اسلام آباد: (سچ خبریں) نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ دنیا میں 12 کروڑ جبکہ پاکستان میں سوا کروڑ لڑکیاں اسکول نہیں جاتیں، اسرائیل نے غزہ میں پورا نظام تعلیم تباہ کردیا، طالبان خواتین کو انسان نہیں سمجھتے، طالبان نے ایک دہائی سے تعلیم کا حق چھین رکھا ہے۔
اسلام آباد میں مسلمان معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم، چیلنجز اور مواقع کے موضوع پر دو روزہ عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ مسلم ورلڈ لیگ کا شکریہ جنہوں نے ہمیں یہاں تک اکھٹا کیا،پاکستان سے میں نے اپنا سفر شروع کیا اور میرا دل ہمیشہ پاکستان میں رہتا ہے۔
ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ نبی کریم ﷺ پر نازل ہونے والی پہلی وحی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ سیکھنا اسلام کی بنیاد ہے، یہ تمام مردوں، عورتوں، لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے پیغام ہے کہ وہ لکھنے، پڑھنے اور سیکھنے کے ذریعے ترقی اور بااختیار ہونے کی کوشش کریں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں اسرائیل نے اسکولوں کو تباہ کردیا ہے، غزہ میں 90 فیصد یونیورسٹیاں بھی تباہ ہوچکی ہیں، ایک فلسطینی لڑکی اپنا مستقبل نہیں بنا سکتی اگر وہ اسکول نہیں جاسکتیں۔
ملالہ نے کہا کہ اس کانفرنس کا مقصد پورا نہیں ہوگا اگر ہم افغان لڑکیوں کی تعلیم کی بات نہ کریں، ایک دہائی سے طالبان نے خواتین سے تعلیم کا حق چھین رکھا ہے، طالبان نے خواتین کے حقوق چھیننے کیلیے 100 سے زائد قانون سازیاں کی ہیں، طالبان خواتین کو انسان نہیں سمجھتے۔
انہوں نے کہا کہ طالبان اپنے جرائم کو ثقافت اورمذہبی جواز کے طور پر پیش کرتے ہیں، ہمیں یہ بات بالکل واضح کرنی چاہیے کہ اس میں کچھ بھی اسلامی نہیں ہے، یہ پالیسیاں اسلام کی تعلیمات کی عکاسی نہیں کرتیں، طالبان پالیسیاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہیں، کسی بھی ثقافت یا مذہبی عذر سے اس کا جواز پیش نہیں کی جاسکتا۔
ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا دنیا کے رنگوں میں پاکستانی لڑکیوں کا حصہ بھی درکارہے، ہرلڑکی کا حق ہے کہ وہ 12 سال کیلئے اسکول جائے، خواتین کی تعلیم میرے دل کے بہت قریب ہے، سیکھنا ہماری اسلامی تعلیمات میں شامل ہے، حضرت عائشہ اور فاطمہ جناح جیسی خواتین ہمارے لیے مشعل راہ ہیں،فاطمہ جناح نے آزادی اور انصاف کی جدوجہد کیلئے بہت کام کیا۔
ان کا کہنا تھا معیشت کی بہتری کیلئے خواتین کا کردار اتنا ہی اہم ہے جتنا مردوں کا، یہ حقیقت ہےکہ بیشترحکومتیں لڑکیوں کی تعلیم کو نظرانداز کرتی ہیں، نظرانداز کیےجانے کےباوجود آج لڑکیوں کی تعلیم کا معاملہ مختلف نظر آرہا ہے، اگر ہم بحرانوں کو نظراندازکریں گے تو اسلام کی بنیادی تعلیم کوحاصل نہیں کرپائیں گے۔