اسلام آباد (سچ خبریں) قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد وزیراعظم عمران خان خطاب کر رہے ہیں اور انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان شریف اور زرداری کو عرب پتنی بنانے کے لئے نہیں بنا اپنے خطاب میں وزیراعظم نے سب سے پہلے اپنے اتحادیوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہر مشکل وقت میں میرے ساتھ کھڑے ہونے پر آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
ایوان بالا میں اپ سیٹ شکست کے بعد وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کا اعلان کیا تھا اور اسی سلسلے میں آج انہوں نے ایوان سے اعتماد کا ووٹ لیا اور 178 اراکین نے ان پر اعتماد کا اظہار کیا۔
اپنے خطاب میں وزیراعظم نے سب سے پہلے اپنے اتحادیوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہر مشکل وقت میں میرے ساتھ کھڑے ہونے پر آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
ساتھ ہی انہوں نے اپنے قانون سازوں کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ گزشتہ روز آپ کے جو حالات دیکھے تو مجھے یہ احساس ہوا کہ حفیظ شیخ کے سینیٹ پر ہارنے پر آپ سب کو دل سے تکلیف ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے آپ میں ایک ٹیم نظر آئی اور ہماری یہ ٹیم مضبوط ہوتی جائے گی کیونکہ اللہ قرآن میں کہتا ہے کہ میں تمہارے ایمان کو بار بار آزماؤں گا۔
وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ جب آپ مشکل وقت سے نکلتے ہیں تو اور مضبوط ہوجاتے ہیں، بڑے انسان بننے کے لیے مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ کوئی جماعت بھی جب مضبوط ہوتی ہے جب وہ مشکل وقت سے گزرتی ہے اور آج میں اپنی جماعت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ آپ اس مشکل وقت سے نکلے ہیں۔
ایوان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کبھی یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ پاکستان کیوں بنا تھا کیونکہ جب قوم اپنے نظریہ سے پیچھے ہٹتی ہے تو وہ مرجاتی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہماری قیادت کو پتا ہونا چاہیے کہ پاکستان ایک بہت بڑا عظیم خواب تھا، پاکستان کا خواب دیکھنے کی وجہ یہ تھی کہ ہم نے دنیا کو مثال دینی تھی کہ اصل میں ایک اسلامی ریاست کیا ہوتی ہے اور اس کی بنیاد مدینہ کی ریاست پر تھی جو دنیا کی تاریخ کی پہلی فلاحی ریاست بنی تھی۔
انہوں نے کہا کہ بڑے لوگ جو پاکستان نہیں چاہتے تھے وہ کہتے تھے کہ پاکستان تو بن گیا اور مسلمان جو ہندوستان میں رہ گئے انہیں سیکنڈ کلاس شہری بنا کر چھوڑ دیا ہے اور وہاں ان کے ساتھ آج کیا ہورہا ہے، لوگ کہتے ہیں کہ پاکستان نہ بنتا تو آج مسلمانوں کی زیادہ طاقت ہوتی اور آج ان کی وہ حالت نہیں ہوتی جو بھارت میں ہے، لہٰذا اگر ہم پاکستان کو اس مقصد کی طرف نہیں لے کر جائیں گے جس کے لیے یہ بنا تھا تو وہ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس لیے تو نہیں بنا تھا کہ شریف اور زرداری اربوں پتی بن جائیں، ہمیں واپس اپنے نظریے کی طرف رخ کرنا چاہیے کہ یہ ایک بڑا خواب کا نام تھا۔