اسلام آباد: (سچ خبریں) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرادری نے پاک-ایران کشیدگی کے حوالے سے کہا ہے کہ پاکستان نے دفاع کا درست حق استعمال کیا، امید کرتا ہوں کہ پاکستان اور ایران سفارتی تعلقات استعمال کرتے ہوئے مسئلہ حل کریں گے۔
پاکستان نے دفاع کا حق درست طور پر استعمال کیا ہے، پاکستان کی طرف سے ایران میں دہشت گرد گروہوں کو ٹارگٹ کیا گیا، اس پر ڈیووس میں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اور ایرانی وزیر خارجہ کی ملاقات میں اعتراض نہیں کیا گیا۔
انہوں نے اپنے دور وزارت خارجہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے پچھلے 18 ماہ میں ایران کے ساتھ جو تعلقات قائم کیے، وہ پہلے کبھی نہ تھے۔
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی نے کہا کہ دونوں برادر ممالک ہیں، یہ بہت افسوسناک واقعہ ہے جو نہ ہوتا تو بہتر تھا، پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے واضح کر دیا ہے کہ پاکستان اپنی خود مختاری پر سمجھوتہ نہیں کرتا۔
سابق وزیر خارجہ نے ایرانی حملے پر مزید تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے ایران نے حملہ عوام کے دباؤ میں کیا، کیوں کہ بھارت بھی اپنے انتخابات کے وقت اسی طرح پاکستان پر دباؤ بڑھاتا رہا ہے۔
مسلم لیگ (ن) پر تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم لاڈلاازم کی سیاست ختم کرنا چاہتے ہیں، میاں صاحب تاثر دے رہے ہیں وہ چوتھی بار لاڈلا بننے آئے ہیں اور انہیں دو تہائی اکثریت ملے والی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک دن میاں صاحب کہتے ہیں میں نے سب کو معاف کیا، اگلے دن وہی میاں صاحب کہتے ہیں میں حساب لوں گا، نواز شریف ہرگز معاف کرنے والے نہیں بلکہ انتقام لینے والے شخص ہیں، میاں صاحب کی تاریخ رہی ہے کہ وہ وقت پر حساب اور انتقام لیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کے عوام مسلم لیگ (ن) کو اچھی طرح جان چکے ہیں، میں نے تو خود شہباز شریف کو شہباز اسپیڈ کے نام سے پکارا ہے مگر افسوس ہے کہ ہماری کاوشوں کے باوجود مسلم لیگ (ن) کراچی کے لیے کچھ نہیں کر سکی، ان کا دعویٰ تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی کراچی سے ہمدردی زبانی ہے اور اس کی کراچی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
بلاول بھٹو نے بتایا کہ ہمیں پنجاب سے منظم سازش کے تحت الگ کیا گیا، بینظیر بھٹو کو پنڈی میں شہید کیا گیا، کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ بھی پنجاب میں ہوئی، ہمارے پنجاب گورنر کو بھی لاہور میں ہی مارا گیا۔
انہوں نے کہا کہ لیکن اب پیپلز پارٹی پنجاب میں اپنی جگہ واپس لے کر رہے گی۔
ایک سوال پر چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ 9 مئی کا واقعہ جمہوریت پر خودکش حملہ تھا اور اس واقعے سے پی ٹی آئی قیادت نے اپنی پارٹی کو بند گلی میں دکھیل دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم سمجھے تھے کہ انتخابات میں تین جماعتوں میں مقابلہ ہوگا لیکن اب پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) میں مقابلہ ہوگا، جبکہ ملک بھر میں (ن) لیگ مخالف ووٹ اس کے حق میں ووٹوں سے زیادہ ہے اس لیے امید ہے عوام ساتھ دیں گے اور ہم حکومت بنائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ (ن) لیگ کا منشور ہے نہ نظریہ ہے، (ن) لیگ کا صرف یہ منشور ہے کہ ’بات ہوگئی ہے‘، ملک آج بھی سنگین معاشی بحران سے گزر رہا ہے لیکن پاکستان کے عوام متفق ہیں کہ اب کوئی بھی ہو اسحٰق ڈار نہ ہو۔
بھارت سے تعلقات کے متعلق بلاول نے کہا کہ نواز شریف ذاتی تعلقات کے ذریعے بھارت سے معاملات طے کرتے ہیں، بھارت سے معاملات سفارت کاری سے حل ہونے چاہئیں، شادی کی دعوتوں سے نہیں۔