدری وجاہت کی گرفتاری کے لیے مارا گیا،چوہدری وجاہت کے گھر پر نہ ہونے کے باعث اہلکار تلاشی کے بعد واپس لوٹ گئے۔