پشاور: (سچ خبریں) خیبر پختونخوا کے کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (پی اے ای سی) کے 17 ملازمین کے اغوا کا مقدمہ ”نامعلوم شرپسندوں“ کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج کر لیا۔
ذرائع نے بتایا کہ پی اے ای سی کے پرائیویٹ ملازم جمعرات کی صبح ضلع کے علاقے قابو خیل میں ایک پروجیکٹ سائٹ پر جا رہے تھے کہ لکی مروت میں مسلح حملہ آوروں نے ان کی پرائیویٹ کوچ کو روک لیا۔
اغوا کار ملازمین کو یرغمال بنا کر نامعلوم مقام پر لے گئے، بعد ازاں دریائے کرم کے کنارے جنگلاتی علاقے میں کوچ کو چھوڑ کر آگ لگا دی۔
واقعے کے چند گھنٹے بعد سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر مغوی ملازمین کو دکھایا گیا، کارکنوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ ان کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے عسکریت پسندوں کے مطالبات کو پورا کرے، پولیس نے بعد میں 17 میں سے 8 ملازمین کو بازیاب کرالیا۔
فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) لکی مروت کے صدر اسٹیشن ہاؤس آفسر شکیل خان نے بنوں میں تھانہ سی ٹی ڈی میں نامعلوم شرپسندوں کے خلاف درج کرائی۔
ایف آئی آر میں دہشت گردی، خوف و ہراس پھیلانے سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں، اس میں کہا گیا کہ شر پسندوں نے پی اے ای سی ملازمین پر گھات لگا کر حملہ کیا، اطلاع ملنے کے بعد موقع پر پہنچنے پر پولیس نے وین کو جلتا ہوا پایا جب کہ ملازمین لاپتا تھے۔
یاد رہے کہ لکی مروت 2000 کی دہائی کے اوائل سے دہشت گردی اور تشدد کا مرکز رہا ہے، سیکیورٹی آپریشنز کے بعد اس خطے میں کچھ مدت کے لیے امن ہوا لیکن گزشتہ چند برسوں میں ایک بار پھر عسکریت پسندی نے جنم لیا ہے۔
جب سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان گروپ نے 2022 میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ توڑا، اس کے بعد سے سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے میں اضافہ ہوا۔
رواں ہفتے کے شروع میں ضلع میں نامعلوم مسلح افراد نے 2 پولیس اہلکاروں کو شہید کر دیا، جوابی کارروائی میں ایک دہشت گرد کمانڈر کو قانون نافذ کرنے والوں اور گاؤں والوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔