اسلام آباد: (سچ خبریں) قومی اسمبلی نان فائلرز کے خلاف سخت اقدامات سے متعلق بل پیش کیے جانے کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی کا رجحان مزید شدت اختیار کرگیا، کاروباری ہفتے کے چوتھے روز کاروبار کے دوران بینچ مارک ہنڈرڈ انڈیکس 4 ہزار 795 پوائنٹس کی تاریخی مندی ریکارڈ کی گئی ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی ویب سائٹ کے مطابق کاروبار کے دوران دوپہر 2 بجکر 38 منٹ پر بینچ مارک 100 انڈیکس 4 ہزار 866 پوائنٹس کی تاریخی مندی کے بعد ایک لاکھ 7 ہزار کی حد بھی گنوا بیٹھا، واضح رہے کہ اسٹاک مارکیٹ کی تاریخ میں آج ایک دن میں ہونے والی سب سے بڑی مندی ریکارڈ کی گئی ہے۔
جمعرات کو بازارِ حصص میں کاروبار کے دوران 472 کمپنیوں کے ایک ارب 16 کروڑ سے زائد شیئرز کا لین دین ہوا، 66 کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں میں اضافہ، 371 کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی، جبکہ 35 کمپنیوں کے حصص کے بھاؤ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔
کاروبار کے اختتام پر ہنڈرڈ انڈیکس 4 ہزار 795 پوائنٹس یا 4.32 فیصد کی کمی سے ایک لاکھ 6 ہزار 274 پوائنٹس پر بند ہوا، گزشتہ روز بھی پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا 100 انڈیکس 3 ہزار 790 پوائنٹس کی کمی کے بعد ایک لاکھ 11 ہزار 70 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا تھا۔
واضح رہے کہ 3 روز کے دوران اسٹاک مارکیٹ میں 10 ہزار سے زائد پوائنٹس کی کمی واقع ہوچکی ہے، کاروباری ہفتے کے دوسرے روز منگل کو ٹریڈنگ کے دوران اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی دیکھنے میں آئی تھی، 800سے زائد پوائنٹس اضافے کے ساتھ پاکستان سٹاک مارکیٹ میں ہنڈرڈ انڈیکس 1 لاکھ 17 ہزار 039 پوائنٹس کی سطح کو چھو گیا تھا تاہم اس کے بعد سے مندی کا رجحان برقرار ہے۔
اے کے ڈی سیکیورٹیز کے ڈائریکٹر ریسرچ اویس اشرف کا کہنا تھا کہ نان فائلرز کو ہدف بنانے اور میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری یا بینک اکاؤنٹس برقرار رکھنے کی ان کی صلاحیت کو محدود کرنے سے متعلق قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا بل سرمایہ کاروں میں تشویش پیدا کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ وسیع پیمانے پر عملدرآمد سے بالآخر طویل مدت میں ایکویٹی مارکیٹ کو فائدہ پہنچے گا اور درمیانی مدت میں سرمایہ کاری کے بہاؤ پر اس کا کوئی خاص اثر پڑنے کا امکان نہیں ہے‘۔
مزید برآں، انہوں نے ’زائد تخمینی لاگت کے خدشات کی وجہ سے اسٹاک کی مخصوص فروخت‘ کو بھی مندی کی وجہ قرار دیا۔
انہوں نے سرمایہ کاروں کو مشورہ دیا کہ وہ ایکویٹیز میں سرمایہ کاری جاری رکھیں کیونکہ فکسڈ انکم ریٹ میں کمی سے ایکویٹی مارکیٹ میں مزید سرمایہ کاری متوقع ہے۔
چیس سیکیورٹیز کے ڈائریکٹر ریسرچ یوسف ایم فاروق نے کہاکہ ’گزشتہ ایک سال کے دوران نمایاں تیزی کے بعد مارکیٹ اصلاحی مرحلے میں داخل ہوگئی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ اب آمدنی ویلیو ایشن میں کمی کے بجائے مارکیٹ کی کارکردگی کو آگے بڑھائے گی‘۔
یوسف ایم فاروق نے مزید کہا کہ وہ معیشت اور سٹاک مارکیٹ کے بارے میں پُر امید ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ شرح سود میں حالیہ کٹوتی کے مکمل اثرات ابھی تک سامنے نہیں آئے ہیں اور اس کے لیے وقت درکار ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ مستقبل کو دیکھتے ہوئے ہم شرح سود میں کمی کی سست رفتار کی توقع کرتے ہیں، اگلے سال کے دوران 50 سے 100 بیسس پوائنٹس تک کی کمی متوقع ہے۔
یاد رہے کہ پیر کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) شرح سود میں محتاط کمی لاتے ہوئے اسے 13 فیصد پر لے آیا تھا، تجزیہ کاروں نے اسٹیٹ بینک کے اقدام کو مانیٹری پالیسی میں محتاط نرمی سے منسوب کیا تھا اور آئندہ مہینوں میں مہنگائی میں معمولی اضافے کا اشارہ بھی دیا گیا تھا۔
عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) کے طاہر عباس نے ڈان کو بتایا کہ یہ اصلاح صحت مند ہے کیونکہ مارکیٹ نے حالیہ ہفتوں میں مسلسل ریکارڈ قائم کیے ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ بڑھتے ہوئے ریڈیمپشن کی وجہ سے میوچل فنڈز کی طرف سے وسیع پیمانے پر فروخت وہ اہم عنصر تھا جس نے پچھلے 2 سیشنوں میں مارکیٹ کو نیچے دھکیل دیا۔