اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان اور چین نے انسداد دہشتگردی اور بارڈر مینجمنٹ سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے، منشیات، اسلحہ اور دیگر غیر قانونی سامان کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے مشترکہ طور پر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور چین کے سیاسی و قانونی امور کے وزیر چن مینگوو کی قیادت میں اعلیٰ سطح کے چینی وفد کی ملاقات ہوئی، چینی وفد میں سنکیانگ کی پارلیمانی اور قانونی امور کی کمیٹی کے ڈپٹی سیکریٹری، پولیس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جنرل اور سنکیانگ پولیس اکیڈمی کے نائب صدر شامل تھے، پاکستان کی طرف سے وزیر داخلہ کے ساتھ سیکرٹری داخلہ خرم علی آغا، سپیشل سیکرٹری وقاص علی محمود اور ایڈیشنل سیکرٹری نذر محمد بزدار بھی ملاقات میں شریک ہوئے۔
بتایا گیا ہے کہ محسن نقوی نے چینی وفد کے وزارت داخلہ پہنچنے پر استقبال کیا، ملاقات میں پاک چین تعلقات بالخصوص صوبہ سنکیانگ سے متعلق باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، دونوں فریقین نے گلگت بلتستان یا سنکیانگ میں مشترکہ پولیس و نیم فوجی دستوں کی مشقیں کرنے اور سنکیانگ پولیس اکیڈمی میں جی بی پولیس افسران کو تربیت دینے پر اتفاق کیا، ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف جامع اقدامات کیے جانے پر بھی اتفاق ہوا۔
معلوم ہوا ہے کہ اجلاس میں چینی وزیر نے وزیر داخلہ کو سنکیانگ کے دورے کی دعوت دی، جس پر فیصلہ کیا گیا کہ سیکریٹری داخلہ کی قیادت میں پاکستانی وفد باہمی تعاون کو بڑھانے کے لیے جلد سنکیانگ کا دورہ کرے گا، وزیر داخلہ نے کہا کہ چین کے ساتھ تعلقات میں سنکیانگ صوبہ پاکستان کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، جو نا صرف پاکستان کا پڑوسی ہے بلکہ صوبے کے ساتھ ہماری 600 کلومیٹر لمبی سرحد ہے۔
محسن نقوی کا کہنا ہے کہ پاک چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبہ بھی سنکیانگ سے گزرتا ہے، پاکستان منشیات، اسلحہ اور دیگر غیر قانونی سامان کی اسمگلنگ کو مکمل طور پر ختم کرنا چاہتا ہے، پاکستانی وفد کے دورہ سنکیانگ سے باہمی تعاون کو مضبوط بنانے کی نئی راہیں کھلیں گی۔ اس موقع پر چین کے وزیر نے پاکستان کے ساتھ تمام شعبوں میں تعلقات بڑھانے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی ایک مشترکہ مسئلہ ہے اور سنکیانگ کئی سالوں سے اس کا شکار ہے، پاکستان انسداد دہشت گردی میں سنکیانگ کے تجربے سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔