اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مقامی نمائندے نے اِن میڈیا رپورٹس کی تردید کی ہے کہ آئی ایم ایف پاکستان سے تنخواہوں اور کاروباری آمدنی پر ٹیکس میں اضافے اور پیٹرولیم لیوی زیادہ سے زیادہ حد تک بڑھانے کا مطالبہ کر رہا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق میڈیا پر یہ رپورٹس گردش کر رہی تھیں کہ آئی ایم ایف نے پاکستان سے تنخواہ دار اور کاروباری طبقے کے لیے ٹیکس سلیبس کی تعداد موجودہ 7 سے کم کر کے 4 کرنے کو کہا ہے، جس سے مڈل کلاس اور اپر مڈل کلاس آمدنی والے گروپ پر ٹیکس میں اضافہ ہوگا، علاوہ ازیں پیٹرولیم لیوی زیادہ سے زیادہ حد تک بڑھانے کی اطلاعات بھی گردش کررہی تھیں۔
ان اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے پاکستان میں آئی ایم ایف کے نمائندے ایستھر پیریز روئز نے ’رائٹرز‘ کو ایک ’ای میل‘ میں بتایا کہ اس وقت ایسا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
جولائی میں منظور ہونے والے آئی ایم ایف کے قرض پروگرام کے بعد سے پاکستان نگران حکومت کے زیرِانتظام ہے، اس قرض پروگرام نے خودمختار قرضوں کے ڈیفالٹ کو روکنے میں مدد کی ہے۔
3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی معاہدے (ایس بی اے) کے تحت پاکستان کو جولائی میں پہلی قسط کے طور پر آئی ایم ایف سے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر موصول ہوئے۔
پاکستان کو ادائیگیوں کے شدید توازن کے بحران کا سامنا تھا، اس کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بمشکل تین ہفتوں میں کنٹرول شدہ درآمدات کے ساتھ کم ہو گئے، ساتھ ہی تاریخی طور پر بلند افراط زر اور کرنسی کی بے مثال قدر میں کمی۔
پاکستان کو ادائیگیوں کے توازن کے شدید بحران کا سامنا ہے، اس کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں شدید کمی آگئی جو بمشکل 3 ہفتوں کی کنٹرول شدہ درآمدات کو پورا کر سکتے ہیں، ساتھ ہی مہنگائی کی شرح تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی اور روپے کی قدر میں تاریخی کمی ہوئی۔
معاہدے کے تحت آئی ایم ایف نے پاکستان کو مالیاتی ایڈجسٹمنٹ کو پورا کرنے کے لیے نئے ٹیکس کی مد میں ایک ارب 34 کروڑ ڈالر اکٹھے کرنے کا بھی کہا۔
ان اقدامات نے مئی میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 38 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچادی جوکہ پورے ایشیا میں سب سے زیادہ شرح ہے، مہنگائی کی یہ شرح اب بھی 30 فیصد سے اوپر ہے۔