اسلام آباد: (سچ خبریں) ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے گلیشیئرز پگھلنے کے اثرات کو کم کرنے کے لیے پاکستان سمیت وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا کے لیے علاقائی پروگرام کا اعلان کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اے ڈی بی کا ’گلیشیئرز ٹو فارمز‘ پروگرام پانی اور زراعت کے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کرے گا اور گلیشیئر پگھلنے سے خطرات کا سامنا کرنے والی آبادی کی مدد کرے گا۔
اے ڈی بی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس پروگرام کا مقصد ایشیائی ترقیاتی بینک، گرین کلائمیٹ فنڈ، حکومتوں، ترقیاتی شراکت داروں اور نجی شعبے سے 3.5 ارب ڈالر کی فنڈنگ حاصل کرنا ہے۔
قرض دینے والی ایجنسی آذربائیجان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان میں گلیشیئرز کے پگھلنے کے خطرات کا جائزہ لے گی تاکہ ’گلیشیئر ٹو فارمز پروگرام کے لیے سائنسی اور تکنیکی بنیاد‘ پر کام کیا جاسکے۔
بیان میں کہا گیا کہ 2100 تک خطے کا درجہ حرارت 6 ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھنے کا امکان ہے، اس کے نتیجے میں گلیشئرز کی تعداد میں کمی آئے گی، جس سے ’ماحولیاتی نظام کے توازن‘ کو خطرہ لاحق ہوگا۔
اس سے زراعت اور پن بجلی کے لیے پانی کی فراہمی کو بھی خطرہ پیدا ہوگا اور 38 کروڑ سے زائد لوگوں کے ذریعہ معاش کو خطرات لاحق ہوں گے۔
مزید برآں، ایشیا میں تقریبا 2 ارب افراد گلیشیئرز اور برف سے پگھلنے والے پانی پر انحصار کرتے ہیں تاہم ’برفانی تودوں کے تیزی سے پگھلنے سے خطے کو مسائل کا سامنا ہوگا‘۔
اے ڈی بی کے مطابق برفانی تودوں کے پگھلاؤ، برفباری کے طریقوں میں تبدیلی اور مون سون کے بدلتے ہوئے طریقہ کار پانی کی دستیابی میں تبدیلی کا باعث بنتے ہیں، جس سے دریاؤں کا بہاؤ متاثر ہوتا ہے اور پانی کی فراہمی، آبپاشی کی زراعت اور پن بجلی جیسے پانی پر منحصر شعبے متاثر ہوتے ہیں۔
آذربائیجان، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان کے ماحولیاتی حکام نے باکو میں کوپ 29 اجلاس کے موقع پر ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر ماساتسوگو اساکاوا کے ساتھ اس اقدام کی حمایت کے لیے اعلامیے پر دستخط کیے تھے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب اور جارجیا کے وزیر برائے معیشت و پائیدار ترقی گیناڈی آرویلاڈزے نے بھی تقریب میں شرکت کی۔
گلیشیئرز ٹو فارمز کے اقدامات کے علاوہ ایشیائی ترقیاتی بینک ہندوکش ہمالیہ میں پیشگی وارننگ سسٹم اور آب و ہوا سے نمٹنے والے بنیادی ڈھانچے پر بھی کام کررہا ہے تاکہ ایشیا کو گلیشیئرز کی صورتحال کے مطابق ڈھالنے میں مدد مل سکے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کی ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ ہندوکش ہمالیہ کے دریاؤں میں پانی کا بہاؤ 2050 تک عروج پر پہنچ جائے گا جس کی بنیادی وجہ برف اور گلیشیئرز کا پگھلنا ہے اور پھر باقی صدی کے لیے اس میں کمی آنا شروع ہو جائے گی جس سے خطے کے ماحول اور عوام دونوں کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔