?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) عالمی بینک نے آج جاری کی گئی اپنی نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں قومی غربت کی شرح جو 02-2001 میں 64.3 فیصد سے مسلسل کم ہو کر 19-2018 میں 21.9 فیصد تک آگئی تھی، 2020 سے دوبارہ بڑھنا شروع ہوگئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق غربت میں اضافے کی بڑی وجوہات مختلف جھٹکے ہیں، جن میں کوویڈ-19، مہنگائی، سیلاب اور میکرو اکنامک دباؤ شامل ہیں ،لیکن اس کی ایک وجہ وہ کھپت پر مبنی ترقیاتی ماڈل بھی ہے، جس نے ابتدائی کامیابیاں تو دیں لیکن اب اپنی حد کو پہنچ چکا ہے۔
ری کلیمنگ مومنٹم ٹو ورڈز پراسپیرٹی: پاکستان کی غربت، ایکوٹی اور ریسائلنس اسیسمنٹ کے نام سے جاری کردہ یہ رپورٹ سن 2000 کی دہائی کے اوائل کے بعد سے پاکستان میں غربت اور فلاحی رجحانات کا پہلا جامع تجزیہ ہے۔
اس مسئلے کے حل کے لیے رپورٹ میں غریب اور کمزور خاندانوں کے تحفظ، روزگار کے مواقع میں بہتری اور بنیادی خدمات تک سب کی رسائی کو بڑھانے کے لیے پائیدار اور عوام مرکوز اصلاحات پر زور دیا گیا ہے۔
جائزے سے معلوم ہوا کہ گزشتہ دو دہائیوں میں پاکستان میں غربت میں کمی کی بڑی وجہ غیر زرعی محنتانہ آمدنی میں اضافہ تھا، کیوں کہ زیادہ گھرانے کھیتی باڑی چھوڑ کر کم معیار کی خدمات کی ملازمتوں کی طرف منتقل ہوگئے تھے۔
سست اور غیر متوازن ڈھانچہ جاتی تبدیلی نے متنوع معیشت، روزگار کے مواقع اور شمولیتی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالی، اس کے نتیجے میں مختلف شعبوں میں کم پیداواری صلاحیت نے آمدنی کے بڑھنے کو محدود کیا، اب بھی 85 فیصد سے زائد ملازمتیں غیر رسمی ہیں اور خواتین اور نوجوان بڑی حد تک لیبر فورس سے باہر ہیں۔
عالمی بینک کی رپورٹ میں گزشتہ 25 برس کے سرکاری گھریلو سرویز، نئے تخمینے، جغرافیائی تجزیہ اور مختلف انتظامی ڈیٹا ذرائع استعمال کیے گئے ہیں۔
سرکاری غربت کے تخمینے ہاؤس ہولڈ انٹیگریٹڈ اکنامک سروے (ایچ آئی ای ایس) کی متعدد لہروں پر مبنی ہیں، جو پاکستان کی قومی غربت لائن اور طریقہ کار کے تحت کیے گئے اور پالیسی سازی کے لیے سب سے موزوں سمجھے جاتے ہیں۔
بین الاقوامی موازنوں کے لیے رپورٹ میں 19-2018 کے بعد کے عرصے کے لیے جون 2025 میں اپ ڈیٹ ہونے والی عالمی غربت کی حدیں استعمال کی گئی ہیں، جو کہ دستیاب آخری سروے ہے، مائیکرو سمیولیشن ماڈلز کے ذریعے غربت کے تخمینے لگائے گئے ہیں، نئے اعداد و شمار اور رجحانات HIES 2024-25 کے اجراء کے بعد سامنے آئیں گے۔
عالمی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر برائے پاکستان بولورما آمگابازر نے کہا کہ یہ نہایت اہم ہوگا کہ پاکستان اپنی بڑی محنت سے حاصل شدہ غربت میں کمی کے ثمرات کو محفوظ رکھے اور ان اصلاحات کو تیز کرے جو خصوصاً خواتین اور نوجوانوں کے لیے روزگار اور مواقع بڑھائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں، جگہوں اور مواقع میں سرمایہ کاری، جھٹکوں کے مقابلے میں لچک پیدا کرنے، مالیاتی نظم و نسق کو ترجیح دینے اور فیصلے کرنے کے لیے بہتر ڈیٹا سسٹمز قائم کرنے پر توجہ دے کر پاکستان غربت میں کمی کے عمل کو دوبارہ پٹری پر ڈال سکتا ہے۔
عالمی بینک کی رپورٹ نے انسانی سرمائے کی کمی کو بھی نمایاں کیا ہے، تقریباً 40 فیصد بچے غذائی قلت کے باعث کمزور ہیں، ایک چوتھائی پرائمری اسکول کے بچے اسکول سے باہر ہیں، اور 75 فیصد بچے جو اسکول جاتے ہیں وہ پرائمری کے آخر تک ایک سادہ کہانی پڑھ کر سمجھ نہیں سکتے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عوامی خدمات میں بھی بڑی کمی ہے، 2018 میں صرف نصف گھرانوں کو محفوظ پینے کے پانی تک رسائی تھی اور 31 فیصد کے پاس محفوظ صفائی ستھرائی کی سہولت موجود نہیں تھی۔
رپورٹ نے پاکستان میں فلاحی مواقع میں پیچیدہ اور دیرپا علاقائی فرق پر بھی زور دیا ہے، دیہی غربت اب بھی شہری غربت سے دوگنا سے زیادہ ہے، اور کئی اضلاع جو دہائیوں پہلے پیچھے تھے آج بھی وہیں کھڑے ہیں۔
مزید یہ کہ غیر منصوبہ بند شہری آبادی نے گنجان بستیوں میں کم معیارِ زندگی کو جنم دیا ہے ۔
رپورٹ کی شریک مصنفہ اور سینئر ماہر اقتصادیات کرسٹینا ویسر نے کہا کہ غربت میں کمی کی پیش رفت ڈھانچہ جاتی کمزوریوں سے خطرے میں ہے، ایسی اصلاحات انتہائی ضروری ہیں جو خصوصاً نچلے 40 فیصد کے لیے معیاری خدمات تک رسائی بڑھائیں، گھرانوں کو جھٹکوں سے بچائیں اور بہتر روزگار پیدا کریں، تاکہ غربت کے چکر کو توڑا جا سکے اور پائیدار، شمولیتی ترقی فراہم کی جا سکے۔
ترقی کی رفتار بحال کرنے کے لیے تجاویز
رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ انسانوں، جگہوں اور مواقع پر سرمایہ کاری کی جائے، تاکہ خاص طور پر پسماندہ طبقوں کے لیے انسانی سرمائے کی کمی کو پورا کیا جا سکے، صحت، تعلیم، رہائش، پانی اور صفائی جیسی عوامی خدمات میں سرمایہ کاری کے ساتھ مقامی طرز حکمرانی کو مضبوط کرنا ضروری ہے۔
گھرانوں کی لچک میں اضافہ کیا جائے، تاکہ سماجی تحفظ کے نیٹ ورک مؤثر اور سب کو شامل کرنے والے بن سکیں۔
ترقی پسند مالیاتی اقدامات اختیار کیے جائیں، بلدیاتی مالیات کو بہتر بنایا جائے، غیر مؤثر اور فضول سبسڈیز کو ختم کیا جائے، اور سب سے غریب طبقے کے لیے ہدف پر مبنی سرمایہ کاری کو ترجیح دی جائے۔
بر وقت ڈیٹا سسٹمز میں سرمایہ کاری کی جائے، تاکہ فیصلوں کو رہنمائی مل سکے، وسائل کو درست ہدف تک پہنچایا جا سکے، اور نتائج کا سراغ لگایا جا سکے۔
مشہور خبریں۔
صیہونی حکومت میں ہاؤسنگ مارکیٹ کا زوال
?️ 21 نومبر 2023سچ خبریں: گلوبز اخبار کے مطابق تل ابیب کے علاقے کے تاجروں نے
نومبر
صیہونی سید حسن نصر اللہ کی خاموشی سے خوفزدہ ، وجہ ؟
?️ 23 اکتوبر 2023سچ خبریں:المیادین نیٹ ورک کے مطابق اسرائیل اور امریکہ کو لبنان کی
اکتوبر
پنشن بم کی شکل اختیار کرچکی، روکنے کیلئے قانون سازی کرنی ہوگی، وزیر خزانہ
?️ 10 ستمبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان کی زیرِ صدارت
ستمبر
شرح سود میں اضافے کے امکان پر ماہرین کی رائے منقسم
?️ 13 مارچ 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) رمضان کے دوران قیمتوں میں اضافے سے اشیائے
مارچ
سپریم کورٹ نے انٹیلی جنس بیورو میں افسر کی بحالی کی درخواست مسترد کردی
?️ 17 جنوری 2024اسلام آباد:(سچ خبریں) سپریم کورٹ نے انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے
جنوری
صہیونیوں کی غزہ کے شہریوں کو انڈونیشیا منتقل کرنے کی سازش
?️ 27 مارچ 2025 سچ خبریں:صہیونی حکومت ایک نئے منصوبے پر کام کر رہی ہے
مارچ
شوبز کی دنیا جھوٹی ہے، پیسوں کی خاطر شوبز والے جھوٹ دکھاتے ہیں، حرا مانی
?️ 3 اکتوبر 2024کراچی: (سچ خبریں) معروف اداکارہ حرا مانی نے اعتراف کیا ہے کہ
اکتوبر
اردوغان کے مشیرکا دمشق کے سلسلے میں نظریہ
?️ 11 جنوری 2023سچ خبریں:اردوغان کی حکومت کے حکام اور ترک حکمراں جماعت کی قیادت
جنوری