سچ خبریں:حکومت پاکستان نے دوسری بار امریکی صدر کی میزبانی میں ورچوئل شکل میں کل سے شروع ہونے والے جمہوریت کے اجلاس میں شرکت سے انکار کر دیا۔
گزشتہ سال بھی اسلام آباد نے امریکی شو آف ڈیموکریسی میں شرکت سے انکار کر دیا تھا اور اس بار بھی اس نے واشنگٹن کی دعوت قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے، پاکستان میں سفارتی ذرائع نے کہا کہ اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ امریکہ نے چین اور ترکی کو ورچوئل ڈیموکریسی سمٹ میں مدعو نہیں کیا جبکہ تائیوان کو بھی مدعو کیا، اس معاملے نے اسلام آباد کو ایک مخمصے میں ڈال دیا ہے جس کی وجہ سے پاکستان نے امریکی ڈیموکریسی سمٹ میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ان ذرائع نے مزید کہا کہ بیجنگ اور انقرہ اسلام آباد حکومت کے قریبی اتحادی ہیں اور پاکستانی رہنما اپنے اسٹریٹجک شراکت داروں کو ناراض کرنے کے لیے کبھی بھی تیار نہیں ہوں گے،اس رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی وزارت خارجہ نے آج ایک بیان جاری کیا، جس میں امریکہ کی جانب سے باضابطہ طور پر اسے نشست میں شرکت کی دعوت دیے جانے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اسلام آباد جمہوریت کے اصولوں اور اقدار کو بہت اہمیت دیتا ہے،تاہم پاکستان 2021 میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں موجود نہیں تھا، اس لیے اس اجلاس میں بھی شرکت کا پابند نہیں۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان جمہوری اصولوں اور اقدار کے فروغ اور مضبوطی کے حوالے سے امریکہ اور جمہوریت کے دیگر شراکت داروں کے ساتھ علیحدہ علیحدہ دو طرفہ مشاورت کے لیے اپنی تیاری کا اعلان کرتا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کی وزارت خارجہ کا سرکاری بیان اسلام آباد کی جانب سے واشنگٹن کی طرف سے29 مارچ کو منعقد ہونے والے سے جمہوریت نامی عالمی اجلاس میں شرکت کرنے سے باضابطہ انکار ہے
قابل ذکر ہے کہ امریکی وزارت خارجہ نے ایک ڈرامائی اقدام کرتے ہوئے دنیا کے سو سے زائد ممالک کو مدعو کر کے جمہوریت کا اجلاس منعقد کرنے کا ارادہ کیا ہے جبکہ خود میزبان ملک میں عوامی تحریکوں کو دبانے، نسل پرستانہ رویوں اور6 جنوری 2020 کو امریکن کانگریس پر حملے میں جو کچھ ہوا اس کی وجہ سے جمہوریت کو جو نقصان پہنچا ہےاس پر دنیا بھر کے معتبر اور بین الاقوامی اداروں نے سوال اٹھایا ہے۔