پاکستان بار کونسل کی عدالت عظمیٰ کے جج کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر

🗓️

اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان بار کونسل  نے سپریم جوڈیشل کونسل میں ایک شکایت دائر کی، جس میں حالیہ آڈیو لیکس اور بدعنوانی میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر عدالت عظمیٰ کے جج کے خلاف ضروری کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس  کے مطابق جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف شکایت آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت پی بی سی کے 21 فروری کے فیصلے کے مطابق دائر کی گئی۔

شکایت کے ذریعے ملک کے وکلا کی اعلیٰ ریگولیٹری باڈی نے سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے جواب دہندہ جج کو کارروائی کے ساتھ منسلک کرتے ہوئے مکمل انکوائری کا مطالبہ کیا تاکہ کوئی حتمی نتیجہ سامنے آ سکے۔

10 صفحات پر مشتمل یہ شکایت پی بی سی کے وائس چیئرمین ہارون الرشید اور چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی حسن رضا پاشا نے مشترکہ طور پر دائر کی تھی۔

مدعا علیہ کے خلاف درج کی گئی یہ تیسری شکایت ہے، اس سے قبل لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک وکیل میاں داؤد اور مسلم لیگ (ن) کے لائرز فورم نے سپریم جوڈیشل کونسل کو ایسی ہی شکایات جمع کرائی تھیں۔

خیال رہے کہ فروری میں سوشل میڈیا پر کئی آڈیو کلپس منظر عام پر آئے، ایک کلپ میں چوہدری پرویز الہٰی کو مبینہ طور پر اس جج سے بات کرتے ہوئے سنا گیا جس کے سامنے وہ کرپشن کا مقدمہ مقرر کرانا چاہتے تھے۔

ایک آواز جس کا تعلق سابق وزیراعلیٰ پنجاب سے ہے جج کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ وہ ان سے ملنے آرہے ہیں۔

پاکستان بار کونسل کی شکایت کے مطابق مدعا علیہ جج نے اپنے طرز عمل سے سپریم جوڈیشل کونسل کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی اور آئین کی نافرمانی کی اور ’اپنے آپ کو سپریم کورٹ کے جج کے عہدے کے لیے نااہل قرار دے دیا‘۔

شکایت میں یاد دلایا گیا کہ ضابطہ اخلاق کا آرٹیکل 3 جج کے نقطہ نظر سے بالاتر ہونے اور اس مقصد کے لیے تمام سرکاری یا نجی معاملات میں اپنے طرز عمل کو بے جا حرکت سے پاک رکھنے کا تقاضا کرتا ہے۔

شکایت میں مزید کہا گیا کہ تاہم جواب دہندہ جج کا پیش کردہ طرز عمل ضابطہ کی صریح خلاف ورزی ہے۔

پی بی سی نے دلیل دی کہ وائرل ہونے والی آڈیو میں چوہدری پرویز الٰہی واضح طور پر ایک وکیل کو ایک اہم کیس کو مدعا علیہ جج کے سامنے مقرر کرنے کی ہدایت کر رہے تھے۔

شکایت کے مطابق اس معاملے نے بڑے پیمانے پر اعلیٰ عدلیہ کی آزادی، تقدس اور وقار کے خلاف عوامی تاثر پیدا کیا ہے اور اس معاملے کی انکوائری کی ضرورت ہے۔

شکایت میں یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ مدعا علیہ جج نے 2021 میں مکان نمبر 375، فیز 2، ڈی ایچ اے، گوجرانوالہ کینٹ نامی جائیداد کی 6 کروڑ روہے میں فروخت کے ذریعے اپنی آمدنی کا انتظام کرنے اور اسے قانونی شکل دینے کی کوشش کی تھی جبکہ یہ پراپرٹی 47 لاکھ روپے میں خریدی گئی تھی۔

پی بی سی کے مطابق جواب دہندہ نے مبینہ طور پر اپنی آمدنی کا جواز پیش کرنے کی کوشش میں اپنے 2021 کے ٹیکس گوشواروں میں متعدد بار نظر ثانی کرنے کی کوشش کی۔

اس نے الزام لگایا کہ اس دعوے کو ان حقائق سے تقویت ملی کہ گلبرگ 3، لاہور میں ایک پلاٹ کی قیمت 6 کروڑ روپے تھی، جسے بعد میں 7 کروڑ 20 لاکھ روپے تک بڑھا دیا گیا،یہ خریداری مدعا علیہ نے گوجرانوالہ کی جائیداد کی فروخت پر کی تھی۔

اسی طرح شکایت میں الزام لگایا گیا کہ مدعا علیہ کے اثاثے اس کے اثاثوں کی واضح تصویر پیش کرتے ہیں کہ وہ ان کی معلوم/کمائی ہوئی آمدنی کے ذرائع سے غیر متناسب ہے، الائیڈ پلازہ (سول لائنز گوجرانوالہ) نامی جائیداد کو مدعا علیہ نے کبھی بھی اپنی ملکیت ہونے کے باوجود ظاہر نہیں کیا۔

پی بی سی نے مزید کہا کہ مدعا علیہ کے دو بیٹوں نے متروکہ وقف املاک بورڈ (ای ٹی پی بی)، لاہور میں اپنا لا آفس قائم کیا، جس کے کرایہ کے حوالے سے چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ کی جانب سے کی گئی قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ ابتدائی طور پر ان کے بیٹوں کے خلاف آیا تھا لیکن مدعا علیہ جج نے مبینہ طور پر بعد میں اپنے بیٹوں کے حق میں فیصلہ سنایا۔

قانونی برادری میں عام تاثر یہ ہے کہ مدعا علیہ جج اپنے اثرورسوخ کا استعمال کرتے ہوئے اپنے بیٹوں کی پریکٹس کی سرپرستی کر رہے ہیں جو کہ ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

پی سی بی کے مطابق جواب دہندہ کے پاس موجود جائیدادیں بھی ان کی آمدنی کے جائز ذرائع سے غیر متناسب معلوم ہوتی ہیں۔

اس فہرست میں سینٹ جونز پارک لاہور کینٹ میں 3.5 کنال اراضی کا ایک رہائشی پلاٹ بھی شامل ہے جس کا نمبر 100 ہے جو ایک چوہدری شہباز سے خریدا گیا تھا۔

شکایت میں الزام لگایا گیا کہ پراپرٹی کی اصل قیمت 30 کروڑ روپے سے کم نہیں ہے لیکن جب اسے مدعا علیہ کے نام پر رجسٹر کیا گیا تو اس ٹرانزیکشن کو 10 کروڑ 5 کروڑ روپے ظاہر کیا گیا جس سے اس کی مارکیٹ ویلیو چھپائی گئی۔

شکایت میں یہ بھی الزام لگایا گیا کہ چیف جسٹس آف پاکستان عدلیہ کی عزت کا تحفظ کرنے کے بجائے مدعا علیہ جج کو بلاجواز تحفظ دے رہے ہیں کیونکہ مؤخر الذکر پر سنگین الزامات لگائے گئے ہیں۔

مشہور خبریں۔

وزیر اعظم کا سڑکوں کی تعمیر میں کرپشن سے متعلق تحقیقات کا اعلان

🗓️ 29 ستمبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان ماضی میں سڑکوں کی تعمیر

صیہونی انٹیلی جنس عہدہ دار کا حزب اللہ کے جنگی تجربے اور میزائل کی اعلیٰ صلاحیت کا اعتراف

🗓️ 1 دسمبر 2021سچ خبریں:صیہونی فوج کے ایک انٹیلی جنس عہدہ دار نے میزائل ہتھیاروں

پیٹرول کی قیمت 145 روپے سے تجاوز کر گئی

🗓️ 5 نومبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان کی جانب سے عوام کے لیے

امریکا سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں:فواد چوہدری

🗓️ 3 جولائی 2021لاہور (سچ خبریں) نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے

آپ کے جانے سے ہم یتیم ہوگئے؛عرب صارفین کا جنرل سلیمانی سے اظہار عقیدت

🗓️ 21 اگست 2022سچ خبریں:ایک عرب صارف نے شہید سلیمانی کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے

شام کے بارے میں ایران ، ترکی اور روس کا مشترکہ بیان

🗓️ 29 جنوری 2021سچ خبریں:شام کے بارے میں آستانہ عمل کی ضمانت دینے والے ممالک

سی بی آئی نے پانچ سال بعد سشانت سنگھ راجپوت کی موت کے کیسز بند کردئیے

🗓️ 24 مارچ 2025سچ خبریں: بھارت کی سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی)

ہمارا موقف اور کیس مضبوط ہے، جو بھی سنے گا وہ کینالز منصوبے کو ترک کردے گا، مراد علی شاہ

🗓️ 14 اپریل 2025سیہون: (سچ خبریں) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے