پاکستان بھارت کے ساتھ دہشت گردی کیخلاف تاریخی شراکت داری کیلئے تیار ہے، بلاول بھٹو

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین و سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ایک بار پھر بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان، بھارت کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف تاریخی شراکت داری قائم کرنے کے لیے تیار ہے۔

اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں ’پاکستان دہشت گردی کے خلاف دنیا کی جنگ لڑ رہا ہے‘ کے عنوان سے بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’پاکستان دہشت گردی کے خلاف تاریخی، شاندار شراکت داری قائم کرنے کے لیے بھارت کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے‘۔

انہوں نے بھارتی قیادت سے تمام حل طلب مسائل بشمول مسئلہ کشمیر اور پانی کے بحران کو حل کرنے کی اپیل بھی کی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ’آئیں مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کریں، آئیں پانی کو ہتھیار بنانے کا سلسلہ ختم کریں اور ہمالیہ جتنے بڑے امن کی بنیاد رکھیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’آئیں نفرت کے بجائے وادی سندھ کی قدیم تہذیب کی سرزمین پر مبنی مشترکہ روایات کی طرف لوٹیں، ہاتھ بڑھانا کمزوری نہیں بلکہ دانشمندی ہے‘۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ مسلسل بھارت اور پاکستان کے درمیان مذاکرات کے لیے آواز بلند کرتے آئے ہیں تاکہ خطے میں امن قائم ہو سکے۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ دہشت گردی ایک عالمی بحران ہے جسے پائیدار مستقبل کے لیے شکست دینا ضروری ہے، انہوں نے انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں ’ڈیجیٹل پروپیگنڈا‘ کے خطرے کو بھی اجاگر کیا۔

’پاکستان کی ڈکشنری میں سرنڈر کا لفظ نہیں‘

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان دہشت گردی کے طوفان میں بے سمت نہیں بہہ رہا، بلکہ ہم اس کشتی کو خود چلا رہے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 92 ہزار جانوں کی قربانی دی اور ہماری معیشت نے 150 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان اٹھایا، مگر ہم اب بھی لڑ رہے ہیں کیونکہ اس کا متبادل سرنڈر ہے اور پاکستان کی ڈکشنری میں سرنڈر کا لفظ نہیں ہے۔

انہوں نے گزشتہ برس میں شدت پسندی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ’2024 گزشتہ دہائی کا سب سے مہلک سال رہا، جس میں 444 حملوں میں 685 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے‘، انہوں نے سیکیورٹی فورسز اور اہلکاروں کی دہشت گردی کے خلاف کاوشوں کو سراہا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’گزشتہ دو دہائیوں میں پاکستان کی افواج نے فولادی عزم رکھنے والے عوام کی حمایت سے القاعدہ کے نیٹ ورکس کو توڑا، داعش جیسی نام نہاد خلافتوں کو ختم کیا اور تحریک طالبان پاکستان کو ان کے مضبوط ٹھکانوں سے نکال باہر کیا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’آپریشن ضربِ عضب نے شمالی علاقوں کو صاف کیا، ردالفساد نے شہروں میں موجود خفیہ سیلز کو ختم کیا، آج بلوچستان میں ہونے والے آپریشنز علیحدگی پسندوں اور بیرونی دہشت گردوں کے درمیان رابطہ ختم کر رہے ہیں‘۔

’وعدوں کا احترام نہ کیا تو طالبان حکومت اپنے دوستوں کے کردار سے پرکھی جائے گی‘

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے افغان طالبان حکومت کی حمایت کی لیکن بدلے میں سرحد پار دہشت گردی میں اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ’طالبان حکومت کو ایک ناگزیر حقیقت کے طور پر تسلیم کیا گیا، انہوں نے استحکام کا وعدہ کیا، لیکن بدلے میں پاکستانی سرزمین پر 40 فیصد زیادہ حملے، اور ٹی ٹی پی (کالعدم تحریک طالبان پاکستان)، بی ایل اے (کالعدم بلوچ لبریشن آرمی)، ای ٹی ایم (کالعدم ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ) سمیت کئی دیگر تنظیموں کے لیے محفوظ پناہ گاہیں فراہم کی گئیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم کابل کو یاد دلاتے ہیں کہ خودمختاری صرف حق نہیں، ایک ذمہ داری بھی ہے، انہوں نے افغان حکومت سے مطالبہ کیا کہ جنگجو عناصر کے انخلا کو روکیے، اسلحے کی ترسیل کو بند کیجیے اور دوحہ معاہدے میں خون سے لکھے گئے وعدوں کا احترام کیجیے ورنہ دنیا آپ کو آپ کے دوستوں کے کردار سے پرکھے گی۔

’دنیا کو پاکستان کے تجربے اور کامیابیوں سے سیکھنا چاہیے‘

بلاول نے کہا کہ دنیا کو پاکستان کے تجربے اور کامیابیوں سے سیکھنا چاہیے اور ملک کو ترقی کی ضرورت ہے تاکہ انسداد بغاوت کی حکمت عملی مؤثر ہو۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمیں مساوی بوجھ بانٹنے کی ضرورت ہے، ہم نے انسداد دہشت گردی، جدید ٹیکنالوجی اور اسلحے کے لیے باقاعدہ سرمایہ کاری کا مطالبہ کیا ہے، شورش کے خاتمے کی کوئی بھی کوشش عوام کے دل و دماغ جیتے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتی‘۔

انہوں نے ملک کے اندر موجود ’نفرت کے سوداگروں‘ کو بھی مخاطب کیا اور کہا کہ ’مذہب کو ہتھیار بنانے کا کوئی آئینی حق نہیں ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر دنیا ہم سے ملیشیاؤں کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتی ہے تو اسے یہ بھی یقینی بنانا ہوگا کہ تمام لوگ اجتماعی سزا سے پاک زندگی گزار سکیں، چاہے وہ کشمیر کی وادی ہو یا فلسطین کے زیتون کے باغات، دنیا کو انصاف پر مبنی امن فراہم کرنا ہوگا‘۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ دنیا 2012 کے بعد سے بہت بدل چکی ہے جب بھارت اور پاکستان نے آخری بار مذاکرات کیے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے جدید تاریخ میں دہشت گردی کے خلاف سب سے مہنگی مہم لڑی اور جیتی ہے، ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے بعد پاکستان دہشت گردی کے خلاف سنجیدہ کوششیں کرنے والی ریاستوں میں شامل ہو چکا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ وقت ہے کہ بھارت اس تبدیلی کو رعایت نہیں بلکہ موقع سمجھے، دہشت گردی ایک مشترکہ خطرہ ہے، کوئی سرحدی باڑ، کوئی قوم پرستانہ بیانیہ اور کوئی علاقائی بالا دستی کسی قوم کو اس آگ سے نہیں بچا سکتی جو اس نے دوسرے ملک میں لگائی ہو‘۔

انہوں نے زور دیا کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب، قومیت، ذات یا عقیدہ نہیں ہوتا، یہ خطرہ کسی قانون کا احترام نہیں کرتا، اس کے خاتمے کے لیے اجتماعی عالمی کوششیں ضروری ہیں۔

مشہور خبریں۔

امریکہ اور سعودی عرب پر سابق لبنانی وزیر کا بہت بڑا الزام

?️ 11 اپریل 2021سچ خبریں:لبنان کے سابق وزیر نے لبنان کی نئی کابینہ کی تشکیل

2024 غزہ والوں کے لیے کیسا رہا ؟

?️ 2 جنوری 2025سچ خبریں:2024 غزہ کے 20 لاکھ فلسطینیوں کے لیے نسل کشی، بمباری

غزہ کے ہسپتالوں کے ساتھ قبضے کی فاشسٹ جنگ پر حماس کا ردعمل

?️ 26 مارچ 2024سچ خبریں:فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک نے غزہ شہر کے الشفاء میڈیکل

صیہونیوں کے ہاتھوں اب تک کتنے فلسطینی طبی مراکز تباہ ہو چکے ہیں؟ عالمی ادارۂ صحت کی رپورٹ

?️ 10 فروری 2024صیہونیوں کے ہاتھوں اب تک کتنے فلسطینی طبی مراکز تباہ ہو چکے

صہیونی حزب اللہ کے نشانے پر

?️ 24 مارچ 2022سچ خبریں:حزب اللہ کے ڈپٹی سکریٹری جنرل نے کہا کہ مزاحمتی تحریک

امریکی خارجہ پالیسی کی ترجیحات کیا ہیں؟

?️ 14 جون 2023سچ خبریں:امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ

2024 میں دنیا کے پانچ نئے پرآشوب ملک کون سے ہیں؟

?️ 23 جنوری 2024سچ خبریں: اے بی سی نیوز آسٹریلیا نے ایک رپورٹ میں نئے

امریکی بدمعاشیاں دنیا کے امن کے لیئے شدید خطرہ

?️ 15 اپریل 2021(سچ خبریں) تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ امریکا نے اپنے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے